www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

815d2
دھشتگردی کے خلاف شام میں منعقد ہونے والی فوجی مشقوں کے دوران شھید جنرل قاسم سلیمانی کے ساتھ ہونے والی ایک مختصر ملاقات نے اعلی سطحی روسی فوجی افسر "یوگنی گونچاروف" کو اس قدر متاثر کیا کہ وہ کہتے ہیں یہ ایک مختصر سی ملاقات ہی کافی ہے کہ میں رہتی عمر تک "اُنہیں" کبھی بھول نہ پاؤں گا؛ وہ ایک ہیرو ہیں!!
شھید جنرل قاسم سلیمانی، ابومہدی المہندس اور ان کے رفقاء کی پہلی برسی کے حوالے سے ایرانی خبررساں ایجنسی "ارنا" نے ایک ایسے روسی فوجی افسر کا انٹرویو لیا ہے جو اپنے فوجی مشن کے دوران اردن کی سرحد کے قریب قائم شام کے "ابودخور" نامی مہاجر کیمپ کا دورہ کرنا چاہتا تھا تاہم وہاں تعینات امریکی فوجی اس دورے میں رکاوٹ بن گئے اور پھر ایرانی سپاہ قدس کے سابق کمانڈر شھید جنرل قاسم سلیمانی جو اسی علاقے میں موجود تھے، کے ساتھ ایک مختصر ملاقات کے بعد درپیش مشکل حل ہو گئی جبکہ یہی مختصر ملاقات اس کے دل کو "دلوں کے سردار" قاسم سلیمانی کے سحر میں مبتلا کر دینے کے لئے کافی ثابت ہوئی۔
شھید جنرل قاسم سلیمانی کے حوالے سے روسی فوجی افسر کی یادداشتیں
ایرانی خبررساں ایجنسی ارنا کے ساتھ گفتگو میں یوگنی گونچاروف نے شھید جنرل قاسم سلیمانی کے ساتھ اپنے تعارف کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ میں سال 2015ء، 2017ء اور 2018ء کے دوران کئی ایک فوجی مشنز پر چند مرتبہ شام کا سفر کر چکا ہوں جبکہ اس دوران میں نے وہاں دھشتگردی کے خلاف خصوصی فورسز کے متعدد آپریشنز کو کمانڈ بھی کیا ہے۔
روسی فوجی افسر نے کہا کہ ایک مرتبہ ہم اردن کی سرحد پر واقع "ابودخور" نامی مہاجر کیمپ سے متعلق ایک فوجی مشن انجام دینا چاہتے تھے لیکن اس کیمپ کے نزدیک تعینات امریکی فوجیوں کی جانب سے ہمیں روک دیا گیا۔ یوگنی گونچاروف نے بتایا کہ امریکی فوجی چوکی سے تقریبا 200 میٹر کے فاصلے پر ہم نے دیکھا کہ چند ایک جیپیں کھڑی تھیں جن کے قریب ہی کچھ لوگ بھی بیٹھے ہوئے تھے جبکہ ان میں ایک جو انتہائی پرسکون اور مطمئن نظر آرہا تھا، نے ہمیں چائے پینے کی دعوت دی اور پھر اپنے مترجم کے ذریعے ہم سے پوچھا کہ ہم کیا چاہتے ہیں؟ روسی فوجی افسر کا کہنا ہے کہ ہم نے بتایا کہ امریکی فوجی ہمیں گزرنے نہیں دے رہے تو وہ جن کے بارے ہمیں بعد میں پتہ چلا کہ جنرل قاسم سلیمانی ہیں، نے مترجم کے ذریعے ہمیں پریشان نہ ہونے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ وہ ہمارا مسئلہ حل کر دیں گے جس کے بعد انھوں نے اپنے قول پر عمل کرتے ہوئے امریکی چوکی سے ہمیں ایسے گزار دیا کہ خود امریکیوں کو ہمیں روکنے کی جرأت تک نہ ہوئی!
