www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

145367

هر زمانه میں ایک گروه نے مھدویت کے جھوٹے دعوے کیے یا دوسروں نے امام زمان عَجَّلَ اللہُ فَرَجَہ کی طرف اپنی نسبت دی اور اس طرح مختلف فرقے ایجاد هوۓ-

اسی طرح غیبت صغری اور غیبت کبری میں ایسے لوگ بھی تھے که جنهوں نے امام کی خاص نیابت یا انکا وکیل هونے کے جھوٹے دعوی کیے یه دعوے مختلف صورتوں میں سامنے آۓ ۔

۱: دعوی مهدویت

۲: ان کی خاص نیابت ٬وکالت ٬اور بابیت ۔ ۔ ۔ ۔ وغیره کے دعوے یعنی یہ ایسے افراد ہیں که جو یہ دعوی رکھتے هیں که جب چاهیں امام سے مل سکتے هیں اور انکے ذریعے مشکلات حل هوتی هیں اور وه لوگوں اور امام کے درمیان رابطه اور باب هیں بظاهر امام سے لوگوں کےلیے پیغام لاتے هیں اور لوگوں کے پیغام امام تک پهنچاتے هیں ۔

۳: عمومی نیابت :بعض لوگ خود کو علماء اورفقها و مراجع کی جگه پر پیش کرتے هیں حالانکه سب کو معلوم هے که اس دور میں قران و حدیث اور عقل کی رو سے همارا وظیفه یه هے که هم فقط علماء اور فقها کی طرف رجوع کریں لیکن یه لوگ قرآن و سنت سے هٹ کر سیرو سلوک کے راستے بتاتے هیں اور لوگوں کو فریب دیتے هیں

ایسی طرز فکر کے نتاﺋج:

۱: لوگوں کی گمراهی

۲: اهل بیت علیھم السلام کی راه سے دوری

۳: دین سے کھلینا

۴: انحرافی فرقوں کی پیروی کی وجه سے دین اختلافات میں پڑ جانا

ایسی طرز فکر کے اسباب :

۱: روحی اور نفسیاتی مشکلات که احساس کمتری کی بنا پر اپنی شخصیت اور ذات کو لوگوں کے سامنے کسی بهانے سے پیش کرنا اور منوانا

۳: اخلاقی مشکلات اور ایمانی ضعف

۴: توهمات اور خیالی پروازیں

۵: هوا و هوس اور دنیاوی جاه و مقام کی خواهش

۶: جهالت اور نا آگاهی

۷: علماء اور دانشوروں کا سکوت یا موقع پر حل نه نکالنا

۸: سیاسی مشکلات اور اغیار کی سازشیں جیسا که محمد علی باب کو اغیار نے تیار کیا –

۹: امام کے مقام اور انکی نیابت کے حوالے سے ضروری معرفت و شناخت کا نه هونا

علاج:

۱: تقوی اور تهذیب نفس

۲: علماء اور دانشوروں کی دینی اور سیاسی علم و بصیرت

۳: علماء اور دانشوروں کی طرف سے امور میں راهنمائ کرنا اور منحرف لوگوں کی تکذیب کرنا

۴: اسلامی حکومت کا ان لوگوں سے قاطعانه برتاو

۵: انحرافات اور بدعتوں کے معاملے میں تسامح اور چشم پوشی نه کرنا-

Add comment


Security code
Refresh