www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

14122
بہرحال حضرت ھود علیہ السلام كى ذمہ دارى تھى كہ اس گمراہ اور ہٹ دھرم قوم كو دندان شكن جواب ديتے، ايسا جواب جو منطق كى بنياد پر بھى ہوتا اور طاقت سے بھى ادا ہوتا، قرآن كہتا ہے كہ انہوں نے ان كے جواب ميں چند جملے كہے:''ميں خدا كو گواہى كے لئے بلاتا ہوں ،اور تم سب بھى گواہ رہو كہ ميں ان بتوں اور تمہارے خداوٴں سے بيزار ہوں ''۔( سورہ ھود، آيت54﴾

1412
قوم عاد اور ان كے پيغمبر حضرت ھود علیہ السلام كى سرگذشت سے مربوط آيات كے آخرى حصے ميں ان سركشوں كى درد ناك سزا اور عذاب كى طرف اشارہ كرتے ہوئے قرآن پہلے كہتا ہے :
'' جب ان كے عذاب كے بارے ميں ہمارا حكم آپہنچا تو ھود اور جو لوگ اس كے ساتھ ايمان لاچكے تھے ہمارى ان پر رحمت اور لطف خاص نے انہيں نجات بخشي''۔ (سورہ ھود، ايت 57﴾

14123
قران اس كے بعد اس تيز اور سر كوب كرنے والى آندھى كى ايك دوسرى توصيف كو بيان كرتے ہوئے مزيد كہتا ہے :''خدا نے اس كو اس قوم پر مسلسل سات راتيں اور آٹھ دن ان كى بنياديں اكھاڑنے كے لئے مسلط كئے ركھا ''(سورہ حاقہ آيت 7﴾

1412
قرآن مجيد قوم عاد پر عذاب الھى كے بارے ميں فرماتا ہے :
''ہم نے ان پروحشت ناك ،سرداور تيز آندھى ، ايك ايسے منحوس دن ميں جو بہت طويل تھا،ان كى طرف بھيجى ''