س۳۵۔ ایک شخص نے امام خمینی رحمة اللہ علیہ کی وفات کے بعد ایک معین مجتھد کی تقلید کی اور اب وہ دوبارہ امام خمینی رحمة اللہ علیہ کی تقلید کرنا چاھتا ھے، کیا یہ اس کے لئے جائز ھے؟
ج۔ زندہ جامع الشرائط مجتھد کی تقلید سے مجتھد میت کی تقلید کی طرف رجوع کرنا بنابر احتیاط واجب جائز نھیں ھے۔ ھاں اگر زندہ مجتھد جامع الشرائط نھیں تھا تو اس کی طرف عدول کرنا ھی باطل تھا اور وہ مجتھد میت کی تقلید پر باقی رھا ھے اب اسے اختیار ھے کہ مردہ مجتھد کی تقلید پر باقی رھے یا ایسے زندہ مجتھد کی طرف عدول کرے جس کی تقلید جائز ھے۔
س۳۶۔ میں امام خمینی رحمة اللہ علیہ کی حیات ھی میں بالغ ھوگیا تھا اور بعض احکام میں ان کی تقلید بھی کرتا تھا لیکن مسئلہ تقلید میرے لئے واضح نھیں تھا، اب میرا کیا فریضہ ھے؟
ج۔ اگر آپ امام خمینی رحمة اللہ علیہ کی زندگی میں اپنے عبادی و غیر عبادی اعمال ان کے فتوو ٴں کے مطابق بجالاتے رھے چاھے بعض احکام میں ھی ان کے مقلد رھے ھوں تو آپ کے لئے تمام مسائل میں ان کی تقلید پر باقی رھنا جائز ھے۔
س۳۷۔ اگر میت اعلم ھو تو اس کی تقلید پر باقی رھنے کا کیا حکم ھے ؟
ج۔ میت کی تقلید پر باقی رھنا ھر حال میں جائز ھے ، واجب نھیں ھے لیکن میت کے اعلم ھونے کی صورت میں احتیاط یھی ھے کہ اس کی تقلید پر باقی رھا جائے۔
س۳۸۔ کیا میت کی تقلید پر باقی رھنے کے لئے اعلم سے اجازت لینا ضروری ھے یا کسی بھی مجتھد سے اجازت لی جاسکتی ھے؟
ج۔ میت کی تقلید پر باقی رھنے کے جواز کے مسئلہ میں اعلم سے اجازت لےنا واجب نھیں ھے اور یہ اس صورت میں ھے جبکہ بقا بر تقلید میت کے جواز پر فقھا کا اتفاق ھو۔
س۳۹۔ ایک شخص نے امام خمینی رحمة اللہ علیہ کی تقلید کی اور ان کے انتقال کے بعد اس نے بعض مسائل میں دوسرے مجتھد کی تقلید کی اب اس مجتھد کے انتقال کے بعد اس کا کیا فریضہ ھے؟
ج۔ وہ پھلے کی طرح مرجع اول کی تقلید پر باقی رہ سکتا ھے۔ اسی طرح اسے اختیار بھی ھے کہ جن مسائل میں اس نے دوسرے مجتھد کی طرف عدول کیا تھا، ان میں اسی کی تقلید پر باقی رھے یا زندہ مجتھد کی طرف رجوع کرے۔
س۴۰۔ امام خمینی رحمة اللہ علیہ کے انتقال کے بعد میں نے یہ گمان کیا کہ مرحوم کے فتوے کے مطابق میت کی تقلید پر باقی رھنا جائز نھیں ھے لھذا زندہ مجتھد کی تقلید کرلی، کیا اب میں دوبارہ امام خمینی ۺکی تقلید کرسکتا ھوں؟
ج۔ زندہ مجتھد کی طرف تمام فقھی مسائل میں عدول کرنے کے بعد امام خمینی رحمة اللہ علیہ کی طرف رجوع کرنا جائز نھیں ھے مگر یہ کہ زندہ مجتھد کا فتویٰ یہ ھو کہ متوفیٰ اعلم کی تقلید پر باقی رھنا واجب ھے اور آپ کو یقین ھو کہ امام خمینی رحمة اللہ علیہ زندہ مجتھد کی نسبت اعلم ھیں تو ایسی صورت میں ان کی تقلید پر باقی رھنا واجب ھے۔
س۴۱۔ کیا میں کسی ایک مسئلہ میں کبھی مجتھد میت کی اور کبھی زندہ اعلم کی طرف رجوع کرسکتا ھوں باوجودیکہ اس میں دونوں کا فتویٰ مختلف ھو؟
