www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

شجاع الدولہ پر الزام اور اس کی تردید

اپنے والد نواب صفدر جنگ کی رحلت کے بعد ۱۷۵۴ء میں مسند ریاست پر متمکن ہوئے ابھی مسند ریاست پر جلوہ افروز ہوئے ہی تھے کہ صفدر جنگ کے بھتیجے محمد قلی خان نے اسماعیل خان کا بلی سپہ سالار فوج سے ساز کر کے ایک کھتری کی اٹھارہ سالہ لڑکی کا فتنہ کھڑا کیا ۔ اور یہ مشہور کیا کہ اجودھیا میں شجاع الدولہ ایک کھتری کی اٹھارہ سالہ لڑکی پر فریفتہ ہوئے اور تاریکی شب میں اسے اس کے گھر سے اٹھوا لیا اور کلی سے پھول بنا کر صبح کی کرن پھوٹنے سے پہلے اسے اس کے گھر واپس پہنچا دیا یہ پہلا الزام حکومت سنبھالتے ہی اس لیے لگایا گیا تاکہ انہیں حکومت سے ہٹا کر محمد قلی خان کو حاکم بنایا جاسکے لیکن بعض مورخین نے ناسمجھی میں یا سمجھ بوجھ کر اس واقعہ کو حقیقت جانا ہے جبکہ اس واقعہ کے اختتام سے واضح ہوجاتا ہے کہ اس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہ تھا بہو بیگم کی مختصر گفتگو اور ذرا سی تحقیق سے سب کچھ ثابت ہو گیا لہذا ہزاروں کی تعدا میں جمع ہوئے کھتری حقیقت سے آگاہ ہوتے ہی اپنے اپنے راستہ پر واپس چلے گے اور شجاع الدولہ اور بہوبیگم سے معافی بھی مانگی ۔

امجد علی نے تاریخی اودھ کے مختصر جائزہ میں صفحہ ۹۰پر اس واقع کو تحقیقی انداز میں بیان کیا جسے ہم خلاصہ کے طور پر یہاں اپنی بات کو مستحکم کرنے کے لیے بیان کرتے ہیں:

وہ تحریر فرماتے ہیں کہ یہ قصہ بالکل من گھڑت معلوم ہوتا ہے ۔ اور اس بات کا کوئی تاریخی ثبوت نہیں ملتا کہ لڑکی کو شجاع الدولہ نے ہی اٹھوایا تھا ہوسکتا ہے کہ ہنگامہ برپا کرنے کی غرض سے محمد قلی خان کے آدمیوں نے ہی یہ حرکت کی ہو کیونکہ اسماعیل خان کا بلی یہ چاہتا تھا کہ شجاع الدولہ  کےبجائے محمد قلی خان کو مسند نشین کر کے خود صاحب اختیار ہو کر رہے ۔ بہر کیف محمد قلی خان  نےکھتری کی لڑکی کے واقعہ کو بھر پور شہرت دی اور شہرت دے کر بارہ ہزار کھتریوں کو اکٹھا کر لیا کہ حملہ کر کے شجاع الدولہ کو تخت سے اتارا جائے ۔ اس تمام سازش کی اطلاع امر اوگری اور نواب گری نے شجاع الدولہ کو جا کر دی ۔ ادہر اسماعیل خان کابلی نے سرداران مغلیہ کو بھڑکا کر یہ تجویز رکھی کہ نواب قلی خان کو الٰہ باد سے بلو اکر مسند نشین کرادیا جائے سرداران مغلیہ جو نواب صفدر جنگ کے زمانے سے اودھ کے مخالف تھے وہ بھی اس بات پر راضی ہو گئے اور شجاع الدولہ کے مخالف ہو گئے جب یہ ساری خبر نواب صدر جہاں بیگم کے کانوں تک پہنچی تو انہوں نے راجہ رام نرائن اور دیگر افسران و سرداران مغلیہ کو در دولت پر بلوا کر سمجھایا اور کہا کہ صفدر جنگ نے تم لوگوں کی پرورش اسی دن کے لیے کی تھی کہ ان کے دشمنوں کے شریک ہو جاؤ وغیرہ وغیرہ غرض کی نواب بیگم کی معاملہ فہمی دور اندیشی اور حسن تدبیر سے یہ معاملہ رفع دفع ہوا ۔ جب لوگوں کوحقیقت معلوم ہوئی کھتری کی لڑکی کا معاملہ پایہ ثبوت تک نہ پہنچا تو لوگ اس سازش سے آگاہ ہوئے تمام کھتری شرمسار ہوئے اور سب نے شجاع الدولہ سے معافی مانگی اور حکومت کا وفادار رہنے کا وعدہ کیا اور سرداران مغلیہ جو نواب محمد قلی خان کے حامی تھے انہوں نے بھی طاعت اور عفو قصور کی درخوات نواب بیگم صاحبہ سے کسی اور صوبہ میں امن و امان قائم ہو گیا ۔(۳۰)

Add comment


Security code
Refresh