www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

یہ تین شخصیتیں ہی صرف سُنی سوسائٹی میں ایسی ہیں جن کو مصلح کی حیثیت سے پہچانا جا سکتا ہے‘ ہمارا مطلب سید جمال‘ عُبدہ اور کواکبی ہے۔ اہمیت کے پیش نظر وہ پہلے‘ دوسرے اور تیسرے نمبر پر دیئے گئے ناموں کی طرح آتے ہیں‘ ان کے پیروکار خصوصاً سید جمال کے‘ مصر‘ شام‘ الجیریا‘ تیونس‘ مراکش اور مغرب میں پھیلتے رہے اور انہوں نے سید جمال اور

یہ تحریک کن مقاصد کے حصول کے لئے چلائی گئی اور یہ کیا چاہتی ہے؟ کیا یہ ڈیموکریسی چاہتی ہے؟ کیا یہ ہمارے ملک سے استعماریت کو ختم کرنا چاہتی ہے؟ کیا یہ انسانی حقوق کے تحفظ کے لئے ابھری ہے؟ کیا یہ نسلی امتیاز سے چھٹکارا حاصل کرنے اور مساوات کے لئے چلائی گئی ہے؟ کیا یہ استبدادیت کو ختم کرنے کے لئے ہے؟ اور کیا یہ مادیت پرستی کے اثر کو زائل کرنے کے لئے ہے؟ وغیرہ وغیرہ۔

میں اس مضمون کے اختتام پر مولائے متقیان حضرت علیہ علیہ السلام کے نہج البلاغہ میں منقول اقوال زرین میں سے ایک قول کو بیان کرنے کا شرف حاصل کرتا ہوں‘ جس میں انہوں نے چند ایسی خاصیتیں بتائی ہیں جو کہ ایک انقلابی مصلح کے لئے ضروری ہیں‘ میں اس کی تفسیر بیان کرنے کی بھی جسارت کر رہا ہوں۔

یہ تحریک کن مقاصد کے حصول کے لئے چلائی گئی اور یہ کیا چاہتی ہے؟ کیا یہ ڈیموکریسی چاہتی ہے؟ کیا یہ ہمارے ملک سے استعماریت کو ختم کرنا چاہتی ہے؟ کیا یہ انسانی حقوق کے تحفظ کے لئے ابھری ہے؟ کیا یہ نسلی امتیاز سے چھٹکارا حاصل کرنے اور مساوات کے لئے چلائی گئی ہے؟ کیا یہ استبدادیت کو ختم کرنے کے لئے ہے؟ اور کیا یہ مادیت پرستی کے اثر کو زائل کرنے کے لئے ہے؟ وغیرہ وغیرہ۔

اصلاح کا مطلب ہے ”نظم و باقاعدگی پیدا کرنا“ اور اس کا الٹ فساد ہے۔ اصلاح اور فساد کا ایک متضاد جوڑا بناتی ہیں جن کا ذکر قرآن اور دیگر الہامی کتابوں میں اکثر آیا ہے۔ متضاد زوج جو کہ اعتقادی اور اجتماعی اصطلاحوں کے لئے استعمال ہوتے ہیں ان کو اگر آمنے سامنے رکھا جائے تو مطالب کے سمجھنے میں آسانی ہوتی ہے‘ مثلاً ہم یہ متضاد زوج سنتے ہیں‘ توحید و شرک‘