www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

حضرت رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا: کہ رجب میری امت کے لیے استغفار کامھینہ ہے۔ پس اس مھینے میں زیادہ سے زیادہ طلب مغفرت کرو کہ خدا بھت بخشنے والا اور مھربان ہے۔

 رجب کو اصبّ بھی کھاجاتا ہے کیونکہ اس ماہ میںمیری امت پر خدا کی رحمت بھت زیادہ برستی ہے۔
ماہ رجب کی فضیلت
واضح رھے کہ ماہ رجب، شعبان اور رمضان بڑی عظمت اور فضیلت کے حامل ہیں اور بھت سی روایات میں ان کی فضیلت بیان ھوئی ہے۔ جیساکہ حضرت محمد مصطفیٰ(ص) کا ارشاد پاک ہے کہ ماہ رجب خداکے نزدیک بھت زیادہ بزرگی کا حامل ہے۔ کوئی بھی مھینہ حرمت و فضیلت میں اس کا ھم پلہ نھیں اور اس مھینے میں کافروں سے جنگ و جدال کرنا حرام ہے۔آگاہ رھو رجب خدا کا مھینہ ہے شعبان میرا مھینہ ہے اور رمضان میری امت کا مھینہ ہے۔ رجب میں ایک روزہ رکھنے والے کو خدا کی عظیم خوشنودی حاصل ھوتی ہے، غضب الھی اس سے دور ھوجاتا ہے اور جھنم کے دروازوں میں سے ایک دروازہ اس پر بند ھوجاتا ہے۔ امام موسٰی کاظم(ع)فرماتے ہیں کہ ماہ رجب میں ایک روزہ رکھنے سے جھنم کی آگ ایک سال کی مسافت تک دور ھوجاتی ہے اورجو شخص اس ماہ میں تین دن کے روزے رکھے تو اس کے لیے جنت واجب ھوجاتی ہے۔ نیز حضرت(ص) فرماتے ہیں کہ رجب بھشت میں ایک نھر ہے جس کا پانی دودھ سے زیادہ سفید اور شھد سے زیادہ شیریں ہے اور جو شخص اس ماہ میں ایک دن کا روزہ رکھے تو وہ اس نھر سے سیراب ھوگا۔
امام جعفر صادق (ع)سے مروی ہے کہ حضرت رسول اکرم(ص) نے فرمایا: کہ رجب میری امت کے لیے استغفار کامھینہ ہے۔ پس اس مھینے میں زیادہ سے زیادہ طلب مغفرت کرو کہ خدا بھت بخشنے والا اور مھربان ہے۔ رجب کو اصبّ بھی کھاجاتا ہے کیونکہ اس ماہ میں میری امت پر خدا کی رحمت بھت زیادہ برستی ہے۔ پس اس ماہ میں بہ کثرت کھا کرو:"اَسْتَغْفِرُ اﷲ وَ اَسْئَلُہُ التَّوْبَۃَ""میں خدا سے بخشش چاھتا ھوں اور توبہ کی توفیق مانگتا ھوں"
ابن بابویہ نے معتبر سند کے ساتھ سالم سے روایت کی ہے کہ انھوں نے کھا: میں اواخر رجب میں امام جعفر صادق (ع)کی خدمت میں حاضر ھوا تو حضرت نے میری طرف دیکھتے ھوئے فرمایا کہ اس مھینے میںروزہ رکھا ہے؟ میں نے عرض کیا فرزند رسول (ص) ! واﷲ نھیں! تب فرمایا کہ تم اس قدر ثواب سے محروم رھے ھوکہ جسکی مقدارسوائے خدا کے کوئی نھیں جانتا کیونکہ یہ مھینہ ہے جسکی فضیلت تمام مھینوں سے زیادہ اور حرمت عظیم ہے اور خدا نے اس میں روزہ رکھنے والے کا احترام اپنے اوپرلازم کیا ہے۔ میں نے عرض کیا اے فرزند رسول (ص)! اگرمیں اسکے باقی ماندہ دنوں میں روزہ رکھوں توکیا مجھے وہ ثواب مل جائیگا؟
آپ (ص)نے فرمایا: اے سالم!
