www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

سلطنت اودھ کے بانی سید محمد امین نیشاپوری،شخصیت اور کردار پر طائرانہ نظر

سید محمد امین ایران نیشاپور کے رھنے والے تھے انکے والد کا نام سید محمد نصیر نیشاپوری تھا۔ ان کا خاندانی سلسلہ ۲۴واسطوں سے حضرت امام موسی کاظم علیہ السلام سے ملتا ہے البتہ بعض محقیقن نے ۲۵واسطوں کا بھی ذکر کیا ہے ۔

محمد امین کی ولادت ۱۰۹۱ھجری مطابق ۱۶۸۰ء میں ھوئی محمد امین کے ایک بڑے بھائی محمد باقر اور ایک بڑی بھن اس کے علاوہ ایک چھوٹی بھن بھی تھیں  ۔(۳)

محمد امین کے بارے میں " وقایع دلپذیر "کے مقدمہ نگار تحریر فرماتے ہیں کہ یہ ذھین ، بلند پرواز ، بلند حوصلہ  بیدار مغز ، جری مذھب میں پختہ اور فطرطاً سادگی پسند اور جفا کش تھے ۔(۴)

۱۷۰۷ء کے اواخر میں محمد امین کے والد میر محمد نصیر اپنے بڑے بیٹے محمد باقر کے ساتھ معاش زندگی کی غرض سے ھندوستان آئے اس وقت اور نگ زیب کے بیٹے بھادر شاہ ظفر کا دور حکومت تھا بنگال ھوتے ھوئے بھار پھنچے اور مرشد قلی خان کے یھاں پٹنہ میں نوکری کر لی میر محمد امین اس وقت تک نیشاپور ھی میں مقیم تھے ۔

میر محمد امین کے نیشاپور سے ھندوستان آنے کے بارے میں مختلف باتیں ذکر کی جاتی ہیں مگر جو بات سمجھ میں آتی ہے وہ یہ کہ وہ اپنے والد کے حالات سے باخبر ھونے کے لیے ۱۷۰۸ء میں ہندوستان آئے اور جب وہ پٹنہ پہنچے تو ان کے والد کا انتقال ھو چکا تھا ۔

محمد امین نے ۱۷۱۰ء میں الہ باد صوبہ کے کڑا ملک پور کے فوجدار سربلند خان کے پاس خیمہ نصب کر نے کی نوکری میر منزل میں ھی ۱۷روپیہ مھینہ پر قبول کر لی کچھ عرصہ کے بعد سر بلند خان گجرات کے نایب صوبے دار ھوئے تو محمد امین بھی ان کے ساتھ ساتھ گجرات کے شھر احمد آباد آگئے اسی سال کے آخر میں نواب سر بلند خان شکار کے لیے گئے محمد امیننے ان کا خیمہ ایک نشیبی مقام پر نصب کروایا تھا اتفاق سے اس دن موسلادھار بارش ھوئی جس سے جل تھل بھر گئے اور نواب کے خیمہ میں بھی پانی ھی پانی ھو گیا ۔ انھوں نے ایک رتھ میں بیٹھ کر تمام شب آنکھوں میں کاٹی ۔صبح کو میر محمد امین کو بلا کر بھت خفا ھوئے اور فرمایا کہ آپکا دماغ توھفت ھزاریوں کا ایسا معلوم ھوتا ہے ۔ اپنے کام میں دل نھیں لگاتے ۔ محمد امین کو یہ کلمات سخت ناگوار گزرے ۔ عرض کیا حضور سید ہیں آپ کی زبان میں تاثیر ضرور ھوگی اس لیے ارشاد عالی کو اپنے حق میں فال نیک سمجھ کر ملازمت سے دست بردار ھوتا ھوں تاکہ جاکر ھفت ھزاری منصب کے لیے کوشش کروں ۔ چنانچہ نوکری چھوڑ کر ۱۷۱۹ءمیں دھلی چلے آئے یہ فروخ سیر کا دور حکومت تھا وھاں عبد اللہ خان کے لیے دیوان رائے رتن چند سے راہ ورسم پیدا کئے اور ایک ھزاری منصب پر فائز ھوئے ۔ اس زمانہ میں دربار دھلی میں دو سید زادوں کا کافی اثر و رسوخ تھا حسن علی خان و حسین علی خان دربار میں ان دونوں بھائیوں نے اتنا ا ثر جمارکھا تھا کہ انھیں بادشاہ سازیاking makersبھی لکھا گیا ہے محمد امین کے تعلقات آھستہ آھستہ چھوٹے بھائی حسین علی سے ھو گئے ان کی ھی وجہ سے محمد امین ۱۷۱۹ء میں سعادت خان کے خطاب سے نوازے گئے اور انھیں آگرہ کا گورنر اور مھتمم خاصان شاھی مقرر کیا گیا۔(۵)

آگرہ میں سعادت خان ان زمیندارو کے مقابل میں اپنی کاروائی شروع کی جنھوں نے حکومت کی اراضی کو اپنے قبضہ میں لے لیا تھا ان میں آگرہ اور متھو راوغیرہ کے زمیندار شامل تھے سعادت خان نے ان سے جنگ کی اور ان اراضی کو ان سے واپس لیا البتہ یہ شدید جنگ تھی جس میں محمد امین سعادت خان کے تقریباً ۴۰۰سپاھی مارے گئے لیکن کامیابی محمد امین ھی کو ملی ۔

Add comment


Security code
Refresh