www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

 

قافلہ لمبی مسافت طے کر چکا تھا ۔ ھر شخص کے چھرے پر تھکاوٹ کے آثار نمایاں تھے ۔

 جانور بھی تھک کر چور ھو چکے تھے ۔یھاں تک یہ لوگ ایک ایسی جگہ پر پھونچ گئے جھاں پانی موجود تھا۔ اسی جگہ قافلے کو روک دیا گیا ۔رسول مقبول (ص) بھی اس قافلے کے ساتھ تھے ۔ تمام قافلے والوں کی طرح وہ بھی اپنے اونٹ سے نیچے اتر آئے ۔ ھر آدمی کی یھی کوشش تھی کہ جلدی سے جلدی وہ چشمھٴ آب تک پھونچ جائے اور وضو وغیرہ سے فارغ ھو کر اپنے آپ کو نماز کے لئے آمادہ کرے ۔

رسول مقبول (ص) بھی سواری سے نیچے اترنے کے بعد چشمھٴ آب کی طرف چل پڑے لیکن چند قدم چلنے کے بعد وہ بغیر کسی سے کچہ بتائے ھوئے واپس لوٹ پڑے اور اپنے مرکب کی طرف بڑھنے لگے ۔ اصحاب اور یارانِ رسول انتھائی تعجب کے ساتھ آپس میں ایک دوسرے سے کھنے لگے کہ شاید یہ جگہ پیغمبر اسلام (ص) کو پسند نھیں آئی  اور وہ پھر چل پڑنے کا حکم صادر کرنے والے ھیں ۔ سب کی نگاھیں رسول اکرم (ص) پر لگی ھوئی تھیں اور ھر شخص نیا فرمان سننے کے لئے رسول کی آواز پر اپنا کان لگائے ھوئے تھا ۔ سب لوگ اس وقت اور زیادہ حیران ھو گئے جب انھوں نے یہ دیکھا کہ رسول اللہ (ص) نے کمر بند اٹھایا اور اپنے اونٹ کی کمرکو باندھنا شروع کر دیا ۔ جلدھی اس کام سے فارغ ھو کر وہ چشمھٴ آب کی طرف لوٹ پڑے چاروں طرف سے لوگوں نے فریاد شروع کر دی :” اے اللہ کے رسول ! آخر آپ نے ھم لوگوں کو یہ حکم کیوں نھیں دیا کہ اس خدمت کا شرف ھمیں حاصل ھو جاتا ۔ آپ نے بلا وجہ اتنی تکلیف اٹھائی اور اس کام کے لئے دوبارہ لوٹ کر گئے ۔ ھم تو بڑے فخر کے ساتھ اس کام کے لئے ھمہ تن آمادہ تھے ۔

پیغمبر اسلام (ص) نے ان لوگوں کو جواب دیتے ھوئے ارشاد فرمایا : ”اپنے کام میں کبھی دوسروں کی مددنھیں لینا چاھئے اور نہ ھی دوسروں پر بھروسہ کرنا چاھئے چاھے ایک مسواک ھی کیوں نہ لانا ھو یعنی وہ چاھے چھوٹا کام ھو یا بڑا کسی دوسرے پر بھروسہ کرنے کے بجائے اسے خود ھی انجام دینا چاھئے ۔(لایستعن احدکم من غیرہ و لو بقضمة من سواک ۔کحل البصر )

Add comment


Security code
Refresh