روسی فوجی افسر نے مزید بتایا کہ جنرل قاسم سلیمانی امریکی فوجیوں کے قریب سے انتہائی بہادری اور جرأت کے ساتھ گزرے تھے جس سے معلوم ہو رہا تھا کہ وہ انتہائی جرأتمند شخص ہیں۔ روسی افسر نے کہا کہ انھوں نے بالآخر حزب اللہ کے چند ایک فوجی جوانوں کے ہمراہ ہمیں امریکی فوجی چوکی سے گزارا اور تب ہم نے اپنا فوجی مشن مکمل کیا۔
یوگنی گونچاروف کا کہنا ہے کہ میں نے بعد میں اپنے مترجم، جو شام کے صدارتی گارڈز کا رکن تھا، سے پوچھا کہ یہ شخص کون تھا؟ تو وہ کہنے لگا کہ یہ "جنرل قاسم سلیمانی" تھے!؛ ہم نے جنرل قاسم سلیمانی کے ساتھ 20 منٹ کی ایک ملاقات کی تھی اور پھر ان کی یادیں ہمیشہ ہمیشہ کے لئے ہمارے دلوں پر ثبت ہو گئیں!!
روسی فوجی افسر کا کہنا ہے کہ اس نے حزب اللہ کے فوجیوں کے ہمراہ موجود جنرل قاسم سلیمانی سے اسی روز ایک قرآن مجید تحفے میں لیا تھا جس کے پہلے صفحے پر شھید قاسم سلیمانی کے دستخط اور اس روز کی تارخ 2 مارچ 2015ء تحریر ہے۔
گونچاروف کا کہنا ہے کہ جنرل قاسم سلیمانی کے ہمراہ شام کی اسپیشل ٹاسک فورس کا ایک اہلکار بھی موجود تھا جس نے مجھے اپنی فورس کا مونوگرام تحفے میں دیا تھا۔ یوگنی گونچاروف نے شھید جنرل قاسم سلیمانی کی شخصیت کے بارے کہا کہ جنرل سلیمانی انتہائی مطمئن اور بہادر شخص تھے جبکہ باوجود اس کے کہ وہ دوسروں پر اپنی برتری کے اظہار کی کوئی کوشش نہ کرتے تھے تاہم ان کی سینیارٹی مکمل طور پر واضح تھی۔ روسی افسر نے تاکید کرتے ہوئے کہا کہ میں نہیں کہتا کہ میں ان کا دوست ہوں، تاہم ان کے ساتھ صرف 20 منٹ کی ملاقات ہی اس بات کے لئے کافی ہے کہ میں اپنی پوری عمر اُنھیں بھول نہ پاؤں گا.. وہ ایران و شام کے قومی ہیرو ہیں!!
روسی فوجی افسر نے جنرل قاسم سلیمانی کی جانب سے اپنی فورسز کے ہمراہ انتہائی مہارت و کامیابی کے ساتھ انجام دیئے گئے فوجی مشنز کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ جنرل قاسم سلیمانی نے نہ صرف عراق و شام سے دھشتگردوں کو قلع قمع کرنے کے لئے انتہائی جرأت کا مظاہرہ کیا بلکہ دھشتگردی کے ساتھ مقابلے کے دوران پیش آنے والے حساس مواقع پر روسی فورسز کی بھی بارہا مدد کی۔
یوگنی گونچاروف نے کہا کہ ایک مرتبہ روسی بمبار طیارہ "سوخو" شام و ترکی کی سرحد کے قریب گر کر تباہ اور اس طیارے کا ایک پائلٹ جانبحق ہو گیا تھا، جس کے بعد بچ جانے والے پائلٹ کو واپس لانے کے لئے ایک روسی ہیلی کاپٹر جائے وقوعہ پر پہنچا تاہم وہ بھی دھشتگردوں کی جانب سے گرا دیا گیا اور پھر ایسے میں جنرل قاسم سلیمانی نے روس کو مدد کی پیشکش کی۔
روسی افسر نے کہا کہ جنرل قاسم سلیمانی نے شامی سپیشل فورسز کے 18ویں بریگیڈ اور حزب اللہ کے چند ایک مجاہدین کی مدد سے یہ آپریشن شروع کیا جس کے نتیجے میں نہ صرف جانبحق ہونے والے روسی پائلٹ کی لاش واپس پہنچا دی گئی بلکہ زندہ بچ جانے والے پائلٹس کو بھی نجات مل گئی۔ روسی فوجی افسر کا کہنا تھا کہ اس وقت کے بعد سے جنرل قاسم سلیمانی روس کے لئے ایک جانی پہچانی شخصیت میں بدل گئے تھے۔