جو شخص آخر رجب میں ایک روزہ رکھے تو خدا اسکو موت کی سختیوں اور اس کے بعدکی ھولناکی اورعذاب قبر سے محفوظ رکھے گا۔جوشخص آخر ماہ میں دوروزے رکھے وہ پل صراط سے آسانی کے ساتھ گزرجائے گا اور جو آخررجب میں تین روزے رکھے اسے قیامت میں سخت ترین خوف،تنگی اورھولناکی سے محفوظ رکھا جائے گا اور اس کوجھنم کی آگ سے آزادی کاپروانہ عطا ھوگا۔
واضح ھوکہ ماہ رجب میں روزہ رکھنے کی فضیلت بھت زیادہ ہے جیساکہ روایت ھوئی ہے اگر کوئی شخص روزہ نہ رکھ سکتاھو وہ ھرروز سو مرتبہ یہ تسبیحات پڑھے تو اس کو روزہ رکھنے کاثواب حاصل ھوجائے گا۔
"سُبْحانَ الْاِلہِ الْجَلِیلِ سُبْحانَ مَنْ لاَ یَنْبَغِی التَّسْبِیحُ إلاَّ لَہُ سُبْحانَ الْاَعَزِّ الْاَکْرَمِ ،سُبْحانَ مَنْ لَبِسَ الْعِزَّ وَھُوَ لَہُ ٲَھْلٌ "۔

پاک ہے جو معبود بڑی شان والا ہے پاک ہے وہ کہ جس کے سوا کوئی لائق تسبیح نھیں پاک ہے وہ جو بڑا عزت والا اور بزرگی والا ہے ۔پاک ہے وہ جولباس عزت میں ملبوس ہے اور وھی اس کا اھل ہے۔
ماہ رجب کے مشترکہ اعمال
ماہ رجب کے ھر روز کی دعا
یہ ماہ رجب کے اعمال میں پھلی قسم ہے یہ وہ اعمال ہیں جومشترکہ ہیں اورکسی خاص دن کے ساتھ مخصوص نھیں ہیں اور یہ چند اعمال ہیں۔
﴿۱﴾
رجب کے پورے مھینے میں یہ دعا پڑھتا رہے اور روایت ہے کہ یہ دعا امام زین العابدین(ع)نے ماہ رجب میں حجر کے مقام پر پڑھی:
"یَا مَنْ یَمْلِکُ حَوائِجَ السَّائِلِینَ، وَیَعْلَمُ ضَمِیرَ الصَّامِتِینَ، لِکُلِّ مَسْٲَلَۃٍ مِنْکَ سَمْعٌ حَاضِرٌ، وَجَوَابٌ عَتِیدٌ ۔ اَللّٰھُمَّ وَمَواعِیدُکَ الصَّادِقَۃُ، وَٲَیادِیکَ الْفَاضِلَۃُ، وَرَحْمَتُکَ الْوَاسِعَۃُ فَٲَسْٲَلُکَ ٲَنْ تُصَلِّیَ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَٲَنْ تَقْضِیَ حَوائِجِی لِلدُّنْیا وَالاْخِرَۃِ، إنَّکَ عَلَی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیرٌ "۔
اے وہ جوسائلین کی حاجتوں کامالک ہے اور خاموش لوگوں کے دلوں کی باتیں جانتا ہے ھر وہ سوال جو تجھ سے کیا جائے تیرا کان اسے سنتا ہے اور اس کا جواب تیار ہے اے معبود تیرے سب وعدے یقینا سچے ہیں تیری نعمتیں بہت عمدہ ہیں اور تیری رحمت بڑی وسیع ہے پس میں تجھ سے سوال کرتا ھوں کہ محمد(ص) وآل(ع) محمد(ص)پر رحمت نازل فرما اور یہ کہ میری دنیا اور اور آخرت کی حاجتیں پوری فرما بے شک تو ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے۔
﴿۲﴾
یہ دعا پڑھے کہ جسے امام جعفر صادق(ع)رجب میں ھر روز پڑھا کرتے تھے۔
"خابَ الْوافِدُونَ عَلَی غَیْرِکَ، وَخَسِرَ الْمُتَعَرِّضُونَ إلاَّ لَکَ، وَضاعَ الْمُلِمُّونَ إلاَّ بِکَ وَٲَجْدَبَ الْمُنْتَجِعُونَ إلاَّ مَنِ انْتَجَعَ فَضْلَکَ بَابُکَ مَفْتُوحٌ لِلرَّاغِبِینَ وَخَیْرُکَ مَبْذُولٌ ِلطَّالِبِینَ، وَفَضْلُکَ مُباحٌ لِلسَّائِلِینَ، وَنَیْلُکَ مُتَاحٌ لِلاَْمِلِینَ، وَرِزْقُکَ مَبْسُوطٌ لِمَنْ عَصَاکَ وَحِلْمُکَ مُعْتَرِضٌ لِمَنْ نَاوَاکَ عَادَتُکَ الْاِحْسانُ إلَی الْمُسِیئِینَ وَسَبِیلُکَ الْاِ بْقائُ عَلَی الْمُعْتَدِینَ اَللّٰھُمَّ فَاھْدِنِی ھُدَی الْمُھْتَدِینَ وَارْزُقْنِی اجْتِہادَ الْمُجْتَھِدِینَ وَلاَ تَجْعَلْنِی مِنَ الْغَافِلِینَ الْمُبْعَدِینَ، وَاغْفِرْ لِی یَوْمَ الدِّینِ "۔
