www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

 

س۱۷۷۔ کیا وقت تنگ ھونے کی صورت میں مجنب کا اپنے بدن و لباس پر نجاست کے باوجود تیمم کرکے نماز پڑھ لینا جائز ھے یا لباس پاک کرے ، غسل کرے اور قضا نماز پڑھے؟

ج۔ اگر بدن و لباس کی طھارت یا لباس بدلنے کے لئے وقت کافی نہ ھو اور سردی وغیرہ کی وجہ سے برھنہ بھی نماز پڑھنے پر قادر نہ ھو تو غسل جنابت کے بدلے تےمم کافی ھے اور اس پر قضا بھی واجب نھیں ھے۔

س۱۷۸۔ اگر دخول کے بغیر ( کسی اور صورت سے) رحم میں منی پھونچ جائے تو کیا غسل جنابت واجب ھوجاتا ھے؟

ج۔ اس سے جنابت صادق نھیں آتی۔

س۱۷۹۔ کیا عورتوں پر طبی آلات کے ذریعہ داخلی معائنہ کے بعد غسل جنابت واجب ھے؟

ج۔ جب تک منی خارج نہ ھو غسل واجب نھیں ھوگا۔

س۱۸۰۔ اگر حشفہ کی مقدار تک دخول ھو لیکن منی خارج نہ ھو اور عورت کو بھی پوری لذت محسوس نہ ھو تو کیا صرف عورت پر غسل واجب ھے؟ یا صرف مرد پر واجب ھے یا دونوں پر واجب ھے؟

ج۔ مذکورہ فرض میں دونوں پر غسل واجب ھے۔

س۱۸۱۔ عورتوں کے احتلام کے پیش نظر ان پر کس صورت میں غسل واجب ھوتا ھے؟ اور جو رطوبت مردوں کے ساتھ خوش فعلی کے وقت خارج ھوتی ھے کیا وہ منی کے حکم میں ھے اور کیا اس صورت میں ان پر غسل واجب ھے خواہ انھیں لذت نہ محسوس ھوتی ھو اور نہ ان کے بدن میں سستی پیدا ھوتی ھو؟ نیز عام طور پر مجامعت کے بغیر عورتوں میں جنابت کیسے محقق ھوتی ھے؟

ج۔ اگر بیدار ھونے کے بعد عورت اپنے لباس پر منی کے آثار دیکھے تو اس پر غسل واجب ھے لیکن خوش فعلی وغیرہ سے جو رطوبت خارج ھوتی ھے وہ منی کے حکم میں نھیں ھے مگر یہ کہ عورت لذت کی پوری حد تک پھونچ جائے اور اس کا بدن سست پڑجائے۔

س۱۸۲۔ کیا جوان لڑکیوں پر اس وقت بھی غسل جنابت واجب ھوتا ھے جب بغیر ارادے کے ان سے کوئی رطوبت خارج ھو؟ اور کیا وہ منی ھے جس کے لئے غسل واجب ھے یا ان پر اس وقت غسل واجب ھوتا ھے جب وہ شھوت کے ساتھ نکلے ؟

ج۔ اگر رطوبت کا نکلنا شھوت کی وجہ سے اور شھوت کے ساتھ ھو تو وہ منی کے حکم میں ھے اور غسل جنابت کا موجب ھے خواہ شھوت میں اس کا ارادہ و اختیار شامل نہ بھی ھو۔

س۱۸۳۔ جذبات انگیز ناول وغیرہ پڑھنے یا کسی اور وجہ سے اگر لڑکیوں پر شھوت طاری ھوجائے تو کیا اس سے ان پر غسل واجب ھوجاتا ھے اور اگر غسل واجب ھوجاتا ھے تو کون سا غسل واجب ھوتا ھے؟

ج۔ جذبات بھڑکانے والی کتابوں (ناول وغیرھ)کا پڑھنا جائز نھیں ھے اور منی کے خارج ھونے کی صورت میں اس پر بھر حال غسل جنابت واجب ھے۔

س۱۸۴۔ خوش فعلی کے وقت عورت اگر شھوت کے ساتھ رطوبت نکلنے کا احساس کرے تو کیا اس پر غسل جنابت واجب ھے؟

