www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

2026
پسر حضرت نوح علیہ السلام ايك طرف اپنے باپ سے الگ كھڑا تھا نوح علیہ السلام نے پكارا: ''ميرے بيٹے،ہمارے ساتھ سوارہوجائو اور كافروں كے ساتھ نہ ہوورنہ فناہوجائوگے ''۔( سورہ ھود،آيت43﴾
پيغمبر بزر گوارحضرت نوح علیہ السلام نے نہ صرف باپ كى حيثيت سے بلكہ ايك انتھك پر اميد مربى كے طور پر آخرى لمحے تك اپنى ذمہ دارى سے دست بردارى نہ كى ،اس اميدپر كہ شايد ان كى بات سنگدل بيٹے پر اثر كرجائے ليكن افسوس كہ برے ساتھى كى بات اس كے لئے زيادہ پرتاثير تھى لہذا دلسوز باپ كى گفتگو اپنا مطلوبہ اثر نہ كرسكي، وہ ہٹ دھرم اور كوتاہ فكر تھا اسے گمان تھا كہ غضب خداكا مقابلہ بھى كيا جاسكتا تھا اس لئے اس نے پكار كركہا :'' اباميرے لئے جوش ميں نہ آئو ميں عنقريب پہاڑپر پناہ لے لوںگا جس تك يہ سيلاب نہيں پہنچ سكتا''۔( سورہ ھود،آيت43﴾
نوح علیہ السلام پھربھى مايوس نہ ہوئے دوبارہ نصيحت كرنے لگے كہ شايد كوتاہ فكر بيٹا غرور اور خود سرى كے مركب سے اترآئے اور راہ حق پرچلنے لگے۔انہوں نے كہا :''ميرے بيٹے آج حكم خدا كے مقابلے ميں كوئي طاقت پناہ نہيں دے سكتى ،نجات صرف اس شخص كے لئے ہے رحمت خدا جس كے شامل حال ہو ''۔( سورہ ھود،آيت43) پہاڑتو معمولى سى چيزہے خود كرہ ارض بھى معمولى سى چيز ہے سورج اور تمام نظام شمسى اپنے خيرہ كن عظمت كے باوجود خدا كى قدرت لايزال كے سامنے ذرئہ بے مقدار سے زيادہ حيثيت نہيں ركھتا ۔
اسى دوران ايك موج اٹھى اور آگے آئي،مزيد آگے بڑھى اور پسر نوح كو ايك تنكے كى طرح اس كى جگہ سے اٹھايا اوراپنے اندر درہم برہم كرديا،''اور باپ بيٹے كے درميان جدائي ڈال دى اور اسے غرق ہونے والوں ميںشامل كرديا ''۔( سورہ ھود،آيت43﴾

Add comment


Security code
Refresh