www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

روزہ يہ ہے کہ اللہ تعاليٰ فرمان کو بجالانے کے لئے اذان صبح سے لے کرمغرب تک ان چيزوں سے جو روزہ کو توڑتي ہیں اور جن کي تفصيل بعد ميں آئے گي پرھيز کرے۔
نيت
}(١٥٤٧) روزہ کي نيت کو دل سے گزارنا يا مثلا کھنا کہ کل روزہ رکھوں گا ضروري نھيں بلکہ وہ اللہ کي فرمانبرداري کے لئے اذان صبح سے لے کر مغرب تک وہ کام نہ کرے کہ جو روزہ کو باطل کرديتے ہيں تو کافي ہے البتہ اس بات کا يقين پيدا کرنے کے لئے کہ اس نے اس پوري مدت کا روزہ رکھا ہے چاھے کہ صبح کي اذان سے پھلے اور کچھ دير مغرب کے بعد تک وہ چيزيں چھوڑے رکھے جو کہ روزہ کو باطل کرديتي ہے۔
}(١٥٤٨)انسان ماہ رمضان ميں ھر رات اس کے آنے والے دن کے روزے کي نيت کرسکتا ہے۔ ليکن بھتر يہ ہے کہ ماہ مبارک کي پھلي رات کو بھي سارے مھينے کے روزوں کي نيت کرلے۔
}(١٥٤٩) ماہ رمضان کے روزہ کي نيت کا کوئي معين وقت نھيں ہے اذان صبح تک جب بھي کل کے روزے کي نيت کرے اس ميں اشکال نھيں۔
}(١٥٥٠) مستحبي روزہ کي نيت کا وقت رات کے شروع ھونے سے لے کر دوسرے دن مغرب ھونے سے پھلے اتني دير تک ہے کہ وہ نيت کرسکے تو اگر مغرب سے پھلے نيت کرنے کي مقدار تک کوئي ايسا کام نہ کيا ھوکہ جس سے روزہ باطل ھوتا ہے اور وہ اس وقت مستحبي روزہ کي نيت کرلے تو روزہ صحيح ھوگا۔
}(١٥٥١) جو شخص اذان صبح سے پھلے روزہ کي نيت کئے بغير سوجائے اگر ظھر سے پھلے جاگے اور نيت کرلے تو اس کا روزہ صحيح ہے چاھے واجب ھو يا مستحب۔ ھاں اگر ظھر کے بعد بيدار ھو تو پھر واجبي روزہ کي نيت نھيں کرسکتا۔
}(١٥٥٢) اگر رمضان کے علاوہ کوئي اور روزہ رکھنا چاھے تو اس روزہ کو معين کرے مثلاً نيت کرے کہ قضا کا روزہ يا نذر کا روزہ رکھتا ھوں ليکن ماہ رمضان ميں يہ ضروري نھيں کہ نيت کرے کہ ميں رمضان کا روزہ رکھتا ھوں بلکہ اگر اسے معلوم نہ ھو کہ ماہ رمضان ہے يا بھول جائے اور کسي اور روزہ کي نيت کرلے تو وہ روزہ ماہ رمضان کا شمار ھوگا۔
}(١٥٥٣)اگر علم ھو کہ رمضان کا مھينہ ہے اور پھرکسي اور روزے کي نيت کرلے تو پھر وہ روزہ نہ رمضان کا شمار ھوگا اور نہ ھي وہ روزہ کہ جس کا اس نے قصد کيا تھا۔
}(١٥٥٤) اگر رمضان کي پھلي تاريخ سمجھ کر کوئي پھلي کي نيت سے روزہ رکھ لے ليکن بعد ميں اسے معلوم ھوجائے کہ دوسري يا تيسري تھي تو اس کا روزہ صحيح ہے۔
}(١٥٥٥)اگر اذان صبح سے پھلے نيت کرے اور بے ھوش ھو جائے اور پھر دن کے کسي وقت ھوش ميں آجائے تو احتياط واجب ہے کہ اس روزہ کو تمام کرے اور اگر تمام نھيں کيا تو اس کي قضا دے۔
}(١٥٥٦) اگر صبح کي اذان سے پھلے نيت کرے پھر مست ھوجائے اور اسے دن کے کسي وقت ھوش آجائے تو احتياط واجب ہے کہ اس روزہ کو تمام کرے اور بعد ميں اس کي قضا بھي دے۔
}(١٥٥٧)اگر اذان صبح سے پھلے نيت کرلي پھر سوجائے اور مغرب کے بعد بيدار ھوتو اس کا روزہ صحيح ہے۔
}(١٥٥٨)اگر علم نہ ھو يا بھول جائے کہ ماہ رمضان ہے اور ظھر سے پھلے ملتفت ھوجائے تو اگر کوئي ايسا کام نہ کرچکا ھو جو روزہ کو باطل کرديتا ہے تو نيت کرلے اور اس کا روزہ صحيح ھوگا ليکن اگرکوئي ايسا کام کرچکا ھو جو روزہ کو باطل کرديتا ہے يا يہ کہ ظھر کے بعد اس کو معلوم ھوا ھو کہ ماہ رمضان ہے تو پھر اس کا روزہ تو باطل ہے ليکن پھر بھي وہ مغرب تک کوئي کام ايسا نہ کرے جو روزہ کو باطل کرديتا ہے اور رمضان کے بعد اس کي قضا بھي دے۔
}(١٥٥٩) اگر بچہ اذان صبح سے پيشتر بالغ ھوجائے تو اس دن کا روزہ اس پر واجب ہے اور اگر اذان کے بعدبالغ ھو تو پھر اس دن کا روزہ اس پر واجب نھيں۔