ج۔ اگر عورت کو منی کے خارج ھونے کا علم ھوجائے تو اس پر غسل واجب ھے اسی طرح اگر یہ شک کرے کہ جو چیز خارج ھوئی ھے وہ منی ھے یا نھیں اور وہ خاص شھوت کے ساتھ خارج ھوئی ھو تو اس کا بھی یھی حکم ھے۔

س۱۸۵۔ اگر عورت اپنے شوھر سے ھمبستری کے فوراً بعد غسل کرلے اور مرد کی منی اس کے رحم میں رہ جائے اور غسل کے بعد خارج ھو تو کیا اس کا غسل صحیح ھے؟ اور غسل کے بعد خارج ھونے والی یہ منی پاک ھے یا نھیں ؟

ج۔ خارج ھونے والی منی بھرحال نجس ھے لیکن غسل کے بعد خارج ھونے والی منی اگر مرد کی ھے تو دوبارہ غسل جنابت کی موجب نھیں ھوگی۔

س۱۸۶۔ میں ایک زمانے سے غسل جنابت کے سلسلہ میں شک میں مبتلا ھوں اس طرح سے کہ اپنی زوجہ سے مقاربت نھیں کرتا ھوں لیکن غیر ارادی طور پر ایسی حالت طاری ھوتی ھے کہ یہ گمان ھوتا ھے کہ مجہ پر غسل جنابت واجب ھوگیا بلکہ میں دن بھر میں دو تین مرتبہ غسل کرتا ھوں۔ اس شک نے مجھے پریشان کردیا ھے ، اب میرا فریضہ کیا ھے؟

ج۔ محض شک کی صورت میں جنابت کا حکم مرتب نھیں ھوتا مگر یہ کہ رطوبت اس طرح خارج ھوئی ھو جس میں منی کے خارج ھونے کی شرعی علامتیں پائی جاتی ھوں یا آپ کو منی خارج ھونے کا یقین ھوجائے۔

س۱۸۷۔ کیا حالت حیض میں غسل جنابت کرنا صحیح ھے اور کیا اس طرح سے مجنب عورت کی شرعی ذمہ داری پوری ھوجائے گی؟

ج۔ مذکورہ فرض میں غسل کے صحیح ھونے میں اشکال ھے۔

س۱۸۸۔ کیا حیض کی حالت میں مجنب ھونے والی عورت پر طھارت کے بعد غسل جنابت واجب ھے یا نھیں ھے اس لئے کہ وہ پھلے سے طاھر نھیں تھی؟

ج۔ غسل حیض کے علاوہ غسل جنابت بھی واجب ھے اور یہ بھی جائز ھے کہ وہ غسل جنابت پر اکتفا کرے لیکن احتیاط مستحب یہ ھے کہ دونوں غسلوں کی نیت کرے۔

س۱۸۹۔ انسان سے خارج ھونے والی رطوبت پر کس صورت میں یہ حکم لگایا جاسکتا ھے کہ وہ منی ھے؟

ج۔ جب شھوت کے ساتھ نکلے، بدن میں سستی آجائے اور اچھل کر نکلے تو اس پر منی کا حکم لگے گا۔

س۱۹۰۔ بعض موقعوں پر غسل کے بعد ھاتہ یا پیر کے ناخن کے اطراف میں صابن لگا ھوا دکھائی دیتا ھے جو غسل کے دوران حمام میں نظر نھیں آتا لیکن حمام سے نکلنے کے بعد صابن کی سفیدی نظر آتی ھے، اس کا حکم کیا ھے؟ جبکہ بعض افراد بے خبری میں یا اس کی پرواہ کئے بغیر وضو کرلیتے ھیں جبکہ یہ معلوم ھے کہ صابن کی اس سفیدی کے نیچے پانی پھنچنا یقینی نھیں ھے؟

ج۔ صرف چونے یا صابن کی سفیدی سے جو اعضاء کے خشک ھونے کے بعد دکھائی دے، وضو یا غسل باطل نھیں ھوتا مگر یہ کہ کھال تک پانی پھنچنے میں رکاوٹ بنے۔

