www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

احمد شاہ ابدالی کاھندوستان پر فوجی حملہ

۱۷۴۷ءمیں جب نادرشاہ کا انتقال افغانستان میں ہوا تو اس کی فوج کے ایک سپہ سالار نے خبر سنتے ہی اپنے فوجیوں کے ساتھ قندھار پر حملہ کیا اور وہاں کے قلعہ پر اپنا قبضہ کر لیا اسکا نام احمد خان تھا اس نے اپنے آپ کو احمد شاہ ابدالی کے نام سے افغانستان کے حاکم ہونے کا اعلان کیا اور جلد ہی احمد شاہ نے کابل اور پیشاور پر اپنا قبضہ جمالیا اور پھر ہندوستان پر حملہ کی طیاری کرنے لگا آخر کار ۱۷۴۸ء میں اس نے ۱۸۰۰۰سپاہیوں کے ساتھ لاہور پر قبضہ کرتے ہوئے ہندوستان پہنچا ۔

دہلی کے بادشاہ محمد شاہ نے ابدالی کا مقابلہ کرنے کے لیے چھ لوگوں کی سرپرستی میں اپنی فوج بھیجی جس میں شاہ زادہ احمد شاہ کو اپنی نمائندگی عطا کی کیونکہ بیمار ہونے کی  وجہ سے خود جنگ میں نہیں جاسکتے تھے اس کے علاوہ میر آتش نواب ابو المنصور صفدر جنگ وزیر قمر الدین خان ، ناصر خان اشوری سنگھ ان لوگوں کے ساتھ ایک بڑی فوج روانہ کی گئی ۔

۲۱مارچ ۱۷۴۸ء کودونوں فوجیں سرھند کے مقام پر آمنے سامنے ہوئیں لڑائی کا آغاز رسمی طور پر ابھی نہیں ہوا تھا لیکن دونوں طرف سے حملہ جاری تھے وزیر قمر الدین خان اپنے خیمہ میں نماز صبح پڑھ رہے تھے ایک توپ کا گولا آکر انہیں لگا جسکی وجہ سے وہیں انکا انتقال ہو گیا اب کیا تھا جنگ نے شدت پکڑی اور شدید تر ہوتی چلی گئی ایک وقت وہ آیا جب شاہ زاد احمد ابدالی کی فوج کے درمیان گھر گیا ادھر دوسری طرف صفدر جنگ ابدالی کی افغانی فوج پر بھاری پڑ رہے تھے جب انہیں خبر ملی کی شاہزادہ احمد ابدالی کی فوج میں گھر گئے ہیں تو وہ فوراً اپنی فوج کی ایک ٹکڑی کے ساتھ مدد کے لیے آپہنچے اور شہزادہ کو نجات دی خلاصہ یہ کہ مغل فوج ابدالی فوج کے سامنے بڑی دلیری سے لڑی ابدالی کے اکثٖرفوجی مارے گئے جو بچے ابدالی نے انکے ساتھ راہ فرار اختیار کی اسطرح مغل فوج کو کامیابی حاصل ہوئی اس کامیابی کی خبر مغل بادشاہ محمد شاہ کو ملی تو بہت خوش ہوئے جو اپنی بیماری کے سبب دہلی ہی میں رہ گئے تھے محمد شاہ نے اس کامیابی کے بعد وزیر قمر الدین کے بیٹے میر منو کو لاہور اور ملتان کا صوبے دار بنادیا احمد شاہ اور صفدر جنگ کو جلد دہلی پہنچنے کا حکم دیا کیونکہ بادشاہ کی حالت بگڑتی جارہی تھی دونوں نے دستور کے مطابق دہلی کی طرف حرکت کی لیکن جب وہ پانی پت پہنچے تو انہیں بادشاہ محمد شاہ کے انتقال کی خبر ملی۵اپریل ۱۷۴۸ کو محمد شاہ کا انتقال ہوا خبر ملنے کے بعد وہیں پانی پت ہی میں احمد شاہ کے سر پر تاج بنا کر رکھا گیا اورانہیں دہلی کا بادشاہ مقرر کر دیا گیا جب نواب صفدر جنگ نے ان کے گلے میں ہار ڈال کر بادشاہت کی مبارک باد دی تو بادشاہ نے اپنے گلے سے موتیوں کا ہار اتار کر صفدر جنگ کے گلے میں ڈال دیا اور کہا مجھے بادشاہت اور آپ کو وزارت مبارک ہو اس طرح صفدر جنگ دہلی کے مغل بادشاہ محمد شاہ کے وزیر بنے۔(۲۵)اور ۱۶جولائی ۱۷۴۸ء میں انکے بیٹے جلال الدین حیدر کو شجاو الدولہ کا خطاب بھی ملا ۔

Add comment


Security code
Refresh