www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

2028
قرآن ميں حضرت نوح عليہ السلام اور ان كى قوم كے درميا ن ہونے والى باقى گفتگو كى طرف اشارہ ہوا ہے قرآن ميں پہلے قوم نوح(ع) كى زبانى نقل ہے كہ انہوں نے كہا :
''اے نوح :تم نے يہ سب بحث وتكراراور مجادلہ كيا ہے اب بس كرو ،تم نے ہم سے بہت باتيں كى ہيں اب بحث مباحثے كى گنجائشے نہيں رہي،''اگرسچے ہو تو خدائي عذابوں كے بارے ميں جو سخت وعدے تم نے ہم سے كئے ہيں انہيں پورا كردكھائو اور وہ عذاب لے آئو'۔( سورہ ھود،آيت32۔﴾
يہ بعينہ اس طرح سے ہے كہ ايك شخص ياكچھ اشخاص كسى مسئلے كہ بارے ميں ہم سے بات كريں اور ضمناََہميں دھمكياں بھى ديں اور كہيں كہ اب زيادہ باتيںبند كرو اور جو كچھ تم كرسكتے ہو كرلو اور دير نہ كرو ،اس طرف اشارہ كرتے ہوئے كہ ہم نہ تو تمہارے دلائل كو كچھ سمجھتے ہيں نہ تمہارى دھميكوں سے ڈرتے ہيںاور نہ اس سے زيادہ ہم تمہارى بات سن سكتے ہيں _ انبيا ء الہى كے لطف ومحبت اور ان كى وہ گفتگو جو صاف وشفاف اور خوشگوار پانى كى طرح ہو تى ہے اس طرزعمل كا انتخاب انتہائي ہٹ دھرمى تعصب اور جہالت كى ترجمانى كرتا ہے_
قوم نوح عليہ السلام كى اس گفتگو سے ضمناً يہ بھى اچھى طرح سے واضح ہوتاہے كہ آپ نے ان كى ہدايت كے لئے بہت طويل مدت تك كوشش كى اور انہيں ارشاد وہدايت كے لئے آپ نے ہرموقع سے استفادہ كيا، آپ نے اس قدر كوشش كى كہ اس گمراہ قوم نے آپ كى گفتار اور ارشادات پر اكتاہٹ كا اظہار كيا۔
حضرت نوح عليہ السلام كے بارے ميں قرآن حكيم ميں جوديگر تفصيل آئي ہے اس سے بھى يہ حقيقت اچھى طرح سے واضح ہوتى ہے ، يہ مفہوم تفصيلى طور پر بيان ہوا ہے:'' پروردگارا : ميں نے اپنى قوم كو دن رات تيرى طرف بلايا ليكن ميرى اس دعوت پر ان ميں فرار كے علاوہ كسى چيزكا اضافہ نہيں ہوا ميں نے جب انہيں پكارا تاكہ تو انہيں بخش دے، توانہوںنے اپنى انگلياں اپنے كانوں ميں ٹھونس ليں اور اپنے لباس اپنے اوپر لپيٹ لئے انہوں نے مخالفت پر اصراركيا اورغرور تكبركا مظاہرہ كيا ميں نے پھر بھى انہيں دعوت دى ،ميں نے پيہم اصرار كيا مگر انہوں نے كسى طرح بھى ميرى باتوں كى طرف كان نہ دھرے ''۔( سورہ نوح، آيات 5 تا13﴾
حضرت نوح عليہ السلام نے اس بے اعتنائي، ہٹ دھرمى اوربے ہودگى كا يہ مختصر جواب ديا : خدا ہى چاہے تو ان دھمكيوں اور عذاب كے وعدوں كو پورا كرسكتا ہے ''۔( سورہ ھود،آيت33۔﴾
ليكن بہرحال يہ چيز ميرے اختيار سے باہر ہے اور ميرے قبضہ قدرت ميں نہيں ہے ميں تو اس كا رسول ہوں اور اس كے حكم كے سامنے تسليم ہوں، لہذا سزا اور عذاب كى خواہش مجھ سے نہ كر و، ليكن يہ جان لو كہ جب عذاب كا حكم آپہنچے گاتو پھر تم اس كے احاطہ قدرت سے نكل نہيں سكتے اور كسى پناہ گا ہ كى طرف فرار نہيں كر سكتے '' ۔( سورہ ھود،آيت33۔﴾

Add comment


Security code
Refresh