www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

 

رات کا وقت اور برسات کا موسم تھا ۔ ھر طرف تاریکی چھائی ھوئی تھی۔ ایسے تاریک اور سنسان

 ماحول میں امام جعفر صادق علیہ السلام اپنے گھر سے تنھا بر آمد ھوئے اور ظلھٴ بنی ساعدہ کی طرف چل پڑے۔ اتفاقاً امام (ع)کے قریب ترین صحابی معلی بن خنیس نے جو امام کے گھریلو اخراجات کی دیکہ بھال کیا کرتے تھے، انھیں گھر سے باھر نکلتے ھوئے دیکہ لیا اور دل ھی دل میں یہ فیصلہ کیا کہ ایسی خوفناک تاریکی میں امام کا گھر سے تنھا نکلنا ٹھیک نھیں ھے لھذا وہ آھستہ آھستہ امام کے پیچھے چل پڑے۔ ان کے اور امام جعفر صادق (ع)کے درمیان اتنا فاصلہ تھا کہ امام کا سایہ انھیں بآسانی دکھائی دے رھا تھا۔

وہ آھستہ آھستہ نھایت خاموشی کے ساتھ امام کے پیچھے پیچھے چلے جا رھے تھے ۔ اچانک انھیں ایسا محسوس ھوا جیسے امام کے کندھے سے کوئی چیز زمین پر گر پڑی ھو۔ پھر انھوں نے امام کی ھلکی سی آواز بھی سنی۔ وہ کھہ رھے تھے۔ ”اے میرے پروردگار! اسے مجھے واپس لوٹا دے۔

اسی اثنا میں معلی امام کے سامنے پھنچ گئے اور سلام عرض کیا۔ امام نے آواز ھی سے پھچان لیا کہ یہ معلی ھیں۔ ارشاد فرمایا:

تم معلی ھو؟

جی ھاں؛ میں معلی ھوں۔

امام کے سوال کا جواب دینے کے بعد معلی نے غور سے یہ دیکھنا شروع کیا کہ آخر وہ کیا چیز تھی جو امام کے کندھے سے زمین پر گر پڑی تھی۔ انھوں نے دیکھا کہ زمین پر کچہ روٹیاں بکھری ھیں۔

امام:” ان روٹیوں کو جمع کر لو اور مجھے دیدو۔

معلی نے روٹیوں کو زمین سے اٹھا کر امام کے سپرد کر دیا۔ روٹیوں کو جمع کرنے کے بعد معلی نے دیکھا کہ اتنا بڑا بوجہ ھے جسے ایک آدمی بڑی مشکل سے اپنے کندھوںپر اٹھا سکتا ھے۔

معلی: ”اگر آپ اجازت دیں تو یہ بوجہ میں اٹھا لوں۔

امام:”نھیں، اس کی ضرورت نھیں ھے۔ اس کام کے لےے میں تم سے زیادہ بھتر ھوں۔

امام (ع)نے روٹیوںکا بوجہ اپنے کندھے پر سنبھالا اور دونوں آدمی ساتھ ساتھ چل پڑے۔ کچہ دور چلنے کے بعد یہ لوگ ظلھٴ بنی ساعدہ میں پھنچ گئے۔ اس جگہ فقیروں اور بے سھارا لوگوں کی بھیڑ لگی ھوئی تھی ۔جن لوگوں کا کھیں ٹھکانہ نھیں ھوا کرتا تھا وہ ظلھٴ بنی ساعدہ میں زندگی بسر کرتے تھے۔

ان لوگوں نے دیکھا کہ ظلہٴ بنی ساعدہ میں تمام لوگ بے خبر سو رھے ھیں۔ امام نے روٹیوں کا تھیلا نھایت آھستگی کے ساتھ زمین پر رکھا پھر ھر آدمی کے کپڑے کے نیچے ایک ایک، دو دو روٹیاں رکہ دیں ۔ھر ایک کے سرھانے روٹیاں رکھتے وقت امام بار بار یہ دیکھتے رھتے تھے کہ کوئی شخص چھوٹنے نہ پائے۔ جب سب کو روٹیاں تقسیم کر چکے تو معلی کو اشارہ کیا کہ آؤ واپس چلیں۔

معلی:”اس اندھیری رات میں آپ نے ان لوگوں کے لئے روٹیاں لانے کی زحمت گوارا کی، کیا یہ سب لوگ شیعہ ھیں اور ان سب کو آپ کی امامت پر اعتقاد ھے؟

نھیں یہ لوگ امامت پر اعتقاد نھیں رکھتے اگر یہ لوگ امامت کے معتقد ھو تے تو میں روٹیوں کے ساتھ نمک بھی لایا ھوتا۔“(بحار الانوار جلد ۱۱ص۱۱۰، وسائل جلد۲ص۴۹

Add comment


Security code
Refresh