www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

502220
س۱۰۵۵۔ میں نے ۱۳۴۱ ء ھ ۔ش ۱۹۶۲ ء میں امام خمینی کی تقلید کی تھی اور ان کے فتوے کے مطابق رقوم شرعیہ انھی کی خدمت میں پیش کرتاتھا ۱۳۴۶ ء ھ۔ ش میں امام خمینی نے رقوم شرعیہ اور مالیات کے سلسلہ میں ایک سوال کے جواب میں فرمایا :” خمس و زکوٰة حقوق شرعیہ ھیں اور مالیات حقوق شرعیہ میں شامل نھیں ھیں۔“ اور آج جبکہ ھم اسلامی جمھوریہ کی حکومت میں زندگی بسر کررھے ھیں ، امید ھے کہ ( اس زمانہ میں) رقوم شرعیہ اور مالیات ادا کرنے سے متعلق میرا فریضہ بیان فرمائیں گے؟
ج۔ اسلامی جمھوریہ کی حکومت کی طرف سے قوانین و دستورات کے مطابق جو مالیات عائد کئے جاتے ھیں اگرچہ ان کا ادا کرنا ان لوگوں پر واجب ھے جو قانون کے زمرہ میں آتے ھیں لیکن اس مالیات کو سھمین مبارکین میں شامل نھیں کرنا چاھئیے اور انھیں اپنے اموال کا مستقل طور پر خمس ادا کرنا چاھئیے۔
س۱۰۵۶۔ کیا رقوم شرعیہ کو ڈالر کی شکل میں تبدیل کیا جاسکتا ھے جبکہ یہ معلوم ھے کہ کرنسی کی قیمت گھٹتی بڑھتی رھتی ھے، یہ کام شریعت کی رو سے جائز ھے یا نھیں؟
ج۔ جس کے اوپر حقوق شرعیہ ھیں وہ ڈالر کی شکل میں ادا کرسکتا ھے لیکن اس کے لئے ضروری ھے کہ وہ اس دن کی قیمت کا حساب کرے جس دن حقوق شرعیہ ادا کرتا ھے لیکن ولی امر مسلمین کی طرف سے حقوق شرعیہ وصول کرنے والے وہ وکیل جو امانت کے طور پر رقوم لیتے ھیں ان کے لئے جائز نھیں کہ ایک کرنسی کو دوسری کرنسی سے تبدیل کریں۔ مگر یہ کہ اس سلسلہ میں اجازت حاصل کی ھو، قیمت کا بدلنا اس کے تبدیل کرنے میں مانع نھیں ھے۔
س۱۰۵۷۔ ایک ثقافتی مرکز میں شعبہ تجارت کھولا گیا ھے جس کا زر اصل حقوق شرعیہ میں سے ھے مذکورہ شعبہ تجارت کی غرض و غایت ثقافتی مرکز کے آئندہ اخراجات کی تکمیل ھے کیا اس تجارت کے فائدے کا خمس نکالنا واجب ھے اور کیا اس خمس کو ثقافتی مرکز کے امور پر صرف کیا جاسکتا ھے؟
ج۔ وہ حقوق شرعیہ جن کو شارع مقدس نے خاص امور کے لئے مقرر کیا ھو ان سے تجارت کرنا اور اسے مقررہ امور میں خرچ سے روکنا جائز نھیں ھے ، چاھے یہ تجارت ثقافتی ادارے کو فائدہ پھنچانے کے لئے ھی کیوںنہ ھو۔ بالفرض اگر اس سے تجارت شروع کردی گئی تو حاصل شدہ فائدہ کا مصرف وھی ھے جو اصل مال کا ھے اور اس پر خمس نھیں ھے لیکن وہ ھدایا اور عوامی امداد جو اس ادارہ کو حاصل ھوئی ھے اس سے تجارت میں کوئی اشکال نھیں ھے لیکن اس سے حاصل شدہ نفع میں خمس نھیں ھے اس لئے کہ اصل مال کسی شخص یا اشخاص کی ملکیت نھیں بلکہ ادارہ یا کسی خاص جھت کی ملکیت ھے۔