س۱۹۱۔ اپنی زوجہ کا بوسہ لیتے وقت یا اس سے خوش فعلی کے دوران جو رطوبت خارج ھوتی ھے ، اس کا کیا حکم ھے؟

ج۔ اگر اچھل کر نہ نکلے اور اس سے بدن میں سستی نہ آئے تو وہ منی کے حکم میں نھیں ھے۔

س۱۹۲۔ ایک صاحب کا کھنا ھے کہ غسل سے پھلے بدن سے نجاست کا پاک کرنا واجب ھے اور غسل کے درمیان تطھیر یعنی منی سے بدن کا پاک کرنا غسل کے باطل ھونے کا موجب ھے ۔ پس اگر ان کی بات صحیح ھے تو کیا گزشتہ نمازیں باطل ھیں اور ان کی قضا واجب ھے ؟ واضح رھے کہ میں اس مسئلہ سے بے خبر تھا؟

ج۔ بدن کو پاک کرنے کے لئے دھونا غسل جنابت سے پھلے واجب ھے لیکن غسل شروع کرنے سے پھلے پورے بدن کو دھونا واجب نھیں ھے بلکہ ھر عضو کے دھونے کے لئے اتنا ھی کافی ھے کہ غسل کے وقت پاک ھو۔ اس بناء پر اگر غسل سے پھلے عضو بدن پاک ھو تو غسل اور اس سے پڑھی گئی نماز دونوں صحیح ھیں اور اگر عضو غسل سے پھلے پاک نھیں ھے تو نماز اور غسل دونوں باطل ھیں اور نماز کی قضا واجب ھے۔

س۱۹۳۔ نیند کی حالت میں انسان سے جو رطوبت خارج ھوتی ھے کیا وہ منی کے حکم میں ھے؟ جبکہ اس میں تینوں علامتیں ( اچھل کر نکلنا ، شھوت کے ساتھ نکلنا اور بدن کا سست ھونا ) موجود نہ ھوں اور بیدار ھونے کے بعد متوجہ ھو کہ اس کے لباس پر رطوبت ھے؟

ج۔ جب احتلام کے نتیجہ میں رطوبت خارج ھو یا اسے یقین ھو کہ یہ منی ھے تو وہ منی کے حکم میں ھے اور غسل جنابت کی موجب ھے۔

س۱۹۴۔ میں ایک جوان ھوں، ایک مفلس گھرانہ میں زندگی بسر کرتا ھوں، مجھے کثرت سے منی خارج ھوتی ھے اور حمام جانے کے لئے والدین سے پیسہ مانگتے ھوئے شرم محسوس ھوتی ھے گھر میں بھی حمام نھیں ھے۔ اس سلسلہ میں میری رھنمائی فرمائیں؟

ج۔ شرعی امور کی نجام دھی میں شرم نھیں کرنا چاھئیے اور واجب کو ترک کرنے کے لئے شرم و حیاء شرعی عذر نھیں بن سکتی۔ بھر حال اگر تمھارے پاس غسل جنابت کے لئے امکانی ذرائع نھیں ھیں تو تمھارا فریضہ ھے کہ نماز و روزہ کے لئے غسل کے بدلے تیمم کرو۔

س۱۹۵۔ ایک پسماندہ دیھات میں ، جس کا حمام ایک زمانہ سے خراب ھونے کی وجہ سے ایک زمانہ سے بند پڑا ھوا تھا اور اھل قریہ صفائی و طھارت کے سلسلے میں پریشانی میں مبتلا تھے۔ لھذا جب گاو ٴں والوں نے ھم پر اس سلسلہ میں بھت زور دیا تو ھم نے ڈسٹرکٹ کمشنر کے دفتر کو ایک خط لکھا جس کا مضمون یہ تھا ۔” ھمارے گاو ٴں کا حمام برف باری اور بارش کی وجہ سے منھدم ھوچکا ھے اور مرمت کے قابل نھیں رہ گیا ھے لھذا ھمارے لئے ایک نیا حمام تعمیر کرایا جائے۔“ ادارہ نے اس مطالبہ کے جواب میں حمام بنانے کے لئے ایک معین رقم ، ناگھانی حوادث کے بجٹ سے منظور کی، رقم ادارہ جھاد سازندگی کے حوالے کی گئی اور حمام بن گیا۔

