www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

حوالے

   156۔   سید علی خان مرحوم ”مدنی“ نے اپنی گرانقدر کتاب ”الدرجات الرفیعہ فی طبقات الشیعة الامامیة “ میں اصحاب پیغمبر اکرم  (صل اللہ علیہ و آلہ وسلم)میں سے ایسے افراد کے نام و خصوصیات بیان کیئے ھیں جو حضرت علی علیہ السلام کے وفادار رھے ۔مرحوم شرف الدین عاملی نے بھی اپنی تالیف العقو ل المھمة  ص/177تاص192 میں اپنی تحقیق کے ذریعہ ان میں مزید افراد کا اضافہ کیا ھے ۔

          اس کتاب کے موٴلف نے بھی ”شخصیتھای اسلامی در شیعہ" کے عنوان سے ایک کتاب تدوین کی ھے جس میں ان افراد کے حالات زندگی اور امیر الموٴمنین حضرت علی علیہ السلام سے ان کی ولایت کے مراتب دقیق ماٴخذ کے ساتھ بیان کئے ھیں اور یہ کتاب چند جلدوں میں شائع ھوگی۔

157۔صحیح بخاری ج/1،ص/22(کتاب علم)

158۔نور /63                                  

159۔حجرات /1

160۔الحجرات/7

161۔مناقب خوارزمی ،ص/217

162۔الغدیر، ج/1،ص/153۔171

163۔فرائد المسطین،باب58۔حضرت علی علیہ السلام نے ان تین موقعوں کے علاوہ مسجد کوفہ میں ”یوم الرجعہ “ نام کے دن ،روز ”جمل “ ”حدیث الرکبان“کے واقعہ میں اور ”جنگ صفین “ میں حدیث غدیر سے اپنی امامت پر استدلال کیا ھے۔

164۔ ینابیع المودة ص/482

165۔ مزید آگاھی کے لئے ”الغدیر “ ج/1ص/146تا ص/195 ملاحظہ فرمائیں۔ اس کتاب میں بائیس استدلال حوالوںکے ساتھ درج ھیں۔

166۔ ثقل ،فتح ”ق“ اور ”ث“ اس کے معنی ھیں کوئی بھت نفیس اور قیمتی امر ۔ اور کسرِ ”ث“ اور جزم ”ق“ سے مراد کوئی گرانقدر چیز.

167۔فیض القدیر ،ج/3ص/14

168۔صواعق محرقہ ،عسقلانی ،حدیث 135

169۔ ینابیع المودة ص/32وص/40

170۔ مستدرک ،حاکم ،ج/3ص/109 وغیرھ

171۔ بحار الانوار ج/22ص/76نقل از مجالس مفید

172۔ الصواعق المحرقہ ،ص/75

173۔احتجاج ج/1،ص/210

174۔احتجاج طبرسی،ص/228

175۔جزء دوم از جلد دوازدھم ،ص/914کے بعد ملاحظہ فرمائیں۔

 176۔ مستدرک حاکم ،ج/3،ص/343۔کنز العمال ،ج/1،ص/250۔صواعق،ص/75۔ فیض القدیر،ج/4،ص/356۔

177۔ ”یوم یحمیٰ علیھا فی نار جھنم فتکویٰ بھا جباھھم و ظھورھم ھذا ما کنزتم لا نفسکم فذوقوا ما کنتم تکنزون“  سورہ توبہ /35

178۔اس کے علاوہ گناہ کرنے والے اگر جھوٹ نہ بولیں گے تو اس کالازمہ یہ ھوگا کہ وہ سچائی کے ساتھ اپنے گناھوں کا اعتراف کریں اور جب لوگ ان کی برائیوں سے آگاہ ھوجائےں گے تو فطری طور سے ان کا وقار اور ان کی عزت خاک میں مل جائے گی اور لوگ ان سے نفرت کرنے لگیں گے۔نتیجہ میں دوبارہ وھی مشکل پیش آئے گی کہ مربی اپنے عملی گناہ کے سبب لوگوں میں اپنی عزت گنوادے گا۔