نا امید ھوئے تیرے غیرکی طرف جانے والے گھاٹے میں رھے تیرے غیر سے سوال کرنے والے تباہ ھوئے تیرے غیر کے ھاں جانے والے، قحط کاشکار ھوئے تیرے فضل کے غیر سے روزی طلب کرنے والے تیرا در اھل رغبت کیلئے کھلا ہے تیری بھلائی طلب لگاروں کو بھت ملتی ہے تیرا فضل سائلوں کیلئے عام ہے اور تیری عطا امید واروں کیلئے آمادہ ہے تیرا رزق نافرمانوں کیلئے بھی فراواں ہے تیری بردباری دشمن کے لیے ظاھر و عیاں ہے گناھگاروں پر احسان کرنا تیری عادت ہے اور ظالموں کو باقی رھنے دینا تیرا شیوہ ہے اے معبود مجھے ھدایت یافتہ لوگوں کی راہ پر لگا اور مجھے کوشش کرنے والوں کی سی کوشش نصیب فرما مجھے غافل اور دورکیے ھوئے لوگوں میں سے قرار نہ دے اور یوم جزا میں مجھے بخش دے۔
﴿۳﴾
شیخ نے مصباح میں فرمایا ہے کہ معلٰی بن خنیس نے امام جعفرصادق(ع)سے روایت کی ہے۔ آپ(ع) نے فرمایا کہ ماہ رجب میں یہ دعا پڑھا کرو:
"اَللّٰھُمَّ إنِّی ٲَسْٲَ لُکَ صَبْرَ الشَّاکِرِینَ لَکَ، وَعَمَلَ الْخَائِفِینَ مِنْکَ، وَیَقِینَ الْعَابِدِینَ لَکَ اَللّٰھُمَّ ٲَنْتَ الْعَلِیُّ الْعَظِیمُ وَٲَنَا عَبْدُکَ الْبَائِسُ الْفَقِیرُ ٲَنْتَ الْغَنِیُّ الْحَمِیدُ وَٲَنَا الْعَبْدُ الذَّلِیلُ اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِہِ وَامْنُنْ بِغِنَاکَ عَلَی فَقْرِی، وَبِحِلْمِکَ عَلَی جَھْلِی وَبِقُوَّتِکَ عَلَی ضَعْفِی یَا قَوِیُّ یَا عَزِیزُ اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِہِ الْاَوْصِیاء الْمَرْضِیِّینَ وَاکْفِنِی مَا ٲَھَمَّنِی مِنْ ٲَمْرِ الدُّنْیا وَالاَْخِرَۃِ یَا ٲَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ "۔
اے معبود میں تجھ سے سوال کرتا ھوں کہ مجھے شکر گزاروں کا صبر ڈرنے والوں کا عمل اور عبادت گزاروں کا یقین عطا فرما اے معبود تو بلند و بزرگ ہے اور میں تیرا حاجت مند اور بے مال ومنال بندہ ھوں تو بے حاجت اور تعریف والا ہے اور میں تیرا پست تر بندہ ھوں اے معبود محمد(ص)(ص) اور انکی آل(ع) پر رحمت نازل فرما اور میری محتاجی پر اپنی تونگری سے میری نادانی پر اپنی ملائمت و بردباری سے اور اپنی قوت سے میری کمزوری پر احسان فرما اے قوت والے اسے زبردست اے معبود محمد(ص) اورانکی آل(ع) پر رحمت نازل فرما جو پسندیدہ وصی اور جانشین ہیں اور دنیا و آخرت کے اھم معاملوں میں میری کفایت فرما اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے۔
مؤلف کھتے ہیں کہ کتاب اقبال میں سید بن طاؤس نے بھی اس دعا کی روایت کی ہے اس سے ظاھر ھوتاہے کہ یہ جامع ترین دعا ہے اور اسے ھروقت پڑھاجاسکتا ہے۔
﴿۴﴾
شیخ فرماتے ہیں کہ اس دعا کو ھر روز پڑھنا مستحب ہے۔
