www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

(۱۷۰۱)مھینے کی پھلی تاریخ (مندرجہ ذیل)چار چیزوں سے ثابت ھوتی ہے:
(۱)انسان خود چاند دیکھے
(۲)ایک ایسا گروہ جس کے کھنے پر یقین یا اطمینان ھو جائے یہ کھے کہ ھم نے چاند دیکھا ہے اور اس طرح ھر وہ چیز جس کی بدولت یقین آجائے یاکسی عقلی بنیاد پر اطمینان حاصل ھوجائے۔
(۳)دو عادل مرد یہ کھیں کہ ھم نے رات کو چاند دیکھا ہے لیکن اگر وہ چاند کے الگ الگ اوصاف بیان کریں توپھلی تاریخ ثابت نھیں ھوگی اور یھی حکم ہے اگر انسان کو ان کی غلطی کا یقین یااطمینان ھو یا ان دو عادلوں کی گواھی سے دو اور عادلوں کی گواھی یا اس جیسی کوئی چیز ٹکرا رھی ھو مثلاً شھر کے بھت سے لوگ چاند دیکھنے کی کوشش کریں لیکن دو عادل آدمیوں کے علاوہ کوئی دوسرا چاند دیکھنے کا دعویٰ نہ کرے یا کچھ لوگ چاند دیکھنے کی کوشش کریں اور ان لوگوں میں سے دو عادل چاند دیکھنے کا دعویٰ کریں اور دوسروں کو چاند نظر نہ آئے حالانکہ ان لوگوں میں دو اور عادل آدمی ایسے ھوں جو چاند کی جگہ کی پھچاننے،نگاہ کی تیزی اور دیگر خصوصیات میں ان پھلے دو عادل آدمیوں کی مانند ھوں، مطلع بھی صاف ھواور کسی ایسی چیز کے ھونے کا احتمال بھی نہ ھوجو انکی دید میں رکاوٹ بن سکے تو ایسی صورت میں دو عادل آدمیوں کی گواھی سے مھینے کی پھلی تاریخ ثابت نھیں ھوگی۔
(۴)شعبان کی پھلی تاریخ سے تیس دن گزر جائیں جن کے گزرنے پر رمضان کی پھلی تاریخ ثابت ھوجاتی ہے اور رمضان کی پھلی تاریخ سے تیس دن گزر جائیں جن کے گزرنے پر شوال کی پھلی تاریخ ثابت ھوجاتی ہے۔
(۱۷۰۲)حاکم شرع کے حکم سے مھینے کی پھلی تاریخ ثابت نھیں سوائے یہ کہ اس کے حکم سے یا اس کے نزدیک چاند ثابت ھوجانے سے چاند نظر آنے کا اطمینان حاصل ھوجائے۔
(۱۷۰۳) منجموں کی پیش گوئی سے مھینے کی پھلی تاریخ ثابت نھیں ھوتی سوائے یہ کہ اس کے حکم سے یا اس کے نزدیک چاند ثابت ھو جانے سے چاند نظر آنے کا اطمینان حاصل ھو جائے۔
(۱۷۰۴)چاند کا آسمان پر بلند ھونایااس کا دیر سے غروب ھونا اس بات کی دلیل نھیں کہ سابقہ رات چاند رات تھی اور اسی طرح اگر چاند کے گرد حلقہ ھو تو یہ اس بات کی دلیل نھیں ہے کہ یہ دوسری رات کا چاندہے۔
(۱۷۰۵)اگر کسی شخص پر رمضان کی پھلی تاریخ ثابت نہ ھو اور روزہ نہ رکھے لیکن بعد میں ثابت ھو جائے کہ گزشتہ رات ھی چاند رات تھی تو ضروری ہے کہ اس دن کے روزے کی قضا کرے۔
(۱۷۰۶)اگر کسی شھر میں مھینے کی پھلی تاریخ ثابت ھوجائے تو دوسرے شھروں میں بھی کہ جن کاافق اس شھر سے متحد ھو مھینے کی پھلی تاریخ ھوتی ہے۔یھاں پر افق کے متحد ھونے سے مراد یہ ہے کہ اگر پھلے شھر میں چاند دکھائی دے تو دوسرے شھر میں بھی بادل کی طرح کوئی رکاوٹ نہ ھونے کی صورت میں چانددکھائی دیتا۔ ایسا اسی صورت میں ھوگا جب دوسرا شھر اگر پھلے کی مغربی سمت میں ھوتو خط عرض کے اعتبار سے ،پھلے شھر سے نزدیک ھو اور اگر مشرقی سمت میں ھوتو دونوں شھروں کا افق ایک ھونے کایقین حاصل ھوجائے،چاھیے یہ یقین اسی طرح حاصل ھوکہ پھلے شھر میں چاند نظر آنے کی مقدار، دونوں شھروں میں سورج غروب ھونے کے درمیانی فاصلے کی مقدار سے زیادہ ھو۔
(۱۷۰۷) جس دن کے متعلق انسان کو عِلم نہ ھو کہ رمضان کا آخری دن ہے یا شوال کا پھلا دن ، اس دن ضروری ہے کہ روزہ رکھے۔ لیکن اگر دن ھی دن میں اسے پتا چل جائے کہ آج پھلی شوال ہے تو ضروری ہے کہ روزہ افطار کر لے۔
(۱۷۰۸)اگر کوئی شخص قید میں ھواور رمضان کے بارے میں یقین نہ کرسکے تو ضروری ہے کہ گمان پر عمل کر لے لیکن اگر قوی گمان پر عمل کر سکتا ھوتو ضعیف گمان پر عمل نھیں کر سکتا اور ضروری ہے کہ قوی ترین احتمال حاصل کرنے کے لئے مکمل سعی و کوشش کرے اور اگر کوئی راستہ نہ ھوتو آخری چارہ کار کے طور پر قرعہ اندازی کرلے، اگر اس احتمال کی قوت میں اضافہ ھورھا ھو اگر گمان پر عمل ممکن نہ ھوتو ضروری ہے کہ جس مھینے کے بارے میں احتمال ھو کہ رمضان ہے اس مھینے میں روزے رکھے لیکن ضروری ہے کہ وہ اس مھینے کو یاد رکھے۔ چنانچہ بعد میں اسے معلوم ھو کہ رمضان یااس کے بعد کا زمانہ تھا تو اس کے ذمے کچھ نھیں ہے۔لیکن اگر معلوم ھو کہ رمضان سے پھلے کا زمانہ تھا تو ضروری ہے کہ رمضان کے روزوں کی قضا کرے۔

Add comment


Security code
Refresh