www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

امام موسی بن جعفر علیہ السلام کی دختر اور امام رضا علیہ السلام کی ھمشیرہ سیدہ حکیمہ فرماتی ہیں: جب امام محمد بن علی (ع) کی ولادت کا وقت آن پھنچا تو

 امام رضا علیہ السلام نے مجھے بلواکر فرمایا: بھن حکیمہ! بی‏بی خیزران اور دایہ کے ھمراہ ایک کمرے میں چلی جائیں؛ آپ (ع) نے ھمارے لئے ایک چراغ روشن کیا اور دروازہ بند کرکے چلے گئے۔

اسی وقت درد زہ کا آغاز بھی ھوا اور چراغ بھی بجھ گیا میں فکرمند ھوئی لیکن امام جواد علیہ السلام نے چودھویں کے چاند کی مانند اچانک طلوع کیا جبکہ آپ (ع) کا بدن لطیف اور نرم و نازک سے کپڑے میں لپٹے نے لپٹا ھوا تھا اور بچے کے نور نے کمرے کو روشن کیا ھوا تھا. میں نے امام (ع) کو اٹھا کر اپنی گود میں لیا اور وہ نازک کپڑا آپ (ع) کے بدن سے الگ کیا کہ اتنے میں امام علی بن موسی الرضا علیہ السلام اندر تشریف لائے اور آپ (ع) کو لے کر گھوارے میں ڈال دیا اور فرمایا: بھن! گھوارے کا خیال رکھنا.
تین روز گذرنے کے بعد امام جواد علیہ السلام نے اپنی آنکھیں آسمان کی جانب کھول دیں اور نگاہ دائیں اور بائیں طرف دوڑائی اور فرمایا: "اشھد ان لا الہ الا الہ و اشھد ان محمداً رسول اللہ "
گواھی دیتا ھوں کہ اللہ کی سوا کوئی معبود نھیں ہے اور گواھی دیتا ہوں کہ محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم اللہ کے پیغمبر ہیں۔
میں ھراساں ھوکر اٹھی اور امام رضا علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ھوئی اور عرض کیا: میرے مولا! میں نے اس بچے سے بھت حیران کن بات سنی ہے۔
امام علیہ السلام نے فرمایا: آپ نے کونسی عجیب بات سنی ہے ؟
میں نے جو سنا تھا نقل کیا.
امام (ع) نے فرمایا: اے حکیمہ! اس بچے سے جن عجیب چیزوں کا آپ مشاھدہ کریں گی وہ اس سے بھت زیادہ ہیں جو آپ نے سن لیا ہے۔ (۱)
امام جواد علیہ السلام کی ولادت کی پیشین گوئی
ابن ابی نجران نقل کرتے ہیں: واقفیہ فرقے کے ایک راھنما "حسین بن قیاما" نے امام رضا علیہ السلام سے عرض کیا: کیا آپ امام ہیں؟
امام علیہ السلام نے فرمایا: ھاں! میں ھی امام ھوں.
اس شخص نے کھا: خدا کی قسم آپ امام نھیں ہیں!
امام علیہ السلام چند لمحوں تک سر جھکا کر بیٹھے رھے اور پھر اس شخص سے فرمایا: تم کیوں سوچتے ھو کہ میں امام نھیں ھوں؟!
اس شخص نے کھا: امام صادق علیہ السلام نے فرمایا ہے کہ "امام بانجھ نھیں ہوسکتا جبکہ آپ اس عمر میں بھی صاحب اولاد نھیں ہیں اور آپ کی کوئی نرینہ اولاد نھیں ہے۔
امام رضا (ع) کی خاموشی اس بار طویل ھوگئی اور پھر سر اٹھا کر فرمایا: "خدا کی قسم! بھت زیادہ عرصہ نھیں لگے گا جب خداوند متعال مجھے ایک بیٹا عطا فرمائے گا".
ابن ابی نجران کھتے ہیں: ھم نے اس کے بعد مھینے گننا شروع کئے اور ابھی ایک سال نھیں گذرا تھا کہ خداوند متعال نے امام رضا علیہ السلام کو بیٹا عطا فرمایا.(۲)
امام جواد علیہ السلام کی تاریخ ولادت
تمام مؤرخین کا اتفاق ہے کہ امام جواد علیہ السلام سنہ ۱۹۵ ھجری کو مدینہ منورہ میں متولد ھوئے مگر آپ (ع) کی تاریخ ولادت میں اختلاف ہے۔:
محمد بن یعقوب کلینی نے الکافی میں، شیخ مفید نے الارشاد میں اور شھید ثانی نے الدروس میں تحریر کیا ہے کہ امام جواد علیہ السلام ماہ مبارک رمضان سنہ ۱۹۵ کو پیدا ھوئے.
