www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

 

ابو ذر کو ایک خط ملا ۔ انھوں نے اسے کھول کرپڑھا ۔خط بھت دور سے آیا تھا ۔

ایک شخص نے خط کے ذریعہ نصیحت کا مطالبہ کیا تھا ۔ وہ شخص ابو ذر کی شخصیت سے بخوبی واقف تھا ،اسے معلوم تھاکہ رسول اکرم (ص)ابوذر کوبھت عزیز رکھتے تھے اور رسول مقبول (ص)کی خدمت میںابوذر نے علم وحکمت کی اعلیٰ تعلیم وتربیت حاصل کی تھی۔

ابوذر نے خط کے جواب میں اس شخص کو صرف ایک اور نھایت مختصر جملہ تحریر فرمایا۔:”اپنے محبوب ترین دوست کے ساتھ کسی قسم کی کوئی برائی اور دشمنی نہ کرو“۔یہ جملہ لکہ کر ابوذر نے خط کا جواب روانہ کر دیا۔

کچہ دنوں بعد نصیحت طلب کرنے والے شخص کو ابوذر کا جواب مل گیالیکن خط کامضمون اس کی سمجھ سے باھر تھا۔کھنے لگا۔”آخر یہ کیسا جملہ ھے؟اس جملے کا مطلب کیاھے؟جس شخص کو بھت زیادہ محبوب رکھتے ھو اس سے دشمنی مت کر و۔آخر اس کا کیا مطلب ھے؟

یہ تو بالکل سامنے کی بات ھے آخر اس میں کون سی خاص بات ھے کیایہ بھی ممکن ھے کہ کوئی شخص اپنے عزیز ترین محبوب کے ساتھ عداوت اور برائی سے کام لے ؟برائی اور دشمنی تو بھت بڑی بات ھے آدمی تو اپنے محبوب کے لئے اپنی جان،اپنا مال اور سب کچہ قربان کردیاکرتا ھے۔

غرضکہ وہ شخص کافی دیر تک غوروفکر کرتا رھا ۔وہ بار بار یہ سوچنے پر مجبور تھا کہ کھنے والے نے یہ جملہ یوں ھی کھہ دیا ھے یااس کے اندر عقل وحکمت کا کوئی رمز پوشیدہ ھے۔اس جملے کا لکھنے والا کوئی معمولی آدمی نھیں بلکہ اسے رسول کے عزیز ترین صحابی ابوذر نے تحریر فرمایاھے،جنھیںلقمان امت کا لقب حاصل ھے اور جن کی دانشمندی میں شک وشبہ کی کوئی گنجائش نھیںھے۔بھرحال وہ شخص اس جملے کا مطلب نہ سمجھ سکا اورمزید وضاحت کے لئے ابوذر کے پاس دوبارہ خط لکھنے پر مجبور ھو گیا۔

ابوذر نے وضاحت کرتے ھوئے تحریر فرمایا:”میرے  نزدیک محبوب ترین شخص سے مراد کوئی اور نھیں بلکہ خودتمھاری ذات ھے،تم تمام لوگوں سے اپنی ذات کو بھت زیادہ عزیز رکھتے ھو اور میںنے جو یہ کھا ھے کہ اپنے محبوب ترین عزیز کے ساتھ کسی قسم کی برائی اور دشمنی نہ کروتو اس کامطلب یہ ھے کہ خود اپنی ذات کے ساتھ خصمانہ اور معاندانہ سلوک مت کرو ۔شاید تمھیں نھیں معلوم کہ انسان جب کوئی گناہ کرتا ھے تو اس گناہ کی وجہ سے خود اس کی ذات کو چوٹ لگتی ھے اور ارتکاب گناہ کے ذریعہ وہ اپنے ھاتھوں اپنے آپ کو نقصان پھنچاتا ھے۔(۱ارشاد دیلمی)

 

Add comment


Security code
Refresh