"اَللّٰھُمَّ یَا ذَا الْمِنَنِ السَّابِغَۃِ وَالاَْلاَئِ الْوَازِعَۃِ وَالرَّحْمَۃِ الْوَاسِعَۃِ، وَالْقُدْرَۃِ الْجَامِعَۃِ َالنِّعَمِ الْجَسِیمَۃِ وَالْمَواھِبِ الْعَظِیمَۃِ وَالْاَیادِی الْجَمِیلَۃِ وَالْعَطایَا الْجَزِیلَۃِ یَا مَنْ لاَ یُنْعَتُ بِتَمْثِیلٍ وَلاَ یُمَثَّلُ بِنَظِیرٍ وَلاَ یُغْلَبُ بِظَھِیرٍ یَا مَنْ خَلَقَ فَرَزَقَ وَٲَلْھَمَ فَٲَنْطَقَ وَابْتَدَعَ فَشَرَعَ، وَعَلا فَارْتَفَعَ، وَقَدَّرَ فَٲَحْسَنَ، وَصَوَّرَ فَٲَتْقَنَ، وَاحْتَجَّ فَٲَبْلَغَ، وَٲَنْعَمَ فَٲَسْبَغَ، وَٲَعْطی فَٲَجْزَلَ، وَمَنَحَ فَٲَفْضَلَ یَا مَنْ سَمَا فِی الْعِزِّ فَفاتَ نَواظِرَ الْاَ بْصارِ، وَدَنا فِی اللُّطْفِ فَجازَ ھَواجِسَ الْاَفْکارِ یَا مَنْ تَوَحَّدَ بِالْمُلْکِ فَلا نِدَّ لَہُ فِی مَلَکُوتِ سُلْطَانِہِ وَتَفَرَّدَ بِالاَْلاَئِ وَالْکِبْرِیائِ فَلاَ ضِدَّ لَہُ فِی جَبَرُوتِ شَٲْنِہِ یَا مَنْ حارَتْ فِی کِبْرِیائِ ھَیْبَتِہِ دَقائِقُ لَطائِفِ الْاَوْہامِ، وَانْحَسَرَتْ دُونَ إدْراکِ عَظَمَتِہِ خَطَائِفُ ٲَبْصَارِ الْاَنامِ ۔ یَا مَنْ عَنَتِ الْوُجُوھُ لِھَیْبَتِہِ، وَخَضَعَتِ الرِّقابُ لِعَظَمَتِہِ، وَوَجِلَتِ الْقُلُوبُ مِنْ خِیفَتِہِ ٲَسْٲَلُکَ بِھَذِہِ الْمِدْحَۃِ الَّتِی لاَ تَنْبَغِی إلاَّ لَکَ وَبِما وَٲَیْتہِ عَلَی نَفْسِکَ لِداعِیکَ مِنَ الْمُؤْمِنِینَ وَبِما ضَمِنْتَ الْاِجابَۃَ فِیہِ عَلَی نَفْسِکَ لِلدَّاعِینَ یَا ٲَسْمَعَ السَّامِعِینَ، وَٲَبْصَرَ النَّاظِرِینَ، وَٲَسْرَعَ الْحَاسِبِینَ، یَا ذَا الْقُوَّۃِ الْمَتِینَ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ خَاتَمِ النَّبِیِّینَ وَعَلَی ٲَھْلِ بَیْتِہِ وَاقْسِمْ لِی فِی شَھْرِنا ھذَا َیْرَ مَا قَسَمْتَ وَاحْتِمْ لِی فِی قَضَائِکَ خَیْرَ مَا حَتَمْتَ، وَاخْتِمْ لِی بالسَّعادَۃِ فِیمَنْ خَتَمْتَ وَٲَحْیِنِی مَا ٲَحْیَیْتَنِی مَوْفُوراً وَٲمِتْنِی مَسْرُوراً وَمَغْفُوراً وَتَوَلَّ ٲَنْتَ نَجَاتِی مِنْ مُسائَلَۃِ البَرْزَخِ وَادْرٲْ عَنِّی مُنکَراً وَنَکِیراً، وَٲَرِ عَیْنِی مُبَشِّراً وَبَشِیراً، وَاجْعَلْ لِی إلَی رِضْوَانِکَ وَجِنانِکَ مَصِیراً وَعَیْشاً قَرِیراً، وَمُلْکاً کَبِیراً، وَصَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِہِ کَثِیراً "۔
اے معبود اے مسلسل نعمتوں والے اور عطا شدہ نعمتوں والے اے کشادہ رحمت والے۔ اے پوری قدرت والے۔ واے بڑی نعمتوں والے اے بڑی عطاؤں والے اے پسندیدہ بخششوں والے اور اے عظیم عطاؤں والے اے وہ جس کے وصف کیلئے کوئی مثال نھیں اور جسکا کوئی ثانی نھیں جسے کسی کی مدد سے مغلوب نھیں کیا جاسکتا اے وہ جس نے پیدا کیاتوروزی دی الھام کیاتو گویائی بخشی نئے نقوش بنائے تورواں کردیئے بلند ھوا تو بھت بلند ھوا اندازہ کیا تو خوب کیا صورت بنائی تو پائیدار بنائی حجت قائم کی تو پھنچائی نعمت دی تو لگاتار دی عطا کیا تو بھت زیادہ اور دیا تو بڑھاتا