www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

نفسیات کے عظیم ماھرین اس کے قائل ھیں کہ تفریح انسان کا فطری تقاضا ھے جس کا پورا کرنا نھایت ضروری ھے اور اس سلسلے میں انھوں نے چند یاد دھانیاں کی ھیں ۔

پاک و پاکیزہ دین، اسلام نے بھی اس مسئلہ کو خاص اھمیت دی ھے اور مفید تفریحوں کی سمت لوگوں کی رھنمائی کی ھے،ساتہ ھی ساتہ خطر ناک تفریحوں سے منع بھی کیاھے ۔ ذیل میں بعض مفید تفریحوں کا تذکرہ کیاجائے گا لیکن اس سے پھلے جو ان نسل سے یہ گذارش کرنا چاھتے ھیں کہ تفریحوں کے سلسلے میں ان تفریحوں کو اختیار کریں جن سے روحانی اور فکری صلاحیتوں میں اضافہ ھو اور جوانوں کے سر پرستوں سے یہ درخواست کرے کہ ایسی تفریحوں سے اپنے بچوں کو دور رکھیں جن سے انکی فکری ترقی رک جاتی ھے اور اخلاقیات پر برا اثر پڑتاھے کیونکہ جس طرح مفید تفریحیں تھکاوٹ دور کرنے اور فکری ترقی کا ذریعہ ھیں اسی طرح غلط تفریحیں اعصاب کو اور زیادہ تھکا دیتی ھیں اور فکرو عقل کی ترقی کی راہ میں حائل ھو جاتی ھیں ۔
"اگر تم اس کے عادی ھو جاؤ کہ اپنے کو ایسی مصنوعی تفریحوں میں مشغول کر لو جس کی جسم و روح کو ضرورت نہ ھو تو اس کا نتیجہ یہ ھو گا کہ رفتہ رفتہ تمھاری فکری صلاحیت ضعیف ھو جائے گی اور ذوق و شوق رخصت ھو جائے گا"۔(۱)
حوالہ:
۱۔ رشد و زندگی ص ۲۷۲ ۔
 

Add comment


Security code
Refresh