بعض مورخین نے آپ (ع) کی تاریخ ولادت شب جمعہ ۱۹ رمضان المبارک کی شب، بیان کی ہے اور بعض دوسروں نے لکھا ہے کہ امام (ع) پندرہ رمضان کو پیدا ھوئے ہیں.
شیخ طوسی کتاب "المصباح" میں لکھتے ہیں کہ امام جواد علیہ السلام کا یوم پیدائش ۱۰ رجب المرجب سنہ ۱۹۵ ھجری ہے۔ (۳)
امام رضا علیہ السلام امام جواد علیہ السلام کے بارے میں کیا فرماتے ہیں؟
کلیم بن عمران کھتے ہیں: میں نے امام رضا علیہ السلام سے عرض کیا: اللہ تعالی سے التجا کریں کہ آپ کو اولاد نرینہ عطا فرمائے.
امام علیہ السلام نے فرمایا: میری قسمت میں ایک ھی بیٹا ہے جو میرا وارث ھوگا.
جب امام جواد علیہ السلام دنیا میں تشریف لائے تو امام رضا علیہ السلام نے اپنے اصحاب سے مخاطب ھوکر فرمایا: خداوند متعال نے مجھے ایسا فرزند عطا فرمایا ہے جو حضرت موسی علیہ السلام کی طرح دریاؤں کو شکافتہ کرنے والا ہے اور حضرت عیسی بن مریم کی طرح ہے جس کی ماں مقدس ہے اور پاک و طاھر متولد ھوا ہے۔ میرا یہ فرزند ناحق مارا جائے گا اور آسمان والے اس پر گریہ و بکاء کریں گے اور اللہ تعالی اس کے دشمن پر غضبناک ھوگا اور بھت تھوڑا عرصہ بعد اس کو دردناک عذاب سے دوچار فرمائے گا.
امام رضا علیہ السلام پوری رات گھوارے میں اپنے بیٹے سے بات چیت کیا کرتے تھے۔ (۴)
امام جواد علیہ السلام کی امامت کے آغاز میں شیعہ راھنماؤں کا اجتماع
امام رضا علیہ السلام کی شھادت کے وقت امام جواد علیہ السلام کی عمر تقریباً سات برس تھی؛ اسی بنا پر بغداد اور دیگر شھروں میں لوگوں میں اختلافات ظاھر ھوئے.
ریان بن صلت، صفوان بن یحیی، محمد بن حکیم، عبدالرحمن بن حجاج، یونس بن عبدالرحمن و دیگر نے عبدالرحمن بن حجاج کے گھر میں اجتماع کیا تا کہ اس سلسلے میں بات چیت کریں.
تمام حاضرین امام رضا علیہ السلام کی شھادت کی مصیبت پر گریہ و بکاء کررھے تھے. یونس بن عبدالرحمن نے کھا: رونے کا وقت نھیں ہے اس مسئلے کے بارے میں بات کرو کہ جب تک ابوجعفر بڑے ھوں گے منصب امامت کس کے پاس رھے گا؟ اور ھم اپنے سوالات کس سے پوچھیں گے؟
ریان بن صلت یہ بات سن کر اٹھ کھڑے ھوئے اور یونس کا گریباں پکڑ لیا اور کھا: تم بظاھر ایمان کا مظاھرہ کرتے ھو لیکن باطن میں اھل تردید اور اھل شرک ھو. کیا تم نھیں جانتے کہ اگر کوئی فرد خدا کی طرف سے امامت پر منصوب ھو وہ اگر ایک روزہ بچہ بھی ھو ایک بوڑھے عالم و دانشور کی مانند ہے اور اگر خدا کی جانب سے نہ ھو اور ایک ھزار برس تک بھی جئے وہ بھرصورت ایک عام انسان ھی ہے اور ھمیں اس موضوع پر بحث کرنی چاھئے۔
ریان بن صلت کے بعد دوسروں نے بھی یونس بن عبدالرحمن پر ملامت کی. (۵)
امام رضا علیہ السلام نے امام جواد علیہ السلام کی امامت پر تصریح فرمائی
عبداللہ بن جعفر کھتے ہیں: میں صفوان بن یحیی کے ھمراہ امام رضا علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ھوئی. امام جواد علیہ السلام کی عمر اس وقت تین برس سے زیادہ نہ تھی اور امام رضا علیہ السلام کی پھلو میں کھڑی تھی.
ھم نے عرض کیا: ھم اللہ کی پناہ مانگتی ہیں؛ اگر آپ کو کچھ ھوجائے تو...
امام علیہ السلام نے فرمایا: میرا یہ بیٹا؛ اور امام رضا علیہ السلام نے امام جواد علیہ السلام کی طرف اشارہ کیا اور فرمایا: اور ھاں! اسی چھوٹی عمر میں ھی، خداوند متعال نے حضرت عیسی علیہ السلام کو دو سال کی عمر میں نبوت کا عہدہ سونپ دیا. (۶)

Add comment


Security code
Refresh