   179۔ لوگوں کا اعتماد جزب کرنے کا لازمہ یہ ھے کہ پیغمبر اپنی زندگی کے تمام ادوار میں چاھے وہ رھبری سے پھلے کی زندگی ھو یا اس کے بعد والی زندگی ھر طرح کے گناہ لغزش اور الودگی سے پاک و پاکیزہ ھو ۔ کیوں کہ یہ بے دھڑک اور سو فی صدی اعتماد اسی وقت ممکن ھے جب اس شخص سے کبھی کوئی گناہ ھوتے ھوئے نہ دیکھا جائے ۔ جو لوگ اپنی زندگی کا کچھ حصہ گناہ اور آلودگی میں بسر کرتے ھیں ،اسکے بعد توبہ کرتے ھیں ،ممکن ھے کہ ایک حد تک لوگوں کا اعتماد جذب کرلیں لیکن سو فی صد ی اعتماد تو بھر حال جذب نھیں کر سکتے ۔

          ساتھ ھی اس بات سے یہ نتیجہ بھی حاصل کیا جاسکتا ھے کہ رھبروں کو عمدی گناہ کے ساتھ ساتھ سھو اور بھو ل سے کئے گئے گناہ سے بھی محفوظ ھونا چاھئے ،کیوں کہ عمدی گناہ اعتماد کو سلب کر لیتا ھے اور سھوی گناہ اگر چہ بعض موارد میں اعتماد سلب کرنے کاباعث نھیں ھوتا لیکن انسان کی شخصیت کو نا قابل تلافی نقصان پھنچاتا اور اس کی شخصیت کو بری طرح مجروح کر دیتا ھے اگر چہ سھوی گناہ کی سزا نھیں ھے اور انسان ،دین و عقل کی نگاہ سے معذور سمجھا جاتا ھے لیکن رائے عامہ پر اس کابرا اثر پڑتا ھے اور لوگ ایسے شخص سے دور ھو جاتے یا میں خاص طور سے اگر گناہ بھول سے کسی کو قتل کرنے کا یا اسی جیسا ھو۔

180۔  احزاب /32

181۔  یہ وھی صاحبان امر ھیں جو پیغمبر اکرم  (صل اللہ علیہ و آلہ وسلم)کے بعد مسلمانوں کے امور کے ذمہ دار ھیں ۔یا کم از کم مصداق ”اولی الامر“ھیں۔

182۔  نساء /59

183۔ بقرہ /124

185۔ صحیح مسلم ،ج/4/3،18 نمبر 2408 چاپ عبد الباقی

186۔سنن دارمی ،ج/2ص/431۔432

187۔  سنن ترمذی ،ج/5 ص/663 نمبر 37788

188۔ المستدرک ،حاکم ،ج/1ص/93

189۔  حافظ مزی ،تھذیب الکمال ،ج/3ص/127

190۔  ابن حجر عسقلانی مقدمہ فتح الباری ،ص/391طبع دار المعرفھ

191۔ حافظ سید احمد ، فتح الملک العلی ص/15

192۔  ابو حاتم رازی ، الجرح و التعدیل ج/5ص/92

193۔  وہ حدیث جسے راوی معصوم سے نسبت نہ دے

194۔  حاکم،مستدرک ج/1 ، ص93

195۔  حافظ مزی، تھذیب الکمال،ج/13،ص 96            

196۔  تھذیب التھذیب،ابن حجر،ج/4،ص355

197۔  تقریب،ابن حجر،ترجمہ نمبر 2891                   

 204۔  الموطّا،امام مالک ،ص889،حدیث نمبر3

205۔  صحیح مسلم ،ج/4  ص1883  نمبر 2424          

206۔ترمذی   ج/5  ص663

207۔ صحیح صفة صلاة النبی  از حسن بن علی السقاف کے ص/289تا ص/294 سے ماخوذ

208۔  منشور جاوید،ج/5ص/294

209۔ صواعق محرقہ ، چاپ دوم  مکتبہ ” القاھرہ" مصر باب /11 فصل اول ص/146

ایسی ھی روایت سیوطی کی کتاب ”الدر المنثور“ج/ 5 سورھٴ احزاب کی آیت نمبر 56 کے ذیل میں وارد ھوئی ھے جسے سیوطی نے ”المصنف“کے موٴلف عبد الرزاق ،ابن ابی شیبہ ،احمد بن حنبل ،امام نجارومسلم ،ابوداود،ترمذی،نسائی،ابن ماجہ اور ابن مردویہ سے نقل کیاھے۔

210۔  صواعق محرقہ،باب/11  ص 148 ،اتحاف بشراوی ص29  وغیرھ

211۔صحیح بخاری،کتاب تفسیر جزء  6 ص/217 سورہٴ احزاب۔

 

Add comment


Security code
Refresh