www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

502361
س۸۸۲۔ میرے پاس کاروبار کے سالانہ منافع میں سے جو کچھ موجود ھے اس میں خمس واجب ھے اور میں فی الحال کسی حد تک مقروض بھی ھوں۔ سوال یہ ھے کہ کیا مجہ کو یہ حق ھے کہ میں اپنے مجموعی سالانہ منافع سے اس قرض کی رقم کو علیحدہ کرلوں؟ واضح رھے کہ قرض کا سبب نجی موٹر کار خریدنا ھے۔
ج۔ وہ قرض جو نجی گاڑی خریدنے کے سلسلہ میں لیا ھے اسے کاروبار کے سالانہ منافع سے علیحدہ نھیں کیا جاسکتا ھے۔
س۸۸۳۔ وہ ملازمین جن کے پاس کبھی کبھی سالانہ اخراجات سے کچھ بچ جاتا ھے کیا ان پر خمس واجب ھے جبکہ وہ لوگ یک مشت یا بالاقساط ادائیگی کی شرط پر مقروض بھی ھیں؟
ج۔ اگر وہ قرض سالانہ اخراجات کے ضمن میں اسی سال لیا گیا ھے ےا اسی سال کے اخراجات کے لئے بعض ضروری اشیاء کی خریداری کے لئے لیا گیا ھو تو اسے سالانہ بچت سے الگ کرکے خمس نکالا جائے گا۔ ورنہ جتنی بچت ھوئی ھے سب کا خمس دیا جائے گا۔
س۸۸۴۔ کیا حج تمتع کی غرض سے حاصل کئے ھوئے قرض کا مخمس (پاک ھونا) واجب ھے اس طرح کہ خمس نکالنے کے بعد جو رقم بچ جائے اسے حج پر خرچ کیا جائے؟
ج۔ جو مال بعنوان قرض لیا گیا ھو اس پر خمس واجب نھیں ھے۔
س۸۸۵۔ میں نے گذشتہ پانچ سال کے دوران ایک ھاوٴسنگ کمپنی کو اس امید پر کچھ رقم دی ھے کہ وہ تھوڑی سی زمین خرےد کہ میرے رھنے کے لئے مکان مھیا کردے لیکن ابھی تک مجھے زمین دئیے جانے کا حکم صادر نھیں ھوا ھے۔ لھذا اب میرا ارادہ یہ ھے کہ میں اپنی دی ھوئی رقم اس کمپنی سے واپس لے لوں۔ واضح رھے کہ کل رقم کا ایک حصہ تو میں نے قرض لے کردیا ھے اور ایک حصہ گھر کے فرش کو بیچ کردیا تھا اور باقی میں نے اپنی بیوی کی تنخواہ سے جمع کیا تھا جو پیشہ کے لحاظ سے معلمہ ھے۔ آپ اس تفصیل کی روشنی میں ذیل کے دو سوالوں کا جواب مرحمت فرمائیے:
۱۔ اگر میں اپنی رقم واپس لے سکا اور اس سے مکان یا زمین خریدلی تو کیا اس پر خمس واجب ھے؟
۲۔ اس رقم میں جو خمس واجب ھے اس کی مقدار کیا ھوگی؟
ج۔ جو رقم آپ نے اپنی زوجہ سے بطور ھبہ لی ھے اور جو رقم قرض لی ھے اس میں خمس نکالنا آپ پر واجب نھیں ھے۔ لیکن گھر کا جو قالین آپ نے بیچا ھے اگر وہ کاروبار کے سالانہ منافع سے سالانہ خرچ کے حساب میں خریدا تھا تو اس کی قیمت میں بنابر احتیاط خمس واجب ھے۔ مگر یہ کہ آپ مکان خریدنے میں کامل طور پر اس رقم کے محتاج ھوں ، اس طرح کہ اگر اس رقم کا خمس ادا کریں تو بقیہ رقم سے آپ وہ مکان نہ خرید سکیں جس کی آپ کو ضرورت ھے تو پھر آپ پر اس کا خمس نکالنا واجب نھیں ھے۔
س۸۸۶۔ چند سال قبل میں نے بینک سے قرض لیا اور اس کو اپنے کرنٹ اکاوٌنٹ میں ایک سال کے لئے رکہ دیا لیکن اس قرض کی رقم کو کام پر نہ لگاسکا ، البتہ ھر مھینہ اس کی قسط ادا کرتا رھا ھوں تو کیا اس قرض میں خمس نکالنا ھوگا؟
ج۔ بنابر فرض سوال قرض لئے ھوئے مال کی اسی مقدار میں سے خمس نکالنا ھوگا جس کی قسطیں آپ نے کاروبار کے منافع سے ادا کی ھیں۔
