www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

 قرآن:
اور جو کچھ خدا نے دیا ہے اس سے آخرت کے گھر کا انتظام کرو اور دنیا میں اپنا حصّہ بھول نہ جاؤ اور نیکی کرو جس طرح کہ خدا نے تمھارے ساتھ نیک برتاؤ کیا ہے اور زمین میں فساد کی کوشش نہ کرو کہ اللہ فساد کرنے والوں کو دوست نھیں رکھتا ہے۔ (۱)

اور یہ وھاں فریاد کریں گے کہ پروردگار ھمیں نکال لے ھم اب نیک عمل کریں گے اس کے برخلاف جو پھلے کیا کرتے تھے تو کیا ہم نے تمھیں اتنی عمر نھیں دی تھی جس میں عبرت حاصل کرنے والے عبرت حاصل کرسکتے تھے اور تمھارے پاس تو ڈرانے والا بھی آیا تھا لہٰذا اب عذاب کا مزہ چکھو کہ ظالمین کا کوئی مددگار نہیں ہے۔(۲)
احادیث:
پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم علی علیہ السلام کو سفارش کرتے ھوئے چار چیزوں کی تاکید کررھے ہیں:اے علی بڑھاپے سے پہلے جوانی ،بیماری سے پہلے تندرستی،نیاز مندی سے پہلے بے نیازی اور موت سے پہلے زندگی کی قدر ومنزلت پھچان لو۔(۳)
پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:انسان کو دنیا میں آخرت ،زندگی میں موت اور جوانی میں بڑھاپے کے لئے زاد راہ فراھم کرنا چاھئے کیونکہ دنیا تم لوگوں کے لئے اور تم لوگ آخرت کے لئے پیدا کئے گئے ھو۔(۴)
پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:تمام امور اپنے زمانے کی زد میں ہیں۔(۵)

امام علی علیہ السلام فرماتے ہیں:جوانی کو بڑھاپے سے پہلے اور تندرستی کو بیماری سے پہلے درک کرو۔(۶)
امام علی علیہ السلام نے فرمایا:دنیا بھت جلد نابود ھونی والی ہے اور جوانی بھی بھت جلد بڑھاپے میں تبدیل ھوجاتی ہے۔(۷)
امام علی علیہ السلام فرماتے ہیں:فرصتوں سے فائدہ اٹھاؤ اس لئے کہ بادلوں کی طرح بھت جلد گزر جاتی ہیں۔(۸)
امام صادق علیہ السلام خدا وندمتعال کے اس قول "کیا ھم نے تمھیں اتنی عمر نھیں دی تھی جس میں عبرت حاصل کرنے والے عبرت حاصل کرسکتے تھے(۹)" کے بارے میں فرماتے ہیں کہ یہ قول اٹھارہ سالہ نوجوانوں کی مذمت میں ہے۔(۱۰)
حوالہ جات:
۱۔ قصص/۷۷۔
۲۔ فاطر /۳۷۔
۳۔ کتاب من لایحضرہ الفقیہ ،ج۴،ص۳۵۷،ح۵۷۶۴،الخصال: ص۲۳۹،ح۸۵۔
۴۔ تنبیہ الخواطر،ج۱،ص۱۳۱۔
۵۔ عوالی الاآلی ،ج۱،ص۲۹۳،ح۱۸۰۔
۶۔غرر الحکم،ح۴۳۸۱۔
۷۔ غررالحکم،ح۹۶۸۹۔
۸۔ غررالحکم،ح۲۵۰۱۔
۹۔ فاطر،۳۷۔
۱۰۔الخصال،ص۵۰۹،ح۲۔
 

Add comment


Security code
Refresh