www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

اسلام اور عدالت

اگر معاشروں میں عدالت رائج ھو جائے تو نہ جانے کتنی مشکلات خود بخود حل ھو جائیںگی ۔ ابھی تقریباً ایک سال پھلے کا واقعہ ھے ۔ امریکہ کے شھر کیلیفورنیا میں ایک صاحب اپنی زوجہ کے ساتھ گاڑی سے جا رھے تھے ۔انکی بلّی ان کے ساتھ تھی ۔ راستے میں نہ معلوم کیا اختلاف ھوا کہ انھوں نے کھڑکی کھول کر بلّی کو باھر پھینک دیا اور وہ زخمی ھو گئی ۔ پیچھے کی گاڑی والے نے اسے دیکھا  اور کورٹ میں مقدمہ دائر کر دیا ۔case  چلا اور عدالتی کاروائی کے بعد اسے تین مھینے کے لئے جیل میں ڈال دیا گیا ۔ امریکہ کی بلّی اتنا حق رکھتی ھے کہ اس کے زخمی ھونے پر ایک انسان کو زندان میں ڈال دیا جائے اور دوسری جگہ اگر انسان کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیا جائے ، اس کے گھر کو بلڈوزر سے گرا دیا جائے اور اس سے اس کی عزت اور زندگی کو چھن لیا جائے تو کسی کو بولنے کابھی حق نھیں ھے ۔ یہ امریکی فکر اور آئڈیا لوجی ھے جس میں صرف اپنے منافع کو مد نظر رکھا جاتا ھے اور دوسری طرف عدل و انصاف کے صرف نعرے لگائے جاتے ھیں ۔ یہ عدل و انصاف ایسے ھی ھے جیسے ھمارے ملکوں میں لٹیروں کے گینگ کے افراد دوسروں کا مال لوٹ کر جب آپس میں جمع ھوتے ھیں تو کھتے ھیں کہ آؤ اب اس مال کو انصاف سے آپس میں بانٹ لیں ۔

اسلام جس عدالت کو رائج کرنا چاھتا ھے وہ سب کے لئے ھے :” لقد ارسلنارسلنا بالبینات و انزلنا معھم الکتاب و المیزان لیقوم الناس بالقسط “ (حدید /۲۵)یعنی ھم نے اپنے رسولوں کو روشن دلیلوں کے ساتھ بھیجا ھے اور ان کے ساتھ کتاب و میزان کو نازل کیا ھے تاکہ لوگ عدالت کے لئے قیام کریں ۔اسلام انسان کو عدالت کا خوگر بنانا چاھتا ھے ۔ اسلام چاھتا ھے کہ سو سائٹی کا ھر فرد عادل ھو ۔

عدالت تمام انسانی معاشروں کی ضرورت ھے

عدالت تمام انسانی معاشروں کی ایک ضرورت ھے ۔ یہ ضرورت آج بھی ھے اور آئندہ بھی رھے گی ۔ عدالت وہ مشترک عنصر ھے جس پر سب جمع ھو کر کام کر سکتے ھیں خواہ ھندو ھوں یا مسلمان ،عیسائی ھوں یا یھودی ۔ یہ کون سا انصاف ھے کہ عراق میں امریکہ کا ایک فوجی بھی مرتا ھے تو اسے اھمیت دی جاتی ھے اور عراق کی عوام حتیٰ دانشمندوں کے خون کی کوئی اھمیت نھیں ھے ۔ ان کے زندانوں میں داروغھٴ زندان زور سے گفتگو نھیں کر سکتا لیکن عراقی و افغانی زندانوں میں کس قدر بے رحمی اور بد اخلاقی کا مظاھرہ کیا جا رھا ھے ۔

ظلم و جور کی اس دنیا کو عدالت کی ضرورت ھے ۔ سر کار رسالت مآب حضرت محمد مصطفیٰ  نے فرمایا ھے: جب میرا آخری فرزند آئے گا تو ”یملاء الارض قسطاً و عدلاً بعد ما ملئت ظلماً و جوراً“ یعنی وہ زمین کو عدل و انصاف سے بھر دے گا جس طرح وہ ظلم وجور سے بھری ھو گی ۔ آنحضرت  نے یہ نھیں فرمایا ” یملا ء الارض اسلاماً و ایماناً کما ملئت کفراً ونفاقا ً“ اس لئے کہ عدالت کے بغیر اسلام و ایمان بے معنی ھو کر رہ جاتا ھے ۔

عدالت ھر ایک کی طلب کا نام ھے لھذا عدالت کے نام پر آپ ھر گھر میں تبلیغ کر سکتے ھیں اور اپنی آواز پھونچا سکتے ھیں ۔

عدالت علوی

مسیحی مصنف جارج جرداق اپنی کتاب ” الام علی(ع) :صوت عدالة الانسانیة “ (امام علی: عدالت انسانی کی آواز ) میں لکھتا ھے کہ انسانی معاشرہ میں واحد لیڈر علی بن ابی طالب (ع) ھیں جنھوں نے انسانیت اور عدالت کی بنیاد پر بیت المال کی تقسیم کی ھے۔ جب آپ (ع) نے اھل کوفہ سے سوال کیا کہ کیا تم میں کوئی ایسا ھے جو بھوکا ھو تو سب نے کھا : یا علی ! آپ حاکم ھیں، اب یھاں کوئی بھوکا نھیں ھے ۔ سوال کیا کوئی ھے جس کے پاس لباس نہ ھو ؟ سب نے کھا : یا علی ! اب سب کے پاس لباس ھے ۔ سوال کیا کوئی ھے جس کے پاس مکان نہ ھو ؟ سب نے کھا : یا علی ! سب کے پاس مکان ھے ۔ امام علی (ع) نے عدالت کا جو نمونہ پیش کیا اسے دیکہ کر دنیا آج تک حیرت زدہ ھے ۔

جارج جرداق اس واقعہ کا بھی ذکر کرتا ھے جب امام علی (ع) نے ایک بوڑھے یھودی کو کوفہ میں بھیک مانگتے ھوئے دیکھاتھا ۔ امام نے سوال کیا کہ یہ میری حکومت میں بھیک کیوں مانگ رھا ھے ۔ اس نے کھا : یا علی ! کل تک مجھ میں قوت تھی ، میں کام کرتا تھا لیکن اب مجھ میں قوت نھیں رھی ۔ امام نے فرمایا : اس کی تمام ضرورتوں کو بیت المال کے ذریعہ پورا کیا جائے اور اسے ماھانہ وظیفہ دیا جائے ۔ کسی نے کھا : یا علی !یہ یھودی ھے ۔ آپ نے فرمایا : یہ ایک انسان ھے جب تک اس کے جسم میں قوت تھی اس نے معاشرے کی خدمت کی ھے ۔ اب حکومت کی ذمہ داری ھے کہ اس کی ضرورتوں کو پورا کرے ۔ یہ علی بن ابی طالب(ع) ھیں جنھوں نے انسانی بنیادوں پر تقسیم اموال کی ھے ۔ یہ عدالت انسانی کی آواز ھے اور عدالت کے حدود عالمی حدود ھیں ۔ اس پر غور و فکر ھونا چاھئے ،اس پر گفتگو اور کام ھونا چاھئے ۔ ھم دیکھیں کہ ھمارے گھر میں ، ھمارے محلّے میں ، ھمارے شھرمیں کھا ں پر بے انصافی ھو رھی ھے اور وھاں پر عدالت کے لئے کام کریں اور اگر ایسا کر لیا گیا تو آپ کے ساتھ ھر ایک ھو گا ۔

Add comment


Security code
Refresh