www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

300005
س1302: ميڈيکل کالج کے طالب علم کوچاھے لڑکا ھو يا لڑکى تعليم کے لئے نامحرم کو لمس اور نگاہ کے ذريعے معائنہ کرنا ھوتا ہے اور مذکورہ عمل تعليمى پروگرام کا حصہ ہے اور مستقبل ميں مريضوں کے علاج کى صلاحيت پيدا کرنے کے لئے اس کے علاوہ کوئى چارہ نھيں ہے اور اگر مذکورہ معائنہ کو ترک کردے تو وہ مستقبل ميں بيماروں کے مرض کى تشخيص سے عاجز رھے گا ۔ لھذا مريض کے صحت ياب ھونے کے دورانيہ ميں اضافہ ھوجائے گا يا ھوسکتا ہے بيمار مر جائے ۔ مذکورہ معائنوں کى پريکٹس کرنا جائز ہے يا نھيں ؟
ج: اگر معالجہ کے لئے مھارت حاصل کرنے اور شناخت پيدا کرنے کے لئے ضرورى ھو تو کوئى حرج نھيں ہے۔
س1303: ميڈيکل کالج کے طالب علموں کےلئے نامحرم بيماروں کا حسب ضرورت معائنہ کرنا جائز ہے تواس صورت ميں اس ضرورت کى تشخيص کس کا کام ہے؟
ج: ضرورت کى تعيين حالات کو مد نظر رکھ کر خود طالب علم کا کام ہے۔
س1304: بعض مواقع پر ھميں نامحرم کا معائنہ کرنا پڑتا ہے اور يہ معلوم نھيں کہ آيا مستقبل ميں ھميں اس کى ضرورت پڑے گى يا نھيں ؟ ليکن مذکورہ مورد ميں معائنہ کرنا بھى عام تعليمى کورس کا حصہ ہے اور طالب علم کى ذمہ دارى يا استاد کى طرف سے اسے انجام دينا لازمى ہے اور ھمارى نگاہ ميں اگر مذکورہ معائنہ انجام نہ دے تو آئندہ اس کى طبابت کا پھلو ضعيف رھے گا آيا ھمارے لئے مذکورہ معائنہ انجام دينا جائز ہے؟
ج: طبى معائنہ کا کورس ميں شامل ھونا يا استاد کا طالب علم کے لئے مذکورہ معائنہ کا معين کرنا اس بات کا جواز فراھم نھيں کرتا کہ شريعت کى مخالفت کى جائے بلکہ معيار يہ ہے کہ انسانى زندگى کو نجات دينا تعليم پر موقوف ھو يا يہ کام ضرورت کا تقاضا ھو۔
س1305: آيا تعليم طب کے لئے ضرورت کے تحت نامحرم کے معائنہ کرنے ميں اعضاءتناسل اور دوسرے اعضاءبدن ميں فرق ہے ؟ او ر اگر طلباءيہ جانتے ھوں کہ تعليم کے اختتام پر بيماروں کے معالجہ کے لئے دور دراز علاقوں اور ديھاتوں ميں جائيں گے اور وھاں بعض اوقات بچے کى پيدائش کى نگرانى کے لئے مجبور ھونگے يا ولادت کے بعد کثرت سے خون خارج ھونے کا معالجہ کرنا پڑے گا اور يہ بھى معلوم ہے کہ اگر مذکورہ خون کا علاج تيزى سے نہ کيا جائے تو زچہ کے لئے جان کا خطرہ ہے اور ايسى صورت ميں علاج کى شناخت تعليم کے دوران پريکٹس اور مشق کے بغير ممکن نھيں ہے؟
ج: ضرورت کے وقت معائنہ ميں اعضاءتناسليہ اور غير اعضاءتناسليہ ميں فرق نھيں ہے۔ کلى طور پر معيار يہ ہے کہ انسانى زندگى بچانے کے لئے تعليم اور پريکٹس کى ضرورت ہے ۔ لھذا قدر ضرورت پر اکتفا کرنا واجب ہے۔
س1306: محرم يا نامحرم کے اعضاءتناسليہ کے معائنے ميں معمولاً احکام شرعيہ کا خيال نھيں رکھا جاتا جيسے ڈاکٹر يا اسٹوڈينٹ کا آئينہ کے ذريعے نظر کرنا وغيرہ اور کيونکہ ان کى پيروى کرنا ھمارے لئے ضرورى ہے تاکہ تشخيص کى کيفيت سے آگاہ ھوسکيں تو ايسى صورت ميں ھمارى ذمہ دارى کيا ہے؟
