www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

بیکراں ذخیرہ

جو نوجوان قرآن کی تعلیم حاصل کرتے ہیں انھیں یاد رکھنا چاھئے کہ انھوں نے تا حیات فکری اور ذھنی ذخیرہ تیار کر لیا ہے۔ یہ بے حد قیمتی چیز ہے۔

ممکن ہے کہ نوجوانی کے ایام میں آيات قرآنی سے گھرے مفاہیم اور تعلیمات کا استنباط نہ ھو سکے اور نوجوان صحیح طور پر اس کا ادراک نہ کر پائے، ممکن ہے کہ نوجوان کو قرآنی تعلیمات کی بھت سطحی باتیں ھی سمجھ میں آسکیں لیکن جیسے جیسے وہ علمی پیشرفت کرے گا اور اس کی معلومات میں اضافہ ھوگا وہ اپنے حافظے اور ذھن میں موجود آیات قرآنی سے اور زیادہ استفادہ کرنے کے لائق ھوگا۔
ذھن انسانی میں قرآن کا نقش ھو جانا بھت بڑی نعمت ہے۔ ایک شخص ہے جو کسی موضوع پر کوئی آيت تلاش کرنے کے لئے بارھا قرآن کی فھرست اور آیات کو متلاشی نظروں سے دیکھتا ہے اور دوسرا شخص ہے کہ آيات قرآنی اس کے ذھن و دل اور آنکھوں کے بالکل سامنے ہیں اور وہ انھیں با قاعدہ دیکھ رھا ھوتا ہے اور اسلامی تعلیمات کے ہر شعبے میں ضرورت کے مطابق وہ قرآن سے استنباط اور استدلال کرتا ہے، ان پر غور و فکر کرتا ہے اور ان سے استفادہ کرتا ہے، دونوں میں بھت فرق ہے۔ بچپنے اور لڑکپن سے لیکر نوجوانی تک قرآن سے انس بھت بڑی نعمت ہے۔

خدا پرتوکل
نوجوانوں کو چاھئے کہ اللہ تعالی پر توکل کریں، اس سے طلب نصرت و مدد کریں، اپنے قلوب میں ایمان کو مضبوط کریں، یہ کامیابیاں بھت اھم ہیں، خود اس نوجوان کی شخصی کامیابی کے لحاظ سے بھی اور قومی کامیابی کی نظر سے بھی، انھیں چاھئے کہ ایمان کو کمزور کرنے والے عوامل و اسباب کو یہ موقع نہ دیں کہ وہ دیمک کی مانند ایمان کی جڑوں کو چاٹ جائیں۔

اللہ تعالی کی ذات پر توکل اور توجہ اس لئے ضروری ہے کہ آپ اپنے نفس اور اپنے دل کو مستحکم اور قوی بنا سکیں۔ واقعی اگر ھمارے اندر ھماری اندرونی ساخت محکم بنی رھی تو کوئی بھی بیرونی مشکل ھمیں مغلوب نھیں کر سکے گی۔ اپنے باطن اور اپنے دل کو اس طرح محکم بنانے کی ضرورت ہے کہ تمام ظاھری جسمانی اور ارد گرد کی خامیوں، کمیوں اور کمزوریوں پر قابو پایا جا سکے۔ یہ چیز توکل علی اللہ سے حاصل ھوتی ہے۔

جذبہ خود اعتمادی کی تقویت
نوجوانو کو چاھئے کہ اپنے طبقے کے اندر تلاش و جستجو، امید و بلند ھمتی، خود اعتمادی کے جذبے اور اس خیال کو کہ " ھم کچھ بھی کر سکتے ہیں" تقویت پھنچائیں۔ عربوں کے یھاں ایک کھاوت ہے " ادل دلیل علی امکان شیء وقوعہ" اس بات کی محکم ترین دلیل کہ ایک چیز دائرہ امکان میں ہے، یہ ہے کہ وہ چیز واقع ھو جائے۔
اس بات کی سب سے بڑی دلیل کہ ایرانی نوجوان نسل سائنس و ٹکنالوجی کے میدان میں نئی ایجادات کر سکتی ہے، علوم کی سرحدوں سے گزر سکتی اور اس کے آگے جا سکتی ہے، یہ ہے کہ ایرانی نوجوان نسل عملی طور پر ایسا کرکے دکھائے۔

علمی مساعی
نوجوانوں کو چاھئے کہ حصول علم کی راہ میں اور اپنی علمی توانائیاں بڑھانے کے سلسلے میں ھرگز کوئی کوتاھی نہ کریں۔ جو کامیابیاں حاصل کر چکے ہیں اس پر قناعت نہ کریں بلکہ اسے پھلا قدم ھی مانیں۔
نوجوان کوہ پیما کی مانند ھوتا ہے جسے چوٹی پر پھنچ جانے تک آگے بڑھنا ھی رھتا ہے۔ راستے کے شروعاتی پیچ و خم میں بسا اوقات آدمی کو پسینے چھوٹنے لگتے ہیں۔ ابتدائی کامیابیوں پر قانع نھیں ھونا چاھئے۔ نظریں چوٹی پر ٹکی ھونی چاھئے۔ محنت و مشقت کرنی چاھئے، دشواریوں اور سختیوں کو برداشت کرنا چاھئے تاکہ چوٹی کو فتح کیا جا سکے۔

وقت کا بھرپور استعمال
نوجوانوں کو چاھئے کہ وقت کا بھترین استعمال کریں۔ البتہ یہ چیز وقت کو منظم کئے بغیر ممکن نھیں ہے۔ انھیں چاھئے کہ بیٹھ کر اپنی سمجھ سے اپنا نظام الاوقات تیار کریں۔ نظام الاوقات کا مسئلہ یہ ہے کہ اس کا کوئی عمومی نمونہ نھیں ہے کہ میں کھوں کہ سارے لوگ اسی ایک نظام الاوقات کے مطابق کام کریں۔
ھر انسان اپنی عمر کے لحاظ سے، اپنی گھریلو زندگی کی مصروفیات کے لحاظ سے، اپنے وسائل کے لحاظ سے، اس شھر کے لحاظ سے جھاں وہ زندگی گزار رھا ہے، ممکن ہے کہ ایک مخصوص نظام الاوقات تیار کرے۔ نظام الاوقات ھر ایک کو تیار کرنا چاھئے اور اس کے ذریعے اپنے وقت کا بھترین استعمال کرنا چاھئے۔
 

Add comment


Security code
Refresh