www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

شجاع الدولہ کی صوبہ اودھ پر خاص توجہ

اب شجاع الدولہ نے صوبہ کی ترقی کی طرف توجہ فرمائی فیض آباد کی رونق بڑھنے لگی ۔ دلی کی سیاسی اور معاشی حالت خراب ہونے اور فیض آباد  کی رونق بڑھنے کے علاوہ شجاع الدولہ کی فراخ دلی اور قدردانی نے علماء ادباء دانشوروں اور تاجروں کو فیض آباد کی طرف رخ کرنے پر مجبور کردیا تھا ۔

ادہر شجاع الدولہ اپنے صوبہ کو مستحکم اور آباد کرنے میں مصروف تھے ادھر ان کے دشمن عماد الملک ، احمد خان بنگش ، نواب محمد قلی خان وغیرہ اس فکر وجستجو میں تھے کہ شجاع الدولہ کو ہٹا کر صفدر جنگ کی تمام ملکیت کو ضبط کر لیں ۔ مگر شجاع الدولہ کی دو راندیشی کے سامنے کسی ایک کی نہ چلی البتہ ان دشمنوں کی وجہ سے شجاع الدولہ کو کئی جنگیں لڑنی پڑی آخر کار ۱۷۵۷ء میں شجاع الدولہ نے اپنے اہم دشمن محمد قلی خان کو قید کر لیا تھا اور جب تقریباً ۲۰۔۲۵لاکھ مرہٹوں نے دہلی حکومت کو گھیر لیا تھااور دہلی کو تاخت و تاراج کرنا چاہتے تھے تو احمد شاہ درّانی بادشاہ دہلی کی امداد کے لیے آیاتھا  اس وقت شجاع الدولہ بھی بادشاہ دہلی کی مدد کے لیے گئے تھے دونوں نے مل کر مرہٹوں کو شکست فاش دی اور بادشاہ دہلی کو نجات دی تھی ۔ ۱۷۶۲ء میں شاہ عالم نے شجاع الدولہ کو ہندوستان کی وزارت کا خلعت عطا فرما تھا ۔ ۱۷۶۳ء میں میر قاسم نواب بنگال جب انگریزوں کا مقابلہ نہ کرسکا اور فرار اختیار کی تو اس نے نواب شجاع الدولہ سے پناہ اور مدد مانگی ۔ شجاع الدولہ کی دوررس نگاہیں انگریزوں کے بڑھتے ہوئے اقتدار کو دیکھ رہی تھیں اور وہ سمجھ رہے تھے کہ اگر اس نئے فتنے کا سد باب نہ کیا گیا تو تھوڑے ہی عرصہ میں پورے ملک میں انگریزوں کی حکومت ہوگی لہذا سوچ سمجھ کر انہوں نے میر قاسم کی امداد قبول کی اور انہیں پناہ دی کیونکہ میر قاسم کی امداد یعنی انگریزوں سے اعلان جنگ اب شجاع الدولہ انگریزوں سے مقابلہ کے لیے امادہ ہوئے اور شاہ عالم کو بحیثیت شہنشاہ ہندوستان کے آمادہ کیا کہ وہ انگریزوں کی مدافعت کے لیے اپنے وزیر کا ساتھ دیں دوسرے والیان ریاست سے بھی خط و کتابت کی اور اس بڑھتے ہوئے خطرہ کا احساس دلایا ۔(۳۱)

پھر شجاع الدولہ نے بحثیت وزیر اعظم ہندوستان ایک خط ایسٹ انڈا کمپنی کے عہدہ داروں کو لکھ کر کلکتہ روانہ کیا ۔ شجاع الدولہ کے اس خط کو پڑھ کر انگریز کافی خوف زدہ ہوگئے ۔ پنڈت سندر لال اپنی کتاب میں تحریر فرماتے ہیں : شجاع الدولہ کی طاقت بہادری اور معرکہ آرائی کی شہرت سن کر انگریز ڈر گئے اور انہوں نے اپنے آپ کو میدان جنگ میں شجاع الدولہ سے مقابلہ کرنے کے قابل نہیں سمجھا ۔(۳۲)

Add comment


Security code
Refresh