www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

206145
شام سے ایران کو خارج کرنے کی عرضی لے کر اس سال تیسری بار ماسکو پھنچے نتن یاھو کے ارمانوں کا پوتین نے یہ کہہ کر خون کر دیا کہ نتن یاھو فٹبال میچ دیکھنے روس آئے ہیں۔
بدھ کے روزنتن یاھو سے ملاقات میں پوتین نے کھا کہ مجھے خوشی ہے کہ فٹبال میچ دیکھنے کے لئے آپ کے نجی دورہ ماسکو کے دوران آپ سے ملاقات ھو رھی ہے۔
نتن یاھو کے دورہ ماسکو کے بارے میں مشھور عرب تجزیہ نگار عبد الباری عطوان نے متعدد حقائق کی جانب اشارہ کیا، وہ لکھتے ہیں :
اسرائیلی وزیراعظم نتن یاھو نیا سال شروع ھونے کے بعد سے تیسری بار ماسکو پھنچے ہیں۔ ان کے اس دورے کا ھدف، پوتین سے یہ اپیل کرنا کہ سرکار! شام سے ایران کو نکال دیں! در اصل اسرائیل، شام میں ایران کی موجودگی کو اپنے لئے خطرہ سمجھتا ہے اور اسی لئے وہ بارھا پوتین سے اپیل کررھا ہے تاھم اس بار بھی نتن یاھو کو اس دورے میں سوائے اس کے کہ انھوں نے انگلینڈ- کرویشیا کا میچ ماسکو میں دیکھ لیا، مزید کوئی فائدہ نھیں ملا۔
در اصل پوتین، نتن یاھو کی بات ماننے کے موڈ میں ھی نھیں ہیں اور یوں بھی شام سے ایران اور اس کے اتحادیوں کا نکلنا، مفاد میں نھیں ھوگا، اگر ھم یہ مان لیں کہ روس کے بس میں ہے۔
شام سے ایران اوراس کے اتحادیوں کے نکلنے کی بھاری قیمت چکانی ھوگی اوراس کا سب سے کم اثر یہ ھوگا کہ دھشت گردوں کے خلاف ملنے والی اب تک کی ساری کامیابیاں، ناکامیوں میں بدل جائیں گي اور افغانستان کی طرح ایک خونی جنگ کا آغاز ھو جائے گا۔ شاید امریکا کے دوست اسرائیل کی یھی خواھش ہے مگر پوتین تو افغانستان میں سوویت یونین کا تجربہ دھرانا نھیں چاھیں گے۔
شام میں ایران کی موجودگی اس ملک کی قانونی حکومت کی اپیل پرہے اوراس نے دھشت گردی کے خلاف بڑی کامیابیاں حاصل کی ہے تو کیا یہ صحیح ھوگا کہ اب اس مرحلے میں وہ شام سے نکل جائے؟
ایک اھم سوال ہے جس کا جواب دینے سے لوگ پرھیز کرتے ہیں اور خاص طور پر اسرائیلی وزیر اعظم، وہ سوال یہ ہے کہ اگر پوتین نے ایران کے بارے میں اسرائیل کا مطالبہ نھیں قبول کیا تو پھر نتن یاھو کیا کریں گے؟ کیا وسیع پیمانے پر جنگ چھیڑ دیں گے؟
اسرائیل 2000 میں جنوبی لبنان میں حزب اللہ سے شکست کھا کر فرار ھو چکا ہے، 2006 میں اس سے بڑی شکست کا مزہ چکھ چکا ہے اور غزہ پٹی میں حماس کو سر تسلیم خم کرنے پر مجبور کرنے میں ناکام رھا ہے تو کیا اس کے لئے یہ ٹھیک ھوگا کہ وہ طاقتور ایران کی حمایت یافتہ شامی فوج کے خلاف محاذ آرائی کرے جو سات برسوں سے دسیوں محاذ پر بر سر پیکار رھی ہے؟
اسرائیل کے پاس، شام کے فوجی ٹھکانوں پر فضائی حملے کرنے علاوہ مزید کوئی ھتھیار نھیں ہے اور اس سے شام میں ایران اور اس کے اتحادیوں کی موجودگی کو کوئی نقصان پھنچنے والا نھیں ہے۔ جیسا کہ اسرائیل، حزب اللہ کے میزائلوں کو روکنے میں ناکام رھا ہے اور جیسا کہ اسرائیل کے فوجی ماھرین نے بھی اعتراف کیا ہے کہ حزب اللہ کی طاقت میں پانچ گنا اضافہ ھو گیا ہے اور ڈیڑھ لاکھ میزائل تو ہے ھی اس کے پاس۔ تو پھر نتن یاھو کے لئے بھتر ھوگا کہ گزشتہ سات برسوں کی ھی طرح بس دھمکیاں دیتے رھیں اور شامی فوج، روس اور ایران کی مدد سے کامیابیاں حاصل کرتی رھیں گی۔
فن لینڈ میں پوتین اور ٹرمپ کی ملاقات میں شام میں ایران کی موجودگی پر بھی گفتگو نھیں ھوگی بلکہ جنگ کے بعد کے حالات پر گفتگو ھوگی اور یہ اسرائیل کے لئے بڑی شکست ہے، نتن یاھو کی بوکھلاھٹ کی اصل وجہ بھی یھی ہے۔
عبد الباری عطوان

Add comment


Security code
Refresh