www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

برھان الملک کی گرفتاری

برہان الملک تن تنہا مقابلہ کر رہے تھے انہوں نے مکرر بادشاہ سے مدد طلب کی اس بار بھی سوائے خان دوران کے کوئی بھی امیر فوج لے کر نہیں گیا لیکن نادر شاہ کی دوسری ٹکڑیوں نے خان دوران کی اس فوج کو برہان الملک تک پہنچنے نہیں دیا بادشاہ کی طرف سے مدد نہ ملنے سے برہان الملک نادر شاہ کی فوج میں چاروں طرف سے گھر گئے ان کی فوج کے بہت سے سپاہی مارے جا چکے تھے نادرشاہ کی فوج کا ایک ترک سپاہی جو نیشاپور ہی کا رہنے والا تھا ہمت کر کے ہاتھی کا رسہ پکڑ کر برہان الملک تک پہنچ گیا برہان الملک ایرن کے اس ضابطہ سے واقف تھے لہذا انہوں نے خود کو اس سپاہی کے حوالے کر دیا ۔ (۱۳)

اورجب اس کے ہمراہ نادرشاہ کے سامنے حاضر ہوئے ۔ اس جنگ میں برہان الملک سخت زخمی ہو گئے تھے ۔ نجم الغنی لکھتے ہیں برہان الملک نے دو زخم اٹھائے تھے ایک تیر کا دوسرے نیزے کا نادرشاہ نے ان کو مصطفی خان شاملو کے حوالے کر دیا ۔ (۱۴)

جب دوبارہ رات میں آٹھ بجے نماز عشاء کے بعد سعادت خان نادرشاہ کے سامنے پیش کئے گئے نادرشاہ نے ان سے سوال کیا کہ تم ایرانی اور شیعہ ہونے کے باوجود سب سے پہلے ہمارے خلاف جنگ کرنے کے لیے کیوں آئے ؟

برہان الملک نے جواب دیا میں ایرانی ہونے کے ساتھ ساتھ اس ملک میں صوبہ اودھ کا سردار ہوں اور منصب رکھتا ہوں اور اگر آپ سے جنگ کرنے نہ آتا تو لوگ یہ گمان کرسکتے تھے کہ میں آپ سے ایرانی ہونے کی وجہ سے جنگ نہیں کر رہا اور کسی باہمی سازش میں مبتلا ہوں اور محمد شاہ سے غدّاری کر رہا ہوں اس بات سے  ایران اور ایرانی قوم کی بھی بد نامی تھی اور لوگ میرے لیے غداری کو تصور کریں مجھے گوارا نہیں ۔

برہان الملک کے اس جواب سے نادر شاہ خوش ہوا اور برہان الملک کے لیے اس کے دل میں جگہ بنی ۔

Add comment


Security code
Refresh