ج۔ میت کی تقلید پر باقی رھنا جائز ھے لیکن زندہ مجتھد کی طرف عدول کرنے کے بعد دوبارہ میت کی طرف رجوع کرنا جائز نھیں ھے۔
س۴۲۔ کیا امام خمینی رحمة اللہ علیہ کے مقلدین اور ان لوگوں کے لئے جو ان کی تقلید پر باقی رھنا چاھتے ھیں زندہ مراجع میں سے کسی ایک سے اجازت لینا ضروری ھے یا اس مسئلے میں اکثر مراجع عظام و علمائے اسلام کے تقلید میت پر باقی رھنے کے جواز پر اتفاق کافی ھے؟
ج۔ میت کی تقلید پر باقی رھنے کے جواز پر جو اتفاق ھے اس کی بنا پر امام خمینی رحمة اللہ علیہ کی تقلید پر باقی رھنا جائز ھے۔ اس سلسلہ میں کسی معین مجتھد کی طرف رجوع کرنے کی ضرورت نھیں ھے۔
س۴۳۔ جس مسئلہ پر مکلف نے مجتھد میت کی حیات میں عمل کیا تھا یا نھیں کیا تھا اس میں میت کی تقلید پر باقی رھنے کے بارے میں آپ کیا فرماتے ھیں؟
ج۔ تمام مسائل میں میت کی تقلید پر باقی رھنا جائز اور کافی ھے خواہ ان پر عمل کیا ھو یا نہ کیا ھو۔
س۴۴۔ میت کی تقلید پر باقی رھنے کے جواز کی صورت میں کیا اس حکم میں وہ لوگ بھی شامل ھیں جو اس مجتھد کی حیات میں مکلف نھیں ھوئے تھے، مگر اس کے فتووٴں پر عمل کرتے تھے؟
ج۔ اگر وہ لوگ مجتھد کی حیات میں اس کی تقلید کرچکے ھوں چاھے تقلید بالغ ھونے سے پھلے ھی کی تھی تو اس کی موت کے بعد بھی اس کی تقلید پر باقی رھنے میں کوئی حرج نھیں ھے۔
س۴۵۔ ھم امام خمینی رحمة اللہ علیہ کے مقلد تھے اور ان کی وفات کے بعد بھی ان کی تقلید پر باقی ھیں لیکن بعض اوقات ھمیں بعض نئے مسائل پیش آتے ھیں خصوصاً جبکہ ھم عالمی استکبار و طاغوت سے مقابلہ کے زمانہ میں زندگی بسر کررھے ھیں ، ایسے میں ھم تمام شرعی مسائل میں آپ کی طرف رجوع کرنے کی ضرورت محسوس کرتے ھیں لھذا ھم آپ کی طرف رجوع کا ارادہ رکھتے ھیں اور آپ کی تقلید کرنا چاھتے ھیں ، کیا ھم ایسا کرسکتے ھیں؟
ج۔ آپ کے لئے امام خمینی رحمة اللہ علیہ طاب ثراہ کی تقلید پر باقی رھنا جائز ھے فی الحال ان کی تقلید سے عدول کرنے کا کوئی سبب نھیں ھے اگر رونما ھونے والے حوادث میں کسی حکم شرعی کے معلوم کرنے کی ضرورت پیش آئے تو اس سلسلہ میں ھمارے دفتر سے خط و کتابت کرسکتے ھیں وفقکم اللہ تعالیٰ لمراضیہ ۔
س۴۶۔ اس مقلد کا کیا فریضہ ھے جو ایک مجتھد کی تقلید میں ھو جبکہ اس کے لئے دوسرے مرجع کی اعلمیت ثابت ھوجائے؟
ج۔ احتیاط واجب یہ ھے کہ ان مسائل میں اپنے مرجع تقلید سے اس مرجع کی طرف جس کی اعلمیت ثابت ھوچکی ھے، رجوع کرلے جن میں موجودہ مجتھد کا فتویٰ اعلم کے فتویٰ سے مختلف ھو۔
س۴۷۔ کس صورت میں مقلد کے لئے اپنے مجتھد سے عدول کرنا جائز ھے ؟
ج۔ اس صورت میں جبکہ دوسرا مجتھد موجودہ مجتھد سے اعلم ھو یا اس کے مساوی ھو۔
س۴۸۔ اگر اعلم کے فتوے زمانہ کے مطابق نہ ھوں یا ان پر عمل دشوار ھو تو کیا غیر اعلم کی طرف رجوع کیا جاسکتا ھے؟
ج۔ صرف اس گمان پر کہ اعلم کا فتویٰ ماحول اور حالات کے مطابق نھیں یا اس کے فتاویٰ پر عمل کرنا دشوار ھے، اعلم سے دوسرے مجتھد کی طرف عدول کرنا جائز نھیں ھے۔