ج: علم طب سيکھنے کے لئے بذات خود حرام امور انجام دينا اس صورت ميں جائز ہيں کہ جب علم طب اور علاج کے طريقوں کى معرفت ان پر متوقف ھو اور طالب علم کو اس بات کا اطمينان ھو کہ مستقبل ميں انسانى زندگى بچانے کى قدرت مذکورہ طريقے سے حاصل شدہ معلومات پر متوقف ہے اور اسے اس بات کابھى اطمينان ھو کہ مستقبل ميں بيمار اس کى طرف رجوع کريں گے اور ان کى زندگى بچانے کى ذمہ دارى اس کے کاندھوں پر آئے گي۔
س1307: آيا ھمارے کورس ميں موجود غير مسلم مردوں اور عورتوں کى نيم عرياں تصاوير ديکھنا جائز ہے؟
ج: برى نگاہ ، لذت اورمفسدے کا خوف نہ ھو تو جائز ہے۔
س1308: ميڈيکل کالج کے طالب علم تعليم کے دوران انسانى بدن کے اعضاءتناسلى کے مختلف حصوں کى تصاوير اور فلميں ديکھتے ہيں آيا يہ جائز ہے ؟ اور مخالف جنس کى شرمگاہ ديکھنے کا کيا حکم ہے ؟
ج: تصوير اور فلميں ديکھنا بذات خود جائز ہے ۔ اگر قصد لذت اور حرام ميں مبتلاءھونے کا خوف نہ ھو اور جو چيز حرام ہے وہ خود جنس مخالف کے بدن کو ديکھنا ہے اور لمس کرنا ہے اور غير کى شرمگاہ کى تصوير اور فلم کو ديکھنا مورد اشکال ہے۔
س1309: وضع حمل کے وقت خاتون کى کيا ذمہ دارى ہے؟ اور شرمگاہ پر نظر ڈالنے کے حوالے سے نرسوں يا ديگر مدد کرنے والى عورتوں کى کيا ذمہ دارى ہے؟
ج: نرسوں کے لئے وضع حمل کے وقت بلا ضرورت عمداً شرمگاہ پر نگاہ ڈالنا جائز نھيں ہے۔ اور اسى طرح ڈاکٹر کے لئے بلا ضرورت مريضہ کے بدن پر نگاہ کرنے اور لمس کرنے سے اجتناب کرنا واجب ہے اور وضع حمل کے وقت خاتون پر لازم ہے کہ وہ اپنے بدن کو اگر قدرت رکھتى ھو اور ھوش ميں ھو تو مستور رکھے يا کسى دوسرے سے بدن چھپانے کى درخواست کرے۔
س1310: تعليم کے دوران پلاسٹک کے بنے ھوئے مجسم اعضاءتناسليہ سے استفادہ کيا جاتا ہے اسے ديکھنے اور لمس کرنے کا کيا حکم ہے؟
ج: مصنوعى آلہ تناسل کا حکم اصل آلہ تناسل کے حکم جيسا نھيں ہے لھذا اسے ديکھنے اور لمس کرنے ميں کوئى حرج نھيں ہے۔ ھاں اگر لذت کى نيت سے ھو يا جنسى قوت کو ابھارنے کا سبب بنے تو جائز نھيں ہے۔
س1311: ميرى تحقيق ان طريقوں کے متعلق ہے جو مغرب کى علمى محافل ميں درد کى تسکين کے لئے انجام ديئے جاتے ہيں جيسے موسيقى کے ذريعے علاج کرنا ، لمس کے ذريعے معالجہ، رقص کے ذريعے علاج ، دواءکے ذريعے اور بجلى کے ذريعے علاج کرناہے اور مذکورہ تحقيقات نتيجہ خيز ثابت ھوئى ہيں ۔ آيا شرعى طور پر ايسى تحقيقات کرنا جائز ہے؟
ج: مذکورہ امور ميں تحقيقات کرنا جائز ہے اور بيماريوں کے علاج ميں مذکورہ امور کى تاثير کا تجربہ کرنا جائز ہے،ھاں مذکورہ امور شرعى طور پر حرام اعمال ميں پڑنے کا باعث نھيں ھونے چاھيں۔
س1312: آيا نرسوں کے لئے دوران تعليم تجربہ کى خاطر خاتون کى شرمگاہ پر نظر ڈالنا جائز ہے؟
ج: فقط تعليم کے لئے نظر کرنا جائز نھيں ہے ھاں اگر خطرناک بيماريوں کا علاج اور انسانى زندگى کا بچانا ايسے تجربہ پر متوقف ھو جس ميں شرمگاہ پر نظر کى جائے تو جائز ہے۔
حوالہ:
رھبر معظم آیت اللہ العظمیٰ خامنہ ای دامت برکاتہ کی استفتاآت سے ماخوذ

Add comment


Security code
Refresh