گیا اے وہ جو عزت میں بلند ھوا تو ایسا بلند کہ آنکھوں سے اوجھل ھوگیا اور تو لطف و کرم میں قریب ھوا تو فکر و خیال سے بھی آگے نکل گیا اے وہ جو بادشاھت میں یکتا ہے کہ جسکی بادشاھی کے اقتدار میں کوئی شریک نھیں وہ اپنی نعمتوں اور اپنی بڑائی میں یکتا ہے پس شان و عظمت میں کوئی اسکا مقابل نھیں اے وہ جس کے دبدبہ کی عظمت میں خیالوں کی باریکیاں حیرت زدہ ہیں اور اس کی بزرگی کو پھچاننے میں مخلوقکی نگاھیں عاجز ہیں اے وہ جس کے رعب کے آگے چھرے جھکے ھوئے ہیں اور گردنیں اسکی بڑائی کے سامنے نیچی ہیں اور دل اسکے خوف سے ڈرے ھوئے ہیں میں سوال کرتا ھوں تیری اس تعریف کے ذریعے جو سوائے تیرے کسی کو زیب نھیں اور اس کے واسطے جو کچھ تو نے اپنے ذمہ لیا پکارنے والوں کی خاطر جو کہ مومنوں میں سے ہیں اس کے واسطے جسے تونے پکارنے والوں کی دعا قبول کرنے کی ضمانت دے رکھی ہے اے سب سے زیادہ سننے والے اے سب سے زیادہ دیکھنے والے اے تیز تر حساب کرنے والے اے محکم تر قوت والے محمد(ص) پر رحمت نازل فرما جو خاتم الانبیاء ہیں اور ان کے اھلبیت پر بھی اور اس مھینے میں مجھے اس سے بھتر حصہ دے جو تو تقسیم کرے اور اپنے فیصلوں میں میرے لیے بھتر و یقینی فیصلہ فرما کر مجھے نواز اور اس مھینے کو میرے لیے خوش بختی پر تمام کر دے اور جب تک تو مجھے زندہ رکھے فراواں روزی سے زندہ رکھ اور مجھے خوشی و بخشش کی حالت میں موت دے اور برزخ کی گفتگو میں تو خود میرا سرپرست بن جامنکر و نکیر کو مجھ سے دور اور مبشر و بشیر کو میری آنکھوں کے سامنے لا اور مجھے اپنی رضا مندی اور بھشت کے راستے پر گامزن کر دے وھاں آنکھوں کو روشن کرنے والی زندگی اور بڑی حکومت عطا فرما اور تو محمد(ص) پر اور ان کی آل(ع) پر رحمت نازل فرما بھت زیادہ۔
مولف کھتے ہیں کہ یہ دعا مسجد صعصعہ میں بھی پڑھی جاتی ہے جو مسجدکوفہ کے قریب ہے۔
﴿۵﴾
شیخ نے روایت کی ہے کہ ناحیہ مقدسہ ﴿اما م زمان﴿عج﴾ کی جانب﴾ سے امام العصر(ع) کے وکیل شیخ کبیر ابو جعفر محمد بن عثمان بن سعید کے ذریعے سے یہ توقیع یعنی مکتوب آیا ہے۔
رجب کی پھلی رات کے اعمال
یہ بڑی بابرکت رات ہے اور اس میں چند ایک اعمال ہیں
۱۔ جب ماہ رجب کا چاند ﴿ھلال﴾ دیکھے تو یہ دعاپڑھے:
"اَللّٰھُمَّ أَھِلَّہُ عَلَیْنَا بِالْأَمْنِ وَالْاِیْمَانِ وَالسَّلامَۃِ وَالْاِسْلَامِ رَبِّی وَرَبُّکَ اﷲُ عَزَّ وَجَلَّ"
اے معبود نیا چاند ھم پر امن،ایمان،سلامتی اور اسلام کے ساتھ طلوع کر﴿اے چاند﴾ تیرا اور میرا رب وہ اﷲ ہے جو عزت و جلال والا ہے ۔
نیز حضور(ص) کی سیرت تھی جب رجب کا چاند دیکھتے تو یہ دعا پڑھتے تھے۔
"اَللّٰھُمَّ بَارِکْ لَنٰا فِی رَجَبٍ وَ شَعْبانَ وَ بَلَّغْنَا شَھْرَ رَمَضانَ وَ أَعِنَّا عَلَیٰ الصَّیامِ وَ الْقِیاِم وَ حِفْظِ اللِّسانِ وَ غَضِّ الْبَصَرِ وَ لَاٰ تَجْعَلْ حَظَّنا مِنْہُ الْجُوعَ وَ الْعَطَشَ"
