www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

جواب:امام، پیغمبر صلی الله علیہ وآله وسلم کا جانشین هے،اور جو فرائض اور ذمه داریاں پیغمبر (ص) پر هوتی هیں (وحی حاصل کرنے کے علاوه) وهی ذمه داریاں امام کے لئے بھی هوتی هیں ـ

 جس طرح پیغمبر (ص) کو اپنے فرائض انجام دینے کے لئے تمام جگهوں پر ذاتی اور جسمانی طور پر حاضر هونا ضروری نهیں هے، اسی طرح امامت کے فرائض کو انجام دینے کے لئے امام کے جسمانی اور ذاتی طور پر هر شهر میں حاضر هونا ضروری نهیں هے ـ بلکه یه مسئله (ایک صدر جمهوریه کو اپنے فرائض انجام دینے کے لئے ضروی نهیں هوتا هے که ملک کے هر نقطه پر جسمانی طور پر حاضر هوجائے) تمام عقل مندوں کے لئے واضح هے ـ ائمه اطهار (ع) کے ذمه جوفرائض تھے، حسب ذیل هیں:
1ـ دین اسلام کو احیاء اور اس کی حفاظت کرناـ
2ـ احکام اور دستورات دین کو بیان کرنا اور ان کی تفسیر کرنا ـ
3ـ رشد وکمال اور عطیه الٰهی سے استفاده کرنے کے لئے لوگوں کی هدایت کرنا ـ واضح هے که ان فرائض کو انجام دینے کے لئے امام معصوم کے لئے ذاتی طور پر تمام جگهوں پر حاضر هونا ضروری نهیں هے ـ چنانچه قائدین (من جمله دینی و سیاسی، ماضی میں اور آج) اپنے مقاصد کے نفاذ کے لئے ذاتی طور پر هر جگه حاضر هونے سے بے نیاز هوتے هیں ـ
اس کے علاوه قرآن مجید کی آیات کے مطابق پیغمبر اکرم صلی الله علیہ وآله وسلم تمام زمان و مکان میں افراد کے شاهد هیں،(۱) آپ (ص) کے برحق جانشین بھی تمام زبان و مکان میں شاهد و حاضر هوسکتے هیں ـ البته اسلامی فلاسفه اور حکماء اور حکمت متعالیه کے مطابق انسان کامل ایک ایسے مقام پر پهنچ جاتا هے که تمام مخلوقات اس کے اعضا ءو جوارح شمار هوتے هیں اور اسی وجه سے وه تمام عالم هستی پرآگاه هوتا هے اور اس کی خبر دیتا هے ـ
حوالہ:
۱۔سوره نساء: ۴۱،" فکیف اذا جئنا من کل امۃ بشھید و جئنا ئک علی ھولاء شھیداً"۔

Add comment


Security code
Refresh