www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

 

رسول مقبول (ص) اور ان کے اصحاب اپنی سواریوں سے نیچے اترے اور سب نے سامان سفر

کھول دیا ۔ اس کے بعد سب لوگوں نے آپس میں یہ فیصلہ کیا کہ ایک گوسفند کو ذبح کر کے اس کا گوشت تیار کیا جائے ۔

ایک صحابی نے کھا : ”گوسفند کا سر کاٹنا میرے ذمہ ٹھھرا ۔“ 

دوسرے نے کھا :” اس کی کھال اتارنا میرے حصے میں ۔“ 

تیسرے نے کھا : ” گوشت پکانا میری ذمہ داری قرار پائی۔“ 

رسول مقبول (ص) نے فرمایا : ”گوشت پکانے کے لئے جنگل سے لکڑیاں جمع کرنا میرے ذمہ ۔

سبھی اصحاب ایک ساتھ کھہ اٹھے :” یا رسول اللہ! ھم لوگوں کی موجودگی میں آ پ کو زحمت اٹھانے کی کوئی ضرورت نھیں ھے۔ آپ آرام فرمائیں ھم لوگ بڑی آسانی اور فخر کے ساتھ یہ تمام کام بخیر و خوبی انجام دے دیں گے ۔ رسول مقبول (ص) نے جواب دیا کہ مجھے معلوم ھے کہ تم لوگ یہ سب کام بڑی آسانی سے کردو گے لیکن خداوند عالم اپنے اس بندے کو قطعی دوست نھیں رکھتا جو دوستوں کے درمیان اپنے آپ کو افضل اور دوسروں سے بھتر سمجھتا ھے اور دوسروں کے مقابلے میں خود کو صاحب امتیاز تصور کرتا ھے ( ان اللّہ یکرہ من عبدہ ان یراء متمیزاً بین اصحابہ )۔

یہ کھہ کر رسول اکرم (ص) جنگل کی طرف چلے گئے اور تھوڑی دیر بعد لکڑیاں اور گھاس پھوس لے کر واپس آگئے ۔ (۱کحل البصر ،ص۶۸)

Add comment


Security code
Refresh