اے معبود! رجب اور شعبان میں ھم پر برکت نازل فرما اور ھمیں رمضان کے مھینے میں داخل فرما اور ھماری مدد کر دن کے روزے، رات کے قیام، زبان کو روکنے اور نگاھیں نیچی رکھنے میں اوراس مھینے میں ھمارا حصہ محض بھوک وپیاس قرار نہ دے۔
۲۔ رجب کی پھلی رات میں غسل کرے۔ جیساکہ بعض علماء نے فرمایا ہے کہ رسول اﷲ(ص) کا فرمان ہے کہ جو شخص ماہ رجب کو پائے اور اس کے اول، وسط اور آخر میں غسل کرے تو وہ گناھوں سے اس طرح پاک ھو جائے گا جیسے آج ھی شکم مادر سے نکلاہے۔
۳۔ حضرت امام حسین (ع)کی زیارت کرے۔
۴۔ نماز مغرب کے بعد بیس رکعت نماز دو دو رکعت کر کے پڑھے کہ ھر رکعت میں سورہ حمد کے ساتھ سورہ توحید کی تلاوت کرے تو وہ خود، اس کے اھل و عیال اور اس کا مال محفوظ رھے گا ۔ نیز عذاب قبر سے بچ جائے گا اور پل صراط سے برق رفتاری کے ساتھ گزر جائے گا۔
۵۔ نماز عشاء کے بعد دو رکعت نماز پڑھے ، پھلی رکعت میں سورہ حمد کے بعد ایک مرتبہ الم نشرح اور تین مرتبہ سورہ توحید، دوسری رکعت میں سورہ حمد ، سورہ الم نشرح، قل ھو اﷲ اور سورہ فلق و سورہ ناس پڑھے۔ نماز کا سلام دینے کے بعد تیس مرتبہ "لاَ إلہَ إلاَّ اﷲُ "اور تیس مرتبہ درود شریف پڑھے تو وہ شخص گناھوں سے اس طرح پاک ھو جائے گا جیسے آج ھی شکم مادر سے پید اھوا ہے۔
۶۔ تیس رکعت نماز پڑھے کہ ھر رکعت میں سورہ الحمد کے بعد ایک مرتبہ سورہ کافرون اور تین مرتبہ سورہ اخلاص پڑھے۔
۷۔ رجب کی پھلی رات کے بارے میں شیخ نے مصباح المتھجد میں نقل کیا ہے ﴿یعنی ذکر شب اول رجب﴾ کہ ابوالبختری وھب بن وھب نے امام جعفر صادق(ع)سے، آپ اپنے والد ماجد اور انھوں نے اپنے جد امجد امیر المومنین(ع) سے روایت کرتے ہیں کہ آپ (ع)فرمایا کرتے تھے: مجھے خوشی محسوس ھوتی ہے کہ انسان پورے سال کے دوران ان چار راتوں میں خود کو تمام کاموں سے فارغ کر کے بیدار رھے اور خدا کی عبادت کرے ، وہ چار راتیں یہ ہیں : رجب کی پھلی رات ۔ شب نیمہ شعبان۔ شب عید الفطر اور شب عید قربان۔
ابو جعفر ثانی امام محمد تقی جواد (ع)سے روایت کی گئی ہے کہ رجب کی پھلی رات میں نماز عشاء کے بعد اس دعا کا پڑھنا مستحب ہے :
"اَللّٰھُمَّ إنِّی ٲَسْٲَلُک بِٲَنَّکَ مَلِکٌ وَٲَنَّکَ عَلَی کُلِّ شَیْئٍ مُقْتَدِرٌ وَٲَنَّکَ مَا تَشائُ مِنْ ٲَمْرٍ یَکُونُ اَللّٰھُمَّ إنِّی ٲَتَوَجَّہُ إلَیْکَ بِنَبِیِّکَ مُحَمَّدٍ نَبِیِّ الرَّحْمَۃِ صَلَّی اﷲُ عَلَیْہِ وَآلِہِ یَا مُحَمَّدُ یَا رَسُولَ اﷲِ إنِّی ٲَتَوَجَّہُ بِکَ إلَی اﷲِ رَبِّکَ وَرَبِّی لِیُنْجِحَ لِی بِکَ طَلِبَتِی اَللّٰھُمَّ بِنَبِیِّکَ مُحَمَّدٍ وَالْاَئِمَّۃِ مِنْ ٲَھْلِ بَیْتِہِ صَلَّی اﷲُ عَلَیْہِ وَعَلَیْھِمْ ٲَ نْجِحْ طَلِبَتِی لَکَ الْمَحْمَدَۃُ إنْ ٲَطَعْتُکَ، وَلَکَ الْحُجَّۃُ إنْ عَصَیْتُکَ، لاَ صُنْعَ لِی وَلاَ لِغَیْرِی فِی إحْسانٍ إلاَّ بِکَ، یَا کائِناً قَبْلَ کُلِّ شَیْئٍ، وَیَا مُکَوِّنَ کُلِّ شَیْئٍ، إنَّکَ عَلَی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیرٌ ۔ اَللّٰھُمَّ إنِّی ٲَعُوذُ بِکَ مِنَ الْعَدِیلَۃِ عِنْدَ الْمَوْتِ، وَمِنْ شَرِّ الْمَرْجِعِ فِی الْقُبُورِ، وَمِنَ النَّدامَۃِ یَوْمَ الاَْزِفَۃِ فَٲَسْٲَ لُکَ ٲَنْ تُصَلِّیَ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَٲَنْ تَجْعَلَ عَیْشِی عِیشَۃً نَقِیَّۃً وَمِیْتَتِی مِیتَۃً سَوِیَّۃً وَمُنْقَلَبِی مُنْقَلَباً کَرِیماً غَیْرَ مُخْزٍ وَلاَ فاضِحٍ اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِہِ الْاَئِمَّۃِ یَنابِیعِ الْحِکْمَۃِ، وَٲُوْ لِی النِّعْمَۃِ، وَمَعادِنِ الْعِصْمَۃِ، وَاعْصِمْنِی بِھِمْ مِنْ کُلِّ سُوئٍ، وَلاَ تَٲْخُذْنِی عَلَی غِرَّۃٍ وَلاَ عَلَی غَفْلَۃٍ، وَلاَ تَجْعَلْ عَواقِبَ ٲَعْمالِی حَسْرَۃً، وَارْضَ عَنِّی، فَ إنَّ مَغْفِرَتَکَ لِلظَّالِمِینَ وَٲَنَا مِنَ الظَّالِمِینَ اَللّٰھُمَّ اغْفِرْ لِی مَا لاَ یَضُرُّکَ وَٲَعْطِنِی مَا لاَ یَنْقُصُکَ فَ إنَّکَ الْوَسِیعُ رَحْمَتُہُُ الْبَدِیعُ حِکْمَتُہُ وَٲَعْطِنِی السَّعَۃَ وَالدَّعَۃَ وَالْاَمْنَ وَالصِّحَّۃَ وَالْنُّجُوعَ وَالْقُنُوعَ وَالشُّکْرَ وَالْمُعافاۃَ وَالتَّقْوی وَالصَّبْرَ وَالصِّدْقَ عَلَیْکَ وَعَلَی ٲَوْ لِیائِکَ وَالْیُسْرَ وَالشُّکْرَ، وَٲعْمِمْ بِذلِکَ یَا رَبِّ ٲَھْلِی وَوَلَدِی وَ إخْوانِی فِیکَ وَمَنْ ٲَحْبَبْتُ وَٲَحَبَّنِی وَوَلَدْتُ وَوَلَدَنِی مِنَ الْمُسْلِمِینَ وَالْمُؤْمِنِینَ یَا رَبَّ الْعالَمِینَ "۔
اے معبود! میں تجھ سے مانگتا ھوں کہ تو بادشاہ ہے اور بے شک تو ھر چیز پر اقتدار رکھتا ہے نیز تو جو کچھ بھی چاھتا ہے وہ ھو جاتا ہےاے معبود ! میں تیرے حضور آیا ھوں تیرے نبی محمد(ص) کے واسطے جو نبی رحمت(ص) ہیں خدا کی رحمت ھو ان پر ان کی آل(ع) پر یا محمد(ص)اے خدا کے رسول(ص) میں آپکے واسطے سے خدا کے حضور آیا ھوں جو آپکا اور میرا رب ہے تاکہ آپکی خاطر وہ میری حاجت پوری فرمائے اے معبود! بواسطہ اپنے نبی محمد(ص) اور انکے اھلبیت(ع) میں سے آئمہ(ع) کے آنحضرت (ص) پر اور ان سب آل پر خدا کی رحمت ھو میری حاجت پوری فرما۔
اس کے بعد اپنی حاجتیں طلب کرے۔نیز علی بن حدید نے روایت کی کہ حضرت امام موسی کاظم (ع) نماز تھجد سے فارغ ھو نے کے بعد سجدے میں جا کر یہ دعا پڑھتے تھے:
حمد تیرے ھی لئے ہے اگر میں تیری اطاعت کروں اور اگر میں تیری نا فرمانی کروں تیرے لیے مجھ پر حق ہے تو نہ میں نیکی کر سکتا ھوں نہ کوئی اور نیکی کر سکتا ہے سوائے تیرے وسیلے کے اے وہ کہ ھر چیز سے پہلے موجود تھا اور تو نے ھر چیز کو پیدا فرمایا بے شک توھر چیز پر قدرت رکھتا ہے اے معبود! میں تیری پناہ لیتا ھوں موت کے وقت حق سے پھر جانے سے اور قبر میں جانے پر ھونے والے عذاب سے اور قیامت کے دن کی شرمندگی سے تیری پناہ لیتا ھوں پس سوال کرتا ھوں تجھ سے کہ محمد(ص) و آل محمد(ع) پر رحمت نازل فرما اور یہ کہ میری زندگی کو پاک زندگی اور موت کو عزت کی موت قرار دے اور میری بازگشت کو آبرومند بنا دے کہ جس میں ذلت و رسوائی نہ ھو اے معبود! محمد(ص) اور ان کی آل(ع) میں ائمہ(ع) پر رحمت فرما جو حکمت کے چشمے، صاحبان نعمت اور پاکبازی کی کانیں ہیں ان کے واسطے سے مجھے ھر برائی سے محفوظ فرما بے خبری میں، اچانک اور غفلت میں میری گرفت نہ کرمیرے اعمال کا انجام حسرت پر نہ کر اور مجھ سے راضی ھوجا کہ یقینا تیری بخشش ظالموں کیلئے ہے اور میں ظالموں سے ھوں اے معبود!