www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

کوفہ و شام میں جناب زینب (ع) کا پیغام:

بعد حمد وثنائے پرور دگار مجمع عام کو يوں مخاطب کيا:

اے اھل کوفہ کيا تم ھم پر رو رھے ھو؟ تمھارے آنسوکبھي خشک نہ ھوں اور تمھارے نالے کبھي بند نہ ھوں ۔ تمھاري مثال اس عورت کي سي ہے جو مضبوط دھاگا کاتتي ہے اور پھر خود اسے توڑ ديتي ہے ۔ تم نے اپنے ايمانوں کو خود دھوکا ديا خود اپنے ساتھ خيانت کي خود ھي ايک عھد باندھا اور اسے پھر توڑ ديا ۔ تم ميں کوئي ھنر ہے جو يہ کہ تم خود ستائي گزاف و فساد اور کينہ توزي جانتے ھو ۔ کنيزوں کي طرح خوشامد و تملق تمھارا شيوہ ہے ، اور دشمنوں کي غمازي تمھارا وطيرہ ۔ تم گندگي ميں اُگي ھوئي گھاس ھو جو کھائے جانے کے لائق نھيں ۔ تم اس چاندي کي طرح ھو جو صرف قبر پر منڈھي جاسکتي ہے ۔ تم نے دوسري دنيا کے لئے کتنا بڑا توشہ تيار کيا ہے ۔ وہ توشہ جو غضب خداوندي کو دعوت ديتا اور بھڑکاتا ہے اور عذاب جاويداني کو خود تمھارے لئے فراھم کرتا ہے۔

تم ھميں قتل کرنے کے بعد ھم پر روتے ھو اور خود پر لعنت کرتے ھو؟ ھاں بخدا ! بعد ميں تم اس سے زيادہ روؤگے اور شايدھي کبھي ھنس سکو کيوں کہ تم نے اپنے لئے ننگ اور بدنامي و شرم کي خريداري کي ہے ۔۔۔

جناب زينب سلام اللہ عليھا کے مختصر سے خطبے نے اھل کوفہ کو اپنے اوپر روتا ديکھ کر معاويہ و يزيد لعنة اللہ عليھما کي سياست کے نتيجے سے خود ان کي ذلت ياد دلائي ۔ جناب زينب [س]کے ملامت آميز لفظوں ميں اپنا نوحہ نھيں بلکہ خود امت کي گمراھي و گرفتاري کا مرثيہ ہے اسلامي اصولوں سے منحرف سياست و انتظام ملک کي تنقيد ہے ۔ يہ آواز تاريخ کے سينے سے نکلي ہے ۔

Add comment


Security code
Refresh