www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

2027
اب چندجملے قوم نوح عليہ السلام كے بارے ميں بھى سن ليں :وہ بجائے اس كے كہ ايك لمحہ كے لئے حضرت نوح(ع) كى دعوت كو غور سے سنتے ، اسے سنجيدگى سے ليتے اور كم ازكم انہيں يہ احتمال ہى ہوتا كہ ہو سكتا ہے كہ حضرت نوح كے بار باركے اصرار اور تكرار دعوت كا سر چشمہ وحى الہى ہى ہو اور ہو سكتا ہے طوفان اور عذاب كا معاملہ حتمى اور يقينى ہى ہو، الٹا انہوں نے تمام مستكبر اور مغرور افراد كى عادت كا مظاہرہ كيا اور تمسخرو استہزاء كا سلسلہ جارى ركھا ۔ ان كى قوم كا كوئي گروہ جب كبھى ان كے نزديك سے گزرتا اور حضر ت نوح اور ان كے اصحاب كو لكڑياں اور ميخيں وغيرہ مہيا كرتے ديكھتا اور كشتى بنانے ميں سرگرم عمل پاتا تو مذاق اڑاتا اور پھبتياں كستے ہوئے گزر جاتا ''۔( سورہ ھود،آيت38۔﴾
كہتے ہيں كہ قوم نوح عليہ السلام كے اشراف كے مختلف گروہوں كے ہردستے نے تمسخر اور تفريح وطبع كے لئے اپناہى ايك انداز اختيار كرركھا تھا ۔
ايك كہتاتھا:''اے نوح(ع) دعوائے پيغمبرى كا كاروبار نہيں چل سكا تو بڑھئي بن گئے، دوسرا كہتا تھا :كشتى بنا رہے ہو؟ بڑا اچھا ہے البتہ كشتى كے لئے دريا بھى بنائو، كبھى كوئي عقلمندديكھا ہے جو خشكى كے بيچ ميں كشتى بنائے؟
ان ميں سے كچھ كہتے تھے : اتنى بڑى كشتى كس لئے بنارہے ہو اگر كشتى بنانا ہى ہے تو ذرا چھوٹى بنالو جسے ضرورت پڑے تو دريا كى طرف لے جانا تو ممكن ہو۔
ايسى باتيں كرتے تھے اور قہقہے لگا كرہنستے ہوئے گزر جاتے تھے يہ باتيں گھروں ميں ہوتيں _كام كاج كے مراكز ميں يہ گفتگو ہوتيں گويا اب بحثوں كا عنوان بن گئي وہ ايك دوسرے سے حضرت نوح اور ان كے پيروكاروں كى كوتاہ فكرى كے بارے ميں باتيں كرتے اور كہتے : اس بوڑھے كو ديكھو آخر عمر ميں كس حالت كو جاپہنچا ہے اب ہم سمجھے كہ اگر ہم اس كى باتوں پر ايمان نہيں لائے تو ہم نے ٹھيك ہى كيا اس كى عقل تو بالكل ٹھكانے نہيں ہے _
دوسرى طرف حضرت نوح عليہ السلام بڑى ا ستقامت اور پامردى سے اپناكام بے پناہ عزم كے ساتھ جارى ركھے ہوئے تھے اور يہ ان كے ايمان كانتيجہ تھا وہ ان كو رباطن دل كے اندھوں كى بے بنياد باتوں سے بے نيازاپنى پسند كے مطابق تيزى سے پيشرفت كررہے تھے اور دن بدن كشتى كا ڈھانچہ مكمل ہو رہا تھا كبھى كبھى سراٹھا كران سے يہ پرمعنى بات كہتے: ''اگر آج تم ہمارا مذاق اڑاتے ہو توہم بھى جلدى ہى اسى طرح تمہارا مذاق اڑائيں گے''۔ سورہ ھود،ايت38۔﴾
وہ دن كہ جب تم طوفان كے درميان سرگرداں ہوكر ،سراسيمہ ہوكر ادھر ادھر بھاگو گے اور تمہيں كوئي پناہ گاہ نہيں ملے گى موجوں ميں گھرے فرياد كرو گے كہ ہميں بچالو جى ہاں اس روز مومنين تمہارى غفلت اورجہالت پر مذاق اڑائيں گے''اس روز ديكھنا كہ كس كے لئے ذليل اور رسوا كرنے والا عذاب آتا ہے اور كسے دائمى سزا دامن گير ہوتى ہے ''۔( سورہ ھود،آيت39۔﴾
اس ميں شك نہيں كہ كشتى نوح كوئي عام كشتى نہ تھى كيونكہ اس ميں سچے مو منين كے علاوہ ہر نسل كے جانور كو بھى جگہ ملى تھى اور ايك مدت كے لئے ان انسانوں اور جانوروں كو جو خوراك دركار تھى وہ بھى اس ميں موجود تھى ايسى لمبى چوڑى كشتى يقينا اس زمانے ميں بے نظير تھى يہ ايسى كشتى تھى جو ايسے دريا كى كوہ پيكر موجود ميں صحيح وسالم رہ سكے اور نابود نہ ہو جس كى وسعت اس دنيا جتنى ہو، اسى لئے مفسرين كى بعض روايات ميں ہے كہ اس كشتى كا طول ايك ہزار دو سو ذراع تھااور عرض چھ سو ذراع تھا (ايك ذراع كى لمبائي تقريباََآدھے ميڑكے برابر ہے ۔﴾
بعض اسلامى روايات ميں ہے كہ ظہور طوفان سے چاليس سال پہلے قوم نوح(ع) كى عورتوں ميں ايك ايسى بيمارى پيدا ہو گئي تھى كہ ان كے يہاں كوئي بچہ پيدا نہيں ہوتا تھا يہ دراصل ان كے لئے سزا كى تمہيد تھى۔

Add comment


Security code
Refresh