www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

صفدر جنگ کی فیض آباد واپسی

صفدر جنگ کے دہلی چھوڑ دینے سے بھی دربار کے حالات بہتر نہ ہوئے بلکہ حکومت کی ہوس اور لالچ میں سنی گروہ میں بھی اختلاف ہوا ۔ انتظام الدولہ او رعماد الملک ایک دوسرے کے جانی دشمن ہو گئے حالات روز بہ روز بگڑتے گئے بادشاہ صرف نام کے بادشاہ رہ گئے ان کی کوئی نہ سنتا بلکہ کبھی انتظام دولہ کی طرف سے مورد ظلم واقع ہوتے تو کبھی عماد الملک کی طرف سے نتیجہ یہ ہوا کہ صفدر جنگ کے جانے کے بعد احمد شاہ صرف چھ مہینے ہی حکومت کرسکے انہوں نے حکومت کو ہاتھ سے جاتے ہوئے دیکھا تو انہیں اپنی غلطی کا باقاعدہ احساس ہوا اور خفیہ طور پر صفدر جنگ کو ایک خط لکھا کہ وہ فوج کے ساتھ ان کی مدد کے لیے آئیں خبر پا کر صفدر جنگ پرانی باتوں کو بھول کر ایک بار پھر بادشاہ کی مدد کے لیے چل پڑے جب کہ ان کے پیر میں ایک پھوڑا تھا جس کی وجہ سے زندگی دشوار تھی پھوڑا بڑھتا ہی جارہا تھا ۔ ادہر دہلی میں ۱جون ۱۷۵۴ء کو عماد الملک نے اپنی قوت کا استعمال کیا اورانتظام الدولہ کو وزارت سے ہٹا کر خود وزیر بنے (انتظام الدولہ صفدر جنگ کے جانے کے بعد وزیر معین ہوئے تھے ) اور دوسرے ہی دن وزیر عماد الملک نے بادشاہ احمد شاہ کو ان کی بادشاہت سے ہٹا دیا انہیں اور ان کی والدہ کو قید کر دیا ۔

صفدر جنگ سلطان پور کے پاس پڑاو ڈالیے ہوئے تھے بیماری نے انہیں آگے بڑھنے نہ دیا تھا اور جب یہ خبر ملی کہ عماد الملک نے بادشاہ قید کر لیا ہے تو صفدر جنگ کافی مغموم ہوئے اور وہیں سلطان پور ہی میں دنیا سے رخصت ہو گئے اس دن ۱۵اکتوبر ۱۷۵۴ء  کا دن تھا انتقال کے بعد ان کی لاش کو دہلی لے جایا گیا اور وہیں دفن کیا گیا انکے بیٹے شجاع الدولہ نے ان کی قبر پر ایک خوبصورت مقبرہ بنوایا جو آج بھی صفدر جنگ کے مقبرہ کے نام سے مشہور ہے ۔(۲۸)

صفدر جنگ کی رحلت کے بعد ان کے اکلوتے بیٹے جلال الدین حیدر ، شجاع الدولہ مسند ریاست پر جلوہ افروز ہوئے ۔

Add comment


Security code
Refresh