www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

2021
جب حضرت نوح علیہ السلام نے اپنے بيٹے كو موجوں كے درميان ديكھا تو شفقت پدرى نے جوش مارا انہيں اپنے بيٹے كى نجات كے بارے ميں وعدہ الہى ياد آيا انہوں نے درگاہ الہى كا رخ كيا اور كہا :''پروردگارا ميرا بيٹا ميرے اہل اور ميرے خاندان ميں سے ہے اور تو نے وعدہ فرماياتھا كہ ميرے خاندان كو طوفان اور ہلاكت سے نجات دے گا اور تو تمام حكم كرنے والوں سے برترہے اور تو ايفائے عہد كرنے ميں محكم ترہے ''۔( سورہ ھود،آيت45﴾

2026
يہ قرآن ايك طرف حضرت نوح عليہ السلام كى بے ايمان بيوى اور ان كے بيٹے كنعان كى طرف اشارہ كرتا ہے جن كى داستان آئندہ صفحات ميں آئے گى جنہوں نے راہ ايمان سے انحراف كيا اور گنہگاروں كا ساتھ دينے كى وجہ سے حضرت نوح سے اپنا رشتہ توڑليا وہ اس كشتى نجات ميں سوار ہونے كا حق نہيں ركھتے تھے كيونكہ اس ميں سوار ہونے كى پہلى شرط ايمان تھى۔

2023
''ہم نے نوح عليہ السلام كو حكم ديا كہ وہ ہمارے حضور ميں اور ہمارے فرمان كے مطابق كشتى بنائيں''۔( سورہ ھود،آيت37۔﴾

2028
قرآن ميں حضرت نوح عليہ السلام اور ان كى قوم كے درميا ن ہونے والى باقى گفتگو كى طرف اشارہ ہوا ہے قرآن ميں پہلے قوم نوح(ع) كى زبانى نقل ہے كہ انہوں نے كہا :
''اے نوح :تم نے يہ سب بحث وتكراراور مجادلہ كيا ہے اب بس كرو ،تم نے ہم سے بہت باتيں كى ہيں اب بحث مباحثے كى گنجائشے نہيں رہي،''اگرسچے ہو تو خدائي عذابوں كے بارے ميں جو

2027
اب چندجملے قوم نوح عليہ السلام كے بارے ميں بھى سن ليں :وہ بجائے اس كے كہ ايك لمحہ كے لئے حضرت نوح(ع) كى دعوت كو غور سے سنتے ، اسے سنجيدگى سے ليتے اور كم ازكم انہيں يہ احتمال ہى ہوتا كہ ہو سكتا ہے كہ حضرت نوح كے بار باركے اصرار اور تكرار دعوت كا سر چشمہ وحى الہى ہى ہو اور ہو سكتا ہے طوفان اور عذاب كا معاملہ حتمى اور يقينى ہى ہو، الٹا