س۱۰۵۸۔ اگر ھمیں کسی چیز کے بارے میں یہ شک ھو کہ ھم نے اس کا خمس ادا کیا ھے یا نھیں؟ اگرچہ ظن غالب یہ ھو کہ ادا کیا ھے تو ایسی صورت میں کیا کیا جائے؟
ج۔ اگر شک خمس کے یقینی تعلق کے بعد ھو تو اس کے خمس کی ادائیگی کے بارے میں یقین حاصل کرنا ضروری ھے۔
س۱۰۵۹۔ ایک چکی عام لوگوں کے لئے آٹا پیستی ھے اس پر خمس و زکوٰة ھے یا نھیں؟
ج۔ اگر چکی عام لوگوں کے لئے وقف ھے تو اس پر خمس نھیں ھے۔
س۱۰۶۰۔ تقریباً سات سال قبل میرے ذمہ کچھ خمس تھا۔ ایک مجتھد کے ساتھ صلاح و مشورہ کے بعد کچھ حصہ ادا کردیا مگر اس کا کچھ حصہ میرے ذمہ باقی رہ گیا ھے اور ابھی تک میں اس مسئلہ کو حل نھیں کرسکا ھوں ،میرا کیا فریضہ ھے؟
ج۔ صرف فی الحال ادا کرنے سے عاجز ھونا بری الذمہ ھونے کا سبب نھیں ھے بلکہ اس قرض کا ادا کرنا واجب ھے۔ اگرچہ آھستہ آھستہ ادا کرنا پڑے غرض جب بھی امکان ھو ادا کیا جائے۔
س۱۰۶۱۔ کیا میں اس رقم کو ، جو کہ میرے والد نے خمس کے عنوان سے نکالی تھی جبکہ اس پر خمس نھیں تھا ، موجودہ مال کے خمس کا جزء قرار دے سکتا ھوں؟
ج۔ وہ مال جو زمانہ گزشتہ میں خرچ ھوچکا ھے، اس کو آج کے خمس کے حساب میں شامل نھیں کیا جاسکتا۔
س۱۰۶۲۔ کیا ان لڑکوں اور لڑکیوں پر بھی خمس و زکوٰة واجب ھے جو ابھی بالغ نھیں ھوئے ھیں؟
ج۔ زکوٰة نابالغ پر واجب نھیں ھے لیکن اگر اس کے مال پر خمس واجب ھوجائے تو اس کے ولی پر اس کا خمس ادا کرنا واجب ھے لیکن نابالغ کے مال سے حاصل شدہ منافع کا خمس ادا کرنا ولی پر واجب نھیں ھے بلکہ احتیاط واجب یہ ھے کہ بالغ ھونے کے بعد وہ خود اس کا خمس ادا کرے۔
س۱۰۶۳۔ اگر کوئی شخص رقوم شرعیہ سھم امام علیہ السلام اور ان اموال سے جن کا مصرف کسی مرجع تقلید کی اجازت سے معین ھوچکا ھے، دینی مدرسہ یا امام بارگاہ بنوائے تو کیا اس شخص کو یہ حق حاصل ھے کہ اس مال کو جو اس نے اپنے ذمہ واجب حقوق شرعیہ کی ادائیگی کے طور پر خرچ کیا ھے اس کو واپس لے یا اس موسسہ کی زمین کو واپس لے لے جو اس نے دیدی تھی ، یا اس عمارت کو فروخت کرے؟
ج۔ اگر اس نے مدرسہ وغیرہ کی تاسیس میں اپنے ان اموال کو جن کی ادائیگی رقوم شرعیہ کی صورت میں اس پر واجب تھی ایسے مرجع تقلید کی اجازت اور اپنے ذمہ واجب حقوق کی ادائیگی کی نیت سے خرچ کیا ھے جس کو یہ رقوم شرعیہ دینا واجب تھا تو اس کی واپس لینے کا حق نھیں ھے اور نہ اس میں مالک کی طرح تصرف کرنے کا حق ھے۔

Add comment


Security code
Refresh