مجھے بخش دے جس کا تجھے ضرر نھیں اور عطا کردے جس کا تجھے نقصان نھیں کیونکہ تیری رحمت وسیع اور حکمت عجیب ہے اور مجھے عطا فرما وسعت و آسائش، امن و تندرستی، عاجزی و قناعت، شکر اور معافی، صبر و پرھیزگاری اور تو مجھے اپنی ذات اور اپنے اولیا سے متعلق سچ بولنے کی توفیق دے اور آسودگی وشکر عطا فرما اور اے پالنے والے ان چیزوں کو عام فرما میرے رشتہ داروں، میری اولاد، میرے دینی بھائیوں کیلئے اور جس سے میں محبت کرتا ھوں اور جو مجھ سے محبت کرتا ہے اور جو میری اولاد ہے اور جس کی میں اولاد ھوں اور تمام مسلمانوں اور مومنین کیلئے اے عالمین کے پروردگار۔
ابن اشیم کا کھنا ہے کہ مذکورہ بالا دعا نماز تھجد کی آٹھ رکعت کے بعد پڑھے ، پھر دو رکعت نماز شفع اور ایک رکعت نمازوتر ادا کرے اور سلام کے بعد بیٹھے بیٹھے یہ دعا پڑھے:
"الْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِی لاَ تَنْفَدُ خَزائِنُہُ وَلاَ یَخافُ آمِنُہُ، رَبِّ إنِ ارْتَکَبْتُ الْمَعاصِیَ فَذلِکَ ثِقَۃٌ مِنِّی بِکَرَمِکَ، إنَّکَ تَقْبَلُ التَّوْبَۃَ عَنْ عِبادِکَ، وَتَعْفُو عَنْ سَیِّئاتِھِمْ وَتَغْفِرُ الزَّلَلَ وَ إنَّکَ مُجِیبٌ لِدَاعِیکَ وَمِنْہُ قَرِیبٌ وَٲَ نَا تائِبٌ إلَیْکَ مِنَ الْخَطایا وَراغِبٌ إلَیْکَ فِی تَوْفِیرِ حَظِّی مِنَ الْعَطایا، یَا خالِقَ الْبَرایا، یَا مُنْقِذِی مِنْ کُلِّ شَدِیدَۃٍ، یَا مُجِیرِی مِنْ کُلِّ مَحْذُورٍ، وَفِّرْ عَلَیَّ السُّرُورَ، وَاکْفِنِی شَرَّ عَواقِبِ الاَُْمُورِ، فَٲَ نْتَ "
حمد ہے اس خدا کیلئے جس کے خزانے ختم نھیں ھوتے اور جسے وہ امان دے اسے خوف نھیں میرے پروردگار اگر میں نے نافرمانیاں کی ہیں تو اس واسطے کہ مجھے تیرے کرم پر بھروسہ تھا کیونکہ تو اپنے بندوں کی توبہ قبول فرماتا ہے ان کی برائیوں سے در گزر کرتا اور خطائیں معاف کرتا ہے تو پکارنے والے کا جواب دیتا ہے اور تو اس سے قریب ھوتا ہے اور میں تیرے حضور اپنے گناھوں سے توبہ کر رھا ھوں اور تجھ سے تیری عطاؤں میں اپنے حصے میں فراوانی چاھتا ھوں اے مخلوق کے پیدا کرنے والے اے مجھے ھر مشکل سے نکالنے والے اے مجھ کو ھر بدی سے بچانے والے مجھ پر مسرت کی فراوانی فرما مجھے سب معاملوں کے برے انجام سے محفوظ رکھ کہ تو ھی وہ خدا ہے کہ کثیر نعمتوں اور عطاؤں پر جس کا شکر کیا جاتا ہے اور ھر بھلائی تیرے ھاں ذخیرہ ہے۔
یاد رھے کہ علمائے کرام نے رجب کی ھر رات کیلئے ایک مخصوص نماز ذکر فرمائی ہے ، لیکن اس اختصار کی وجہ سے یھاں پر ذکر نھیں کیا جارھا ہے۔(مفاتیح الجنان یا اور دوسری دعاؤں کی طرف رجوع فرمائیں)۔
 

Add comment


Security code
Refresh