روسی فوجی افسر نے اپنے انٹرویو کے آخر میں جنرل قاسم سلیمانی کی بزدلانہ ٹارگٹ کلنگ کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سال 2020ء کی ابتداء میں جنرل قاسم سلیمانی کو امریکی دھشتگردانہ کارروائی میں شھید کر دیا گیا جو انتہائی بزدلانہ اقدام تھا کیونکہ وہ ایک حکومتی مشن کو مکمل کرنے میں مصروف تھے اور ان کی شناختی دستاویزات میں بھی کوئی مشکل نہیں تھی تاہم امریکہ نے دھشتگردی کے خلاف کامیاب جنگ لڑنے والے اس قومی ہیرو کو ان دوستوں کے ہمراہ قتل کر ڈالا جو ایران و عراق کے اندر انتہائی قیمتی افراد میں شامل تھے۔
یوگنی گونچاروف نے کہا کہ جنرل قاسم سلیمانی کی ٹارگٹ کلنگ کی امریکی کارروائی انتہائی گھٹیا اقدام تھا جسے ہم کبھی نہیں بخشیں گے۔
انھوں نے تاکید کی کہ جنرل قاسم سلیمانی ایک حقیقی کمانڈر تھے اور روسی ایئرفورس کی جانب سے آزاد کئے جانے والے شہروں کی آزادی میں اس عظیم جنرل اور اس کی کمان میں لڑنے والی فورسز کا انتہائی اہم کردار ہے جبکہ بہادری کی یہ داستانیں کبھی بھلائی نہیں جا سکتیں۔
روس کے اعلی فوجی افسر نے تاکید کرتے ہوئے کہا کہ عظیم ایرانی جنرل کو صرف اس لئے امریکی نفرت کا نشانہ بنا دیا گیا کیونکہ وہ عراق اور شام میں بغیر کسی قابل توجہ مالی معاونت کے، ایک عظیم فورس جمع کرنے میں کامیاب ہو گئے تھے جس نے دھشتگردی کی ہڈیوں کو درہم برہم کر کے رکھ دیا اور واشنگٹن یہ چیز برداشت نہیں کر سکتا۔
یوگنی گونچاروف نے روسی فوجیوں کی جانب سے شھید جنرل قاسم سلیمانی کے لئے کئے جانے والے اظہارِ عقیدت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت تک روسی فوجیوں کی جانب سے جنرل قاسم سلیمانی کے تیار کئے گئے متعدد پورٹریٹس روس میں ایرانی سفیر کے حوالے کئے جا چکے ہیں جن میں سے ایک "میخائیل" نامی روسی فوجی کی جانب سے کوئلے کے ساتھ بنایا گیا ہے۔
روسی فوجی افسر کا کہنا تھا کہ بنائی گئی شھید جنرل قاسم سلیمانی کی تصاویر کو تاحال ماسکو کی 3 نمائش گاہوں میں رکھا گیا ہے جن کی تعداد 20 سے زائد ہے۔ یوگنی گونچاروف نے کہا کہ شامی دارالحکومت دمشق میں عنقریب ایک نمائش منعقد کی جائے گی جس میں دوسرے پورٹریٹس کے ہمراہ شھید جنرل قاسم سلیمانی کی تصاویر بھی رکھی جائیں گی۔
انھوں نے وہ ایرانی پرچم بھی دکھایا جو ایرانی سفیر کی جانب سے دستخط کئے جانے کے بعد انہیں تحفے میں دیا گیا تھا اور کہا کہ گذشتہ ماہ روس و شام کے پرچموں کے ہمراہ ایک ایرانی پرچم بھی یورپ کے بلند ترین پہاڑی سلسلے "قفقاز" کی بلند ترین چوٹی "البروس" پر "دھشتگردی کا مقابلہ کرنے والے 3 ممالک" کی یاد میں نصب کر دیا گیا ہے۔

Add comment


Security code
Refresh