س۸۸۷۔ میں نے اپنے سال کی ابتداء میں تنخواہ لیتے ھی حساب کیا تو باقی ماندہ رقم اور گھر کی بچی ھوئی چیزوں کا خمس ۸۱۰ روپے ھوئے۔ اس حقیقت کے پیش نظر کہ میں مکان کے سلسلہ میں مقروض ھوں اور یہ قرض بارہ سال تک رھنے والا ھے امید رکھتا ھوں کہ خمس کے سلسلہ میں میری راھنمائی فرمائیں گے؟
ج۔ اگرچہ تعمیرمکان کی خاطر لئے گئے قرض کی قسطوں کا اسی سال کے کاروباری منافع سے ادا کرنا جائز ھے لیکن اگر ادا نہ کیا جائے تو انھیں اس سال کے منافع سے جدا نھیں کیا جاسکتا بلکہ آخر سال میں جو بچت آئی ھے اس کا خمس نکالنا واجب ھے۔
س۸۸۸۔ طالب علم نے جن کتابوں کو والد کی کمائی یا اس قرض سے جو طلاب کو کالج سے دیا جاتا ھے خریدا ھو اور خود اس کے پاس کوئی ذریعہ آمدنی نہ ھو تو کیا ان میں خمس واجب ھے؟ اور اگر یہ معلوم ھو کہ باپ نے کتاب کی خریداری میں جو مال دیا ھے اس نے اس کا خمس ادا نھیں کیا ھے تو کیا اس میں خمس دینا واجب ھوگا؟
ج۔ قرض کی رقم سے خریدی ھوئی کتابوں میں خمس نھیں ھے۔ اسی طرح اس مال میں بھی خمس نھیں ھے کہ جس کو باپ نے اسے دیا ھے۔ مگر یہ کہ اس بات کا یقین پیدا ھوجائے کہ یہ وھی مال ھے جس میں خمس واجب تھا تو اس صورت میں اس کا خمس دینا واجب ھے۔
س۸۸۹۔ جب کوئی شخص کچھ مال قرض کے طور پرلے اور اپنے سال کے حساب سے پھلے اسے ادا نہ کرسکے تو اس قرض کا خمس، لینے والے پر ھے یا دینے والے پر؟
ج۔ قرض کی رقم میں قرض لینے والے پر مطلقاً خمس نھیں ھے لیکن اگر قرض دینے والے نے اپنے کاروباری سالانہ منافع کا خمس نکالنے سے پھلے یہ قرض دیا ھے تو اگر وہ سال کے تمام ھونے تک قرضدار سے قرض وصولی کرسکے تو تاریخ خمس آتے ھی اس پر واجب ھے کہ اس کا بھی خمس نکالے اور اگر سال کے آخر تک وصول نہ کرسکے تو ابھی اس کا خمس نکالنا اس پر واجب نہ ھوگا بلکہ اس کی وصولی کا منتظر رھے گا اور جب وصولی ھوجائے تو اس وقت اس پر اس کا خمس نکالنا واجب ھے۔
س۸۹۰۔ ریٹائرڈ ( وظیفہ یاب) افراد جن کو پینشن مل رھی ھے، کیا ان پر بھی واجب ھے کہ سال بھر کی تنخواہ کا خمس نکالیں؟
ج۔ یہ لوگ پینشن کے طور پر جو رقم پارھے ھیں اگر وہ ان کی ملازمت کے زمانے کی تنخواہ سے کاٹی گئی ھے تو جس سال انھیں وہ رقم پینشن کے طور پر دی جائے اگر وہ اس سال کے خرچ سے زائد ھو تو اس میں خمس واجب ھے۔
س۸۹۱۔ ایسے تمام وہ قیدی جن کی مدت اسیری میں ان کے والدین کو جمھوری اسلامی کی طرف سے ماھانہ وظیفہ دیا جاتا ھے اوران کی وہ رقم بینک میں جمع ھے کیا اس میں خمس واجب ھے؟ جبکہ یہ معلوم ھے کہ اگر وہ لوگ آزاد ھوتے تو اس رقم کو خرچ کر ڈالتے ؟
ج۔ مال مذکورہ میں خمس نھیں ھے۔
س۸۹۲۔ مجہ پر کچھ قرض ھے کہ اب جبکہ سال کا آخری دن آیا ھے اور سالانہ بچت بھی میرے پاس اتنی ھے کہ قرض واپس کرنے پر قدرت رکھتا ھوں ۔ لیکن قرض دینے والے نے قرض کا مطالبہ نھیں کیا تو کیا میں قرض کی رقم کو سالانہ بچت سے علیحدہ کرسکتا ھوں؟
