www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

" اِذ اَوَی الفِتیة اِلَی الکَهفِ فَقالُوا رَبَّنا اِتنا مِن لَدُنکَ رَحمَةً وَ هیئ لَنا مِن أَمرِنا رَشَداً"(۱) جبکہ کچھ جوانوں نے غار میں پناہ لی اور یہ دعا کی کہ پروردگار ھم کو اپنی رحمت عطا فرما اور ھمارے لئے ھمارے کام میں کامیابی کا سامان فراھم کردے۔

جوان کسے کھتے ہیں؟
جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ قرآن کریم میں دومرتبہ(اور دونوں مرتبہ سورہ کھف میں)لفظ فتیہ(جوان)استعمال ھوا ہے۔ایک روایت میں بھی اس طرح بیان ھواہے کہ: امام صادق علیہ السلام نے ایک شخص سے سوال کیا کہ تمھاری نظر میں "فتی"کے کیا معنی ہیں؟ اس شخص نے جواب دیا:جوان۔امام صادق علیہ السلام نے فرمایا:نھیں، "فتی"سے مراد مؤمن ہے۔کیا تمھیں معلوم نھیں کہ اصحاب کھف سن رسیدہ تھے لیکن خدا نے انھیں ان کے ایمان کی بدولت جوان کھا ہے۔ اس بناء پر قرآن کی نگاہ میں سن وسال اور بازو کی طاقت کے مالک انسان کو جوان نھیں کھا جاتا، بلکہ جوان ایمانی طاقت کانام ہے۔

ایک اور حدیث میں آیا ہے: وہ سب نوجوان نھیں تھے لیکن قرآن نے انھیں نوجوان کہا ہے( اس کی وجہ یہ ہے کہ قرآن کی نگاہ میں جوان اسے کھا جاتا ہے جس کے پاس ایمانی طاقت ھو اور وہ انقلاب لانے کی طاقت رکھتا ھو اور اسی طرح وہ اپنے راستے کو تبدیل کرنے پہ بھی قادر ھو) قرآن نے انھیں "فتیہ" کھا ہے کیونکہ قرآن یہ بتانا چاھتا ہے کہ وہ عادی نوجوان تھے نہ کہ پیغمبر، رسول یا خاص ولی۔

پیغامات

۱۔ نوجوان کی توانائی، راہ حق میں قربانی ادا کرنے،حقیقت کو غیر حقیقت پہ ترجیح دینے،صحیح عقیدہ کی پھچان کرنے،اور دنیاوی لذتوں کو ترک کرنے میں پوشیدہ ہے۔

۲۔ فتنہ وفساد برپا ھوتے وقت قابل اطمینان جگہ کو اپنی پناہ بنانا چاھئے۔

۳۔مشکلات کے وقت صرف خدا وند متعال سے راز ونیاز ھونا چاھئے۔

۴۔ جب خدا کی جانب نجات انسان کے شامل حال ھوجائے تو اسے فراموش نھیں کرنا چاھئے بلکہ ھمیشہ اس کی بارگاہ میں عفوورحمت کے لئے ھاتھوں کو بلند کرنا چاھئے۔

۵۔ مؤمن،ظاھری اسباب وذرائع فراھم ھونے کے باوجود ان سے لگاؤ نھیں رکھتا بلکہ وہ صرف خدا کی رحمت کا امیدوار اور اس کی قدرت پہ تکیہ کرتا ہے۔

۶۔ جوان صرف اسی صورت میں خدا کو پاسکتا ہے جب تمام جھوٹے معبودوں کی نفی کرے اور اپنے آپ کو ان سے دور رکھے۔

۷۔ جوان ھمیشہ حقیقت طلب ھونا چاھئے۔(وَ هیئ لَنا مِن أَمرِنا رَشَداً)۔

۸۔ سماجی مسائل سے نوجوان کو غافل نھیں رھنا چاہئے،بلکہ صحیح معنی میں حق کو باطل سے پھچاننے کی کوشش کرے( جیسا کہ اصحاب کھف نے باطل معاشرے سے دوری اختیار کرتے ھوئے غار میں پناہ لی)۔

۹۔ جوان آلودہ فضا میں زندگی بسر کرنا پسند نھیں کرتا بلکہ ھجرت کے ذریعہ فاسد معاشرے سے اپنے آپ کو نجات دیتا ہے۔

۱۰۔اھل حق وحقیقت ایک دوسرے کے ساتھ ھم آھنگ رھتے ہیں۔

 

 

 

 

Add comment


Security code
Refresh