اب یھاں سوال یہ ھے کہ مذکورہ بالا باتوں کے پیش نظر ( کہ درخواست کا مضمون خلافت واقع تھا) اور رقم ناگھانی حوادث کے بجٹ سے دی گئی تھی۔ کیا اس حمام سے غسل و طھارت میں اشکال ھے؟

ج۔ حقیقت اور واقع کے خلاف یہ اعلان اور اطلاع اگرچہ ناجائز ھے لیکن مذکورہ فرض کی روشنی میں گاو ٴں والوں کا اس حمام سے استفادہ کرنا بلا اشکال ھے۔

س۱۹۶۔ میرے سامنے ایک مشکل ھے اور وہ یہ ھے کہ اگر میرے بدن پر ایک قطرہ بھی پانی پڑجائے تو ضرر کا باعث ھے بلکہ مسح بھی نقصان دہ ھے۔ بدن کے کسی حصہ کے دھونے سے ھی میرے دل کی دھڑکن بڑھ جاتی ھے ، اس کے علاوہ دوسری تکلیفیں بھی پیدا ھوجاتی ھیںکیا اس صورت میں میرے لئے اپنی بیوی سے مقاربت جائز ھے؟ اور کیا ممکن ھے کہ چند ماہ تک غسل کے عوض تیمم کرکے نماز ادا کروں اور مسجد میں داخل ھوسکوں؟

ج۔ آپ پر بیوی سے مقاربت ترک کرنا واجب نھیں ھے بلکہ مجنب ھونے کی صورت میں اگر غسلسے معذور ھوں تو ان اعمال کے لئے ، جن میں طھارت شرط ھے غسل کے بدلے تیمم کریں۔ یھی آپ کا شرعی فریضہ ھے اور تیمم کے بعد مسجد میں جانے ، نماز پڑھنے ، قرآن کے حروف چھونے اور ان اعمال کے بجالانے میں کوئی حرج نھیں ھے ، جن میں طھارت شرط ھے۔

س۱۹۷۔ واجب یا مستحب غسل کے وقت قبلہ رو ھونا واجب ھے یا نھیں؟

ج۔ غسل کے وقت قبلہ رو ھونا واجب نھیں ھے۔

س۱۹۸۔ کیا حدث اکبر کے غسالہ ( دھوون) سے غسل صحیح ھے جبکہ یہ معلوم ھو کہ غسل قلیل پانی سے کیا گیا ھے اور بدن اس سے پھلے پاک تھا ؟ اور کیا میاں بیوی ایک دوسرے کے حدث اکبر کے غسل کے غسالہ سے استفادہ کرسکتے ھیں؟

ج۔ اگر حدث اکبر کے غسل کا غسالہ پاک ھے تو اس سے استفادہ میں کوئی حرج نھیں ھے اور میاں بیوی دونوں ایک دوسرے کے غسالہ کا استعمال کرسکتے ھیں اس میں بھی کوئی حرج نھیں ھے۔

س۱۹۹۔ اگر غسل جنابت کے درمیان حدث اصغر صادر ھوجائے تو کیا از سر نو غسل کرنا ھوگا یا غسل مکمل کرنے کے بعد وہ وضو کرے گا؟

ج۔ از سر نو غسل کرنا واجب نھیں ھے اور نہ حدث اصغر کا کوئی اثر ھے بلکہ غسل تمام کرے گا لیکن یہ غسل نماز اور ان تمام اعمال کے لئے وضو سے بے نیاز نھیں کرے گا جس میں حدث اصغر کے بعد طھارت (وضوء)شرط ھے۔

س۲۰۰۔ وہ رطوبت جو منی سے مشابہ ھوتی ھے اور پیشاب کے بعد شھوت و ارادہ کے بغیر خارج ھوتی ھے کیا وہ منی کے حکم میں ھے؟

ج۔ منی کے حکم میں نھیں ھے مگر یہ یقین ھوجائے کہ یہ منی ھے یا ان شرعی علامات کے ساتھ خارج ھو جو خروج منی کے لئے بیان کی گئی ھیں۔

س۲۰۱۔ جب متعدد مستحب یا واجب یا دونوں غسل جمع ھوجائیں تو کیا ایک ھی غسل بقیہ کے لئے کافی ھوگا؟

