www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

2020
ہم جانتے ہيں كہ لفظ ''شيطان ''اسم جنس ہے جس ميں پہلا شيطان اور ديگر تمام شيطان شامل ہيں ليكن ابليس مخصوص نام ہے، اور يہ اسى شيطان كى طرف اشارہ ہے جس نے حضرت آدم كو ورغلايا تھا وہ صريح آيات قرآن كے مطابق ملائكہ كى نوع سے نہيںتھا صرف ان كى صفوں ميں رہتا تھا وہ گروہ جن ميں سے تھا جو ايك مادى مخلوق ہے ۔( سورہ كہف آيت 50 ميں ہے :''سب نے سجدہ كيا سوائے ابليس كے جو جنوں ميں سے تھا''﴾
اس مخالفت كاسبب كبر و غرور اور خاص تعصب تھا جو اس كى فكر پر مسلط تھا_وہ سوچتا تھا كہ ميں آدم سے بہتر ہوں لہذا آدم كو سجدہ كرنے كا حكم نہيں ديا جانا چاہئے بلكہ آدم كو سجدہ كرنا چاہئے اور اسے مسجود ہونا چاہئے_
خدانے ''ابليس''كى سركشى اور طغيانى كى وجہ اس كا مواخذہ كيا اور كہا:اس بات كا كيا سبب ہے كہ تو نے آدم كو سجدہ نہيں كيا اور ميرے فرمان كو نظر انداز كرديا ہے؟( سورہ اعراف آيت12﴾
اس نے جواب ميں ايك نادرست بہانے كا سہارا ليا اور كہا:''ميں اس سے بہتر ہوں كيونكہ تو نے مجھے آگ سے پيدا كيا ہے اور آدم كو آب و گل سے۔( سورہ اعراف آيت﴾
گويا اسے خيال تھا كہ آگ،خاك سے بہتر و افضل ہے،يہ ابليس كى ايك بڑى غلط فہمى تھي،شايد اسے غلط فہمى بھى نہ تھى بلكہ جان بوجھ كر جھوٹ بول رہا تھا۔
ليكن شيطان كى داستان اسى جگہ ختم نہيں ہوتي،بلكہ اس نے جب يہ ديكھا كہ وہ درگاہ خداوندى سے نكال ديا گيا ہے او اس كى سركشى اور ہٹ دھرمى ميں اور اضافہ ہوگيا۔ چنانچہ اس نے بجائے شرمندگى اور توبہ كے اور بجائے اس كے كہ وہ خدا كى طرف پلٹے اور اپنى غلطى كا اعتراف كرے،اس نے خدا سے صرف اس بات كى درخواست كى كہ : ''خدايا مجھے رہتى دنيا تك كے لئے مہلت عطا فرمادے اور زندگى عطا كر''۔( سورہ اعراف آيت14﴾
اس كى يہ درخواست قبول ہوگئي اور اللہ تعالى نے فرمايا:''تجھے مہلت دى جاتى ہے''۔( سورہ اعراف ايت 15﴾
اگر چہ قران ميں اس بات كى صراحت نہيں كى گئي كہ ابليس كى درخواست كس حدتك منظور ہوئي۔ارشادھوا: ''تجھ كو اس روز معين تك كے لئے مہلت دى گئي''۔( سورہ حجر آيت38﴾
يعنى اس كى پورى درخواست منظور نہيں ہوئي بلكہ جس مقدار ميں خدانے چاہا اتنى مہلت عطا كي۔
ليكن اس نے جو يہ مہلت حاصل كى وہ اس لئے نہيں تھى كہ اپنى غلطى كا تدارك كرے بلكہ اس نے اس طولانى عمر كے حاصل كرنے كا مقصد اس طرح بيان كيا:
''اب جبكہ تو نے مجھے گمراہ كرديا ہے،تو ميں بھى تيرے سيدھے راستے پر تاك لگا كر بيٹھوں گا(مورچہ بنائوں گا)اور ان(اولاد آدم)كو راستے سے ہٹادوں گا،تاكہ جس طرح ميں گمراہ ہوا ہوں اسى طرح وہ بھى گمراہ ہوجائيں۔'' (سورہ اعراف آيت16 12﴾
