www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

انسان کي زندگي کے تمام ادورا ميں مشکلات آتي رھتي ہيں جن کا وہ سامنا کرتا ہے - ھر انسان ان مشکلات کا مختلف انداز ميں سامنا کرتا ہے - کوئي ھنس کر ھر دکھ سہہ جاتا ہے تو کوئي رو کر مگر نوجواني ميں انسان کو کچھ اور ھي طرح کے حالات کا سامنا کرنا پڑتا ہے جس کي وجہ سے عمر کے اس حصّے کي اھميت بھي بےحد زيادہ ہے ۔

  بعض اوقات نوجوانوں پر ايک ايسي کيفيت بھي طاري ھوتي ہے جب وہ يہ احساس کرنا شروع کر ديتے ہيں کہ ان کي طبيعت مضطرب اور مردود سي ھو گ‏ئي ہے ۔ زندگي کے اھم معاملات ميں کسي حتمي نتيجے پر پھنچنے کے ليۓ ضروري قوّت فيصلہ کي ان ميں شديد کمي پائي جاتي ہے جس کي وجہ سے ان کو فيصلہ کرنے ميں بھت دقت پيش آتي ہے ۔
 معاشرہ ميں وجود آنے والے بھت سے حالات و واقعات کے بارے ميں ان کا نظريہ مختلف بھي ھوتا ہے اور وہ اپنے اوپر تھوپے گۓ بعض فيصلوں کا دفاع بھي کرتے ہيں -

نوجواني کے دور ميں بعض لوگوں کو يہ احساس ھونے لگتا ہے کہ وہ ترقي کي راہ پر گامزن نھيں ہيں اور آگے بڑھنے کي بجاۓ تنزلي کا شکار ہيں ۔
 اس طرح کے تفکرات کے حامل افراد کو ديکھ کر يہ محسوس ھوتا ہے کہ وہ ابھي تک ذھني طور پر پختہ نھيں ھوۓ ہيں اور اب بھي بچپن کي عادات اور اثرات ان ميں باقي ہيں -

اسي طرح نوجواني ايک ايسا مرحلہ ھوتا ہے جس ميں بچہ عقلي لحاظ سے پختگي کي طرف جا رھا ھوتا ہے اور عقلمندي کي منزل اس کي منتظر ھوتي ہے - اس عمر ميں نوجوان ايک حساس اور بحراني نقطے پر کھڑے ھوتے ہيں جب ان ميں جسماني اور ذھني تبديلياں رونما ھو رھي ھوتي ہيں ۔
 ان تبديليوں کي وجہ سے نوجوانوں کا اپنے والدين سے برتاؤ کچھ مختلف ھو جاتا ہے اور وہ اس بات کے معتقد ھوتے ہيں کہ اب وہ بچے نھيں رھے اور ان کے ساتھ بڑوں کي طرح سے ھي برتاؤ کيا جانا چاھيۓ ۔
 عمر کے اس حصے ميں ان کي کوشش يھي ھوتي ہے کہ وہ خودمختار بن جائيں اور اپنے افکار و عادات کو وسعت ديں - ايسي حالت ميں اکثر نوجوان سرکشي کا شکار ھو جاتے ہيں اور ان کي يہ سرکشي ھر گزرتے وقت کے ساتھ بڑھتي جاتي ہے -

تحرير : سيد اسداللہ ارسلان
 

Add comment


Security code
Refresh