www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

سوال کی وضاحت: کیا یہ صحیح ھے کہ قرآن مجید کو جمع کرنے کے وقت ھر آیت کے لئے دو شاھدوں کی گواھی ضروری تھی،

 لیکن سورہ توبہ کی آخری آیت کے بارے میں صرف خزیمہ کو علم تھا، اور زید نے کھا کہ اس آیت کو درج کیا جائے، کیونکہ پیغمبر (ص) نے فرمایا ھے کہ: خزیمہ کی گواھی دو گواھوں کے برابر ھے۔ لیکن جب عمر نے سورہ احزاب کی اس آیت کی تلاوت کی، جو زناکار مرد اور عورت کے بارے میں تھی، تو اسے قبول نھیں کیاگیا، کیونکہ وہ تنھا فرد تھے جس نے اس آیت کو درج کیا تھا؟ْ! ( کتاب الاتفاق، ص۷۵)۔
جواب:اس روایت میں پائے جانے والے اختلاف کے پیش نظراور دوافراد یعنی خزیمہ بن ثابت انصاری اور ابو خزیمہ کے نام لئے جانے کی وجہ سے اور اس کے علاوہ چونکہ قرآن مجید کو تواتر کے ذریعہ ثابت ھونا چاھئے، اس لئے یہ روایتیں اور اقوال صحیح نھیں ھوسکتے ھیں اور ایک شخص یا دو اشخاص کی گواھی سے قرآن مجید ثابت نھیں ھوسکتا ھے۔ اس کے علاوہ سورہ توبہ کی آخری دو آیات کو دو افراد کے بجائے صرف ایک شخص کی گواھی سے قبول نھیں کیا گیا ھے، بلکہ خزیمہ کی شھادت کے بعد دوسروں کو بھی ذکر آیا ھے کہ یہ آیات قرآن کا جزو ھیں۔ اس کے علاوہ، چونکہ پیغمبر اکرم(ص) قرآن مجید کو حفظ کرنے کے سلسلہ میں خاص اھتمام فرماتے تھے، اس لئے کیسے ممکن ھے کہ کسی آیت کو صرف ایک شخص سے سننا کافی ھوتا؟! حتی کہ اگر سب کا تبین وحی بھی شھید ھو چکے ھوتے، حضرت علی(ع) تو موجود تھے جو گواھی دے دیتے، اس لئے یہ روایت قابل قبول نھیں ھے۔

 

Add comment


Security code
Refresh