اس كے بعد شيطا ن نے اپنى بات كى مزيد تائيد و تاكيد كے لئے يوں كہا:''ميں نہ صرف يہ كہ ان كے راستہ پر اپنا مورچہ قائم كروں گا بلكہ ان كے سامنے سے،پيچھے سے،دا ھنى جانب سے،بائيںجانب سے گويا چاروں طرف سے ان كے پاس آئوں گا جس كے نتيجہ ميں تو ان كى اكثريت كو شكر گزار نہ پائے گا_''(سوہ اعراف آيت16)( مذكورہ بالا تعبير سے مراد يہ ہو سكتى كہ شيطان ہر طرف سے انسان كا محاصرہ كرے گا اور اسے گمراہ كرنے كے لئے ہر وسيلہ اختيار كرے گا اور يہ تعبير ہمارى روز مرہ كى گفتگو ميں بھى ملتى ہے جيسا كہ ہم كہتے ہيں كہ''فلاں شخص چاروں طرف سے قرض ميں يا مرض ميں گھر گيا ہے۔'' اوپر اور نيچے كا ذكر نہيں ہوا اس كى وجہ يہ ہے كہ انسان كى زيادہ تر اور عموماًفعاليت ان چار طرف ہوتى ہے۔ ليكن ايك روايت جو امام محمد باقر عليہ السلام سے وارد ہوئي ہے،اس ميں ان''چاروں جہت''كى ايك گہرى تفسير ملتى ہے اسميں ايك جگہ پر حضرت(ع) فرماتے ہيں: ''شيطان جو آگے سے آتا ہے اس سے مراد يہ ہے كہ وہ آخرت كو جو انسان كے آگے ہے اس كى نظر ميں سبك كرديتا ہے،اور پيچھے سے آنے كے معنى يہ ہيں كہ;شيطان انسان كو مال جمع كرنے اور اولاد كى خاطر بخل كرنے كے لئے ورغلاتا ہے،اور''داہنى طرف''سے آنے كا يہ مطلب ہے كہ وہ انسان كے دل ميں شك و شبہ ڈال كر اس كے امور معنوى كو ضائع كرديتا ہے اور بائيں طر ف سے آنے سے مراد يہ ہے ك شيطا ن انسان كى نگاہ ميں لذات مادى و شہوات دنيوى كو حسين بنا كر پيش كرتا ہے۔﴾
شروع ميں اس كا گناہ صرف يہ تھا كہ اس نے خدا كا حكم ماننے سے انكار كرديا تھا،اسى لئے اس كے خروج كا حكم صادر ہوا، اس كے بعد اس نے ايك اور بڑا گناہ يہ كيا كہ خدا كے سامنے بنى آدم كو بہكانے كا عہد كيا اور ايسى بات كہى گويا وہ خدا كو دھمكى دے رہا تھا،ظاہر ہے كہ اس سے بڑھ كر اور كونسا گناہ ہوسكتا ہے۔ لہذا خدا نے اس سے فرمايا:اس مقام سے بد ترين ننگ و عار كے ساتھ نكل جا اور ذلت و خوارى كے ساتھ نيچے اتر جا۔
اور فرمايا:''ميں بھى قسم كھاتاہوں كہ جو بھى تيرى پيروى كرے گا ميں جہنم كو تجھ سے اور اس سے بھردوں گا۔''(سورہ اعراف ايت 18)( سجدہ خدا كے لئے تھا ياآدم كے لئے ؟ اس ميں كوئي شك نہيں كہ ''سجدہ ''جس كا معنى عبادت وپرستش ہے صرف خدا كے لئے ہے كيونكہ عالم ميں خدا كے علاوہ كو ئي معبود نہيں اور توحيد عبادت كے معين يہى ہيں كہ خدا كے علاوہ كسى كى عبادت نہ﴾

Add comment


Security code
Refresh