ج۔ قرضہ چاھے رقم قرض لینے کی وجہ سے ھو اگر یہ زندگی کے ساز و سامان قرض پر لئے جانے کی وجہ سے ھو اگر یہ زندگی کے سالانہ اخراجات کو پورا کرنے کے لئے ھے تو اس کو سالانہ بچت سے جدا کیا جاسکتا ھے اور اس کے برابر سالانہ منفعت میں خمس نھیں ھے۔ لیکن اگر یہ قرض زندگی کے سالانہ اخراجات پورا کرنے کے لئے نہ ھو یا گذشتہ برسوں کا قرض ھو تو اگرچہ سالانہ بچت سے اس کا ادا کرنا جائز ھے لیکن اگر اس کو سال کے تمام ھونے سے پھلے ادا نھیں کیا گیا تو سالانہ منفعت سے اس کو جدا نھیں کیاجاسکتا۔
س۸۹۳۔ جس کے سالانہ حساب میں کچھ مال بچ گیا ھو تو کیا اس پر خمس واجب ھے جبکہ سال پورا ھونے کے وقت وہ مقروض ھی ھو لیکن اسے معلوم ھے کہ قرض ادا کرنے کے لئے اس کے پاس چند سال کی مھلت ھے؟
ج۔ قرض چاھے ابھی دینا ھو یا بعد میں سالانہ منفعت سے جدا نھیں کیا جائے گا سوائے اس قرض کے جس کو اسی سال زندگی کے اخراجات کے لئے لیا گیا ھو اس قرض کو منفعت سے جدا کرنے میں کوئی حرج نھیں ھے اور اس قرض کے برابر سالانہ بچت میں خمس نھیں ھے۔
س۸۹۴۔ بیمہ کمپنیاں جسمانی یا مالی نقصان کے بدلے میں جو رقم اپنی قرارداد کے مطابق دیتی ھیں کیا اس پر خمس ھے؟
ج۔ بیمہ کمپنیاں جو رقم بیمہ شدہ اشیاء کے مقابل میں دیتی ھیں اس پر خمس نھیں ھے۔
س۸۹۵۔ گزشتہ سال میںنے کچھ رقم لے کر اس سے ایک زمین اس امید پر خریدلی کہ اس کی قیمت بڑھے گی تاکہ بعد میں اس زمین اور اپنے موجودہ گھر کو بیچ کر آئندہ کے لئے رھائشی مشکل کو حل کرسکوں۔ اور اب جبکہ میرے خمس کا سال آپھونچا ھے تومیرا سوال یہ ھے کہ آیا میں گذشتہ سال کے کاروباری منافع میں سے کہ جس پر خمس واجب ھوچکا ھے اپنا قرض جدا کرسکتا ھوں یا نھیں؟
ج۔ اس فرض کی بناء پر کہ قرض کا مال زمین کی خریداری میں اس کو آئندہ بیچنے کی امید پر خرچ ھوا ھے اس لئے جس سال قرض لیاگیا ھے اس سال کے منافع میں سے اسے جدا نھیں کیا جاسکتابلکہ واجب ھے کہ سالانہ اخراجات کے بعد جو کچھ بھی کاروباری منافع میں سے بچ گیا ھو اس سب کا خمس ادا کیاجائے۔
س۸۹۶۔ میں نے بینک سے کچھ رقم قرض لی تھی جس کے ادا کرنے کا وقت میرے خمس کی تاریخ کے بعد آئے گا اور مجھے ڈر ھے کہ اگر اس سال میں نے اس قرض کو ادا نہ کیا تو آئندہ سال اس کے اد ا کرنے پر قادر نھیں رھوں گا اب جب میرے خمس کی تاریخ آئے گی تو اس مشکل کے پیش نظر میرے خمس کا کیا حکم ھے؟
ج۔ اگرسال ختم ھونے سے پھلے سال کے منافع کو قرض کی ادائیگی میں خرچ کردیں اور وہ قرض بھی اصل سرمایہ کو زیادہ کرنے کے لئے نہ لیا گیا ھو تو اس پر خمس نھیں ھے لیکن اگر قرض اصل سرمایہ کی زیادتی کے لئے ھو یا سال کے منافع اس سال کے ختم ھونے کے بعد قرض کی ادائیگی کے لئے ھو یاذخےرہ کئے گئے ھوں تو آپ پر واجب ھے کہ اس کا خمس ادا کریں۔

Add comment


Security code
Refresh