www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

 مفید اور لذت بخش تفریحوں میں ایک تفریح سفر بھی ھے جو روح اور جسم کی صحت و سلامتی کے لئے بھت موثر ھے ۔ اس مفید اور نتیجہ خیز تفریح کی طرف اسلام نے مسلمانوں کو دعوت دی ھے اور اس کا شوق دلایا ھے ۔ البتہ یہ بات ذھن میں رھے کہ اسلام نے ھر طرح کے سیر و سفر کی اجازت نھیں دی ھے بلکہ اس سیر و سفر کو قبول کیا ھے جو انسانی مقاصد کے تحت ھواور فرد یا سماج کو اس سے فائدہ پھونچتا ھو ۔

 پیغمبر اسلام(ص) نے ارشاد فرمایا :
"سفر کرو تاکہ صحت مند اور تندرست رھو " ۔(۱)
قرآن کریم نے تقریباً دس آیتوں میں سیر و سفر کی دعوت دی ھے تاکہ انسان گذشتہ قوموں کے حالات سے واقف ھو ان کے انحطاط اور انحراف کے اسباب پر غور کرے تاکہ وہ ایک بیدار دل اور حقیقت پسندروح کے ساتہ زندگی بسر کر سکے ۔
قرآن کا فرمان ھے :
" لوگ کیوں سیر و سفر پر نھیں نکلتے تاکہ وہ حقائق ھستی کو سمجھیں اور ادراک کریں"۔(۲)
یعنی سیر و سفر بیداری کا ذریعہ ، روحی و معنوی تقویت کا سبب اور نصیحت آمیز و عبرت انگیز ھو ۔
وہ لوگ جو تھکاوٹ دور کرنے اور نئی طاقت حاصل کرنے کے لئے سفر کرتے ھیں انھیں لذت بخش تفریح کا بھی لطف آتا ھے اور ان کی صحت و تندرستی بھی بر قرار رھتی ھے کیونکہ آج کی طب میں یہ بات ثابت ھو چکی ھے کہ ایک طرح کا کام اورایک طرح کی غذا انسانی زندگی کے لئے نقصان دہ ھے اس سے اعضاء ِجلد فرسودہ اور کمزور ھو جاتے ھیں ۔ لھذا تغیر اور تبدل انسانی صحت کے لئے ضروری ھے اس طرح کے پروگرام کو زندگی کا جزء ھونا چاھئے ۔( ۳)
لیکن وہ سفر جو ھوا و ھوس اور عیش و عشرت کےلئے ھو وہ دل و دماغ کی بیداری کے بجائے اعصاب کی تھکن اورجسمانی و فکری جمود کا سبب بنتا ھے۔ اس طرح کے سفر کو مفید تفریح نھیں کھا جا سکتا۔ اسلام نے اس طرح کی تفریحوں سے سختی سے منع کیا ھے ۔
 حوالہ:
۱۔ مستدرک ص ۲۲۔
۲۔ سورہ حج آیت ۴۶۔
۳۔ مجلھٴ تندرست شمارہ ۶ ص ۲۲ ۔
 

Add comment


Security code
Refresh