www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

1412
قوم عاد اور ان كے پيغمبر حضرت ھود علیہ السلام كى سرگذشت سے مربوط آيات كے آخرى حصے ميں ان سركشوں كى درد ناك سزا اور عذاب كى طرف اشارہ كرتے ہوئے قرآن پہلے كہتا ہے :
'' جب ان كے عذاب كے بارے ميں ہمارا حكم آپہنچا تو ھود اور جو لوگ اس كے ساتھ ايمان لاچكے تھے ہمارى ان پر رحمت اور لطف خاص نے انہيں نجات بخشي''۔ (سورہ ھود، ايت 57﴾
پھر مزيد تاكيد كے لئے فرمايا:''ہم نے اس صاحب ايمان قوم كو شديد عذاب سے رہائي بخشي''_( سورہ ھود ،آيت 58﴾
يہ امر جاذب نظر ہے كہ بے ايمان ،سركش اور ظالم افراد كے لئے عذاب وسزا معين كرنے سے پہلے صاحب ايمان قوم كى نجات كا ذكر كيا گيا ہے تاكہ يہ خيال پيدا نہ ہو جيسا كہ مشہور ضرب المثل ہے كہ عذاب الہى كے موقع پر خشك وترسب جل جاتے ہيں كيونكہ وہ حكيم اور عادل ہے اور محال ہے كہ وہ ايك بھى صاحب ايمان شخص كو بے ايمان اور گنہگار لوگوں كے درميان عذاب كرے، بلكہ رحمت الہى ايسے افراد كو عذاب وسزاكے نفاذ سے پہلے ہى امن وامان كى جگہ پر منتقل كرديتى ہے جيسا كہ ہم نے ديكھا ہے كہ اس سے پہلے كہ طوفان آئے،حضرت نوح علیہ السلام كى كشتى نجات تيار تھي، اور اس سے پہلے كہ حضرت لوط علیہ السلام كے شہر تباہ وبرباد ہوں حضرت لوط علیہ السلام اور آپ كے انصار راتوں رات حكم الہى سے وہاں سے نكل آئے۔
يہ مناسبت بھى قابل ملا حظہ ہے كہ قوم عاد كے لوگ سخت اور بلند قامت تھے ان كے قدكو كھجور كے درختوں سے تشبيہ دى گئي ہے اسى مناسبت سے ان كى عمارتيں مضبوط ،بڑى اور اونچى تھيں يہاں تك كہ قبل اسلام كى تاريخ ميں ہے كہ عرب بلند اور مضبوط عمارتوں كى نسبت قوم عاد ہى كى طرف ديتے ہوئے انہيں''عدي'' كہتے تھے، اسى لئے ان پر آنے والا عذاب بھى انہى كى طرح غليظ اور سخت تھا ،نہ صرف آخرت كا عذاب،بلكہ اس دنيا ميں سخت سے سخت عذاب ديا گيا۔

Add comment


Security code
Refresh