}(١٥٦٠) اگر کوئي شخص کسي ميت کے روزے رکھنے کا اجير ھو تواگر وہ مستحبي روزہ رکھنا چاھيے تو کوئي اشکال نھيں ليکن وہ شخص جس کے ذمہ قضا روزہ يا کوئي اور واجب روزہ ھو تو وہ شخص مستحبي روزہ نھيں رکھ سکتا۔ پس اگر بھول کر مستحبي روزہ رکھ لے تو اگر اس کو ظھر سے پھلے ياد آجائے تو اس کا مستحبي روزہ ختم ھوجائے گا اور اپني نيت کو واجب روزہ کي نيت سے بدل سکتا ہے اور ظھرکے بعد ملتفت ھو تو اس کا مستحبي روزہ باطل ہے اور اگر اسے مغرب کے بعد خبرھو تو پھر اس کا مستحبي روزہ صحيح ہے اگر چہ اشکال سے خالي نھيں۔
}(١٥٦١)اگر ماہ رمضان کے علاوہ کسي معين دن کا روزہ انسان پر واجب ھو مثلا نذر ماني ھو کہ فلاں معين دن روزہ رکھوں گا۔ چنانچہ جان بوجھ کر اذان صبح تک نيت نہ کرے تو اس کا روزہ باطل ھوجائے گا اور اگر اس کو علم نہ ھو کہ اس دن کا روزہ اس پر واجب ہے يا بھول چکا ھو اور پھر اسے ظھر سے پھلے ياد آجائے تو اگر وہ کوئي ايسا کام نہ کرچکا ھو جو کہ روزہ کو باطل کرديتا ہے اور روزہ کہ نيت کرے تو اس کا روزہ صحيح ہے ورنہ باطل۔
}(١٥٦٢) اگر کسي واجب غير معين روزے مثلا روزہ کفارہ کي نيت جان بوجھ کر ظھر تک نہ کرے اور اس ميں کوئي اشکال نھيں بلکہ اگر نيت سے پھلے اس دن اس کا ارادہ روزہ نہ رکھنے کا ھو يا متردد ھو کہ اس دن روزہ رکھے يا نھيں ۔ اب اگر وہ کوئي ايسا کام نہ کرچکا ھو جو روزہ کو باطل کرتا ہے اور ظھر سے پھلے نيت کرلے تو اس کا روزہ صحيح ھوگا۔
}(١٥٦٣) اگر ماہ رمضان ميں ظھر سے پھلے کافر مسلمان ھوجائے گااور اذان صبح سے اس وقت تک کوئي ايسا کام بھي نہ کرچکا ھو جو روزہ کو باطل کرتا ہے تو وہ روزہ نھيں رکھ سکتا اور اس کي قضا بھي نھيں۔
}(١٥٦٤) اگر بيمار ماہ رمضان کي ظھر سے پھلے ٹھيک ھوجائے اور اذان صبح سے اس وقت تک کوئي ايسا کام نہ کيا ھو جو روزے کو باطل کرتا ہے تو اس کو چاھيے کہ نيت کرے اور اس دن کا روزہ رکھے اور اگر وہ ظھر کے بعد صحت ياب ھو تو پھر اس دن کا روزہ اس پر واجب نھيں۔
}(١٥٦٥)جس دن کے متعلق انسان کو شک ھو کہ يہ دن آخر شعبان ہے يا اوّ ل رمضان تو اس دن کا روزہ رکھنا واجب نھيں اور اگر روزہ رکھنا چاھے تو ماہ رمضان کي نيت سے نھيں رکھ سکتا۔ ھاں اگر قضا يا کسي دوسرے روزے کي نيت کرے اور بعد ميں معلوم ھوجائے کہ وہ دن رمضان کا تھا تو وہ رمضان کا روزہ شمار ھوگا۔
}(١٥٦٦)جس دن کے متعلق شک ھو کہ شعبان کا آخري دن ہے يا رمضان کا پھلا دن اور اس د ن قضا کي نيت سے يا مستحبي روزہ کي نيت سے روزہ رکھ لے اور دن ميں کسي وقت معلوم ھوجائے کہ آج اوّل رمضان ہے تو پھر اس کو روزہ رمضان کي نيت کرني پڑے گي۔
}(١٥٦٧)اگر کسي خاص معين دن کے واجب روزے ميں (جيسے ماہ رمضان )روزے کي نيت سے روگرداني کرے تو اس کا روزہ باطل ھوگا۔ ھاں اگر کوئي شخص نيت کرے کہ وہ کوئي ايسا کام بجالائے کہ جس سے روزہ باطل ھوتا ہے تو اگر اس نے اس کام کو نھيں کيا تو اس کا روزہ باطل نھيں ھوگا۔}(١٥٦٨) مستحب يا واجب روزہ ميں کہ جس کے لئے کوئي خاص دن مقرر نھيں (مثلا کفار ہ کا روزہ )اگر کوئي قصد کرے کہ وہ ايسا کام بجالائے کہ جو روزہ کو باطل کرتا ہے يا وہ متردد ھوجائے کہ وہ ايسا کام کرے يا نھيں تو اگر اس نے وہ کام نھيں کيا اور ظھر سے پھلے دوبارہ روزہ کي نيت کرلي تو اس کا روزہ صحيح ھوگا۔
آیت اللہ العظمیٰ سیستانی دامت برکاتہ کے فتوے

Add comment


Security code
Refresh