ج۔ اگر ان میں غسل جنابت بھی ھو اور اسی کا قصد کیا جائے تو وہ بقیہ غسلوں کے لئے کافی ھوگا۔

س۲۰۲۔ کیا غسل جنابت کے علاوہ کوئی اور غسل بھی ھے جس کے بعد وضو کی ضرورت نھیں ھوتی؟

ج۔ احتیاط واجب یہ ھے کہ کوئی اور غسل کافی نھیں ھے۔

س۲۰۳۔ کیا آپ کی نظر میں غسل جنابت میں پانی کا بدن پر جاری ھونا شرط ھے؟

ج۔ معیار یہ ھے کہ غسل کے قصد سے بدن کا دھلنا صادق آجائے پانی کا جاری ھونا شرط نھیں ھے۔

س۲۰۴۔ اگر انسان یہ جانتا ھے کہ اگر وہ اپنی زوجہ سے مقاربت کرکے مجنب ھوجائے گا تو اسے غسل کے لئے پانی نھیں ملے گا یا غسل اور نماز کے لئے وقت نھیں رھے گا تو کیا اس کے لئے جائز ھے کہ وہ اپنی زوجہ سے مقاربت کرے؟

ج۔ اگر غسل سے عاجز ھونے کی صورت میں تیمم پر قادر ھے تو ایسا کرنے میں کوئی حرج نھیں ھے۔

س۲۰۵۔ میں ایک بائیس سالہ جوان ھوں ، کچھ عرصہ سے میرے سر کے بال جھڑ رھے ھیں یہ چیز میرے لئے رنج و غم کا باعث ھے اور میں نے سر پر بال اگانے والے ادارے میں اپنے سر پر بال کشت کرانے کا ارادہ کرلیا ھے۔ دریافت یہ کرنا ھے کہ اگر ان بالوں کی وجہ سے سر کی کھال کے کسی حصہ تک پانی نہ پھونچ سکے تو غسل کا کیا حکم ھے؟

ج۔ اگر ان مصنوعی بالوں کو جدا نہ کیا جاسکے یا ان کو جدا کرنے میں ضرر یا حرج ھو اور ان کے ھوتے ھوئے کھال تک پانی پھونچانا بھی ممکن نہ ھو تو اسی طرح غسل صحیح مانا جائے گا۔

س۲۰۶۔ کیا غسل جنابت میں اتنی ھی ترتیب کافی ھے کہ پھلے سر دھوئیں اس کے بعد تمام اعضاء کو یا جسم کے دونوں اطراف کے درمیان بھی ترتیب ضروری ھے؟

ج۔ دونوں اطراف کے درمیان بھی ترتیب ضروری ھے اور جسم کا دایاں حصہ بائیں پر مقدم ھوگا۔

س۲۰۷۔ غسل ترتیبی کرتے وقت اگر میں پھلے پیٹھ دھوو ٴں اور اس کے بعد غسل ترتیبی کی نیت کرکے غسل بجالاوٴں تو کیا اس میں کوئی حرج ھے؟

ج۔ پیٹھ یا اعضاء بدن میں سے کسی عضو کے غسل کی نیت اور غسل سے پھلے دھونے میں کوئی حرج نھیں ھے اور غسل ترتیبی کی کیفیت یہ ھے کہ تمام بدن کو پاک کرنے کے بعد نیت کرے پھر پھلے سر و گردن کو دھوئے اس کے بعد کندھے سے پیر کے تلوے تک بدن کا داھنا نصف حصہ دھوئے پھر اسی طرح بایاں حصہ دھوئے۔ اس طرح غسل صحیح ھے۔

س۲۰۸۔ کیا عورت پر غسل میں تمام بالوں کا دھونا واجب ھے ؟ اور اگر غسل میں تمام بالوں تک پانی نہ پھونچے تو کیا غسل باطل ھے ؟ جبکہ یہ معلوم ھو کہ سر کی تمام کھال تک پانی پھونچ گیا ھے؟

ج۔ احتیاط واجب یہ ھے کہ تمام بالوں کو دھوئے۔

Add comment


Security code
Refresh