www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

برھان الملک کا حکیمانہ فیصلہ

برہان الملک نے دلی دربار کی سازشوں اور کمزوریوں کو مد نظر رکھتے ہوئے نہایت دور اندیشی سے کام لیا اور نادرشاہ سے کہا کہ ایسا نہیں ہے کہ حکومت ھند میں صرف میں ہی ایک سردار تھا اور آپ نے اسے مغلوب کر دیا اور بس بلکہ مغل حکومت کے ابھی ایک سے ایک سردار موجود ہیں اور جنگ ابھی تمام نہیں ہوئی ہے یا یہ کہ آپ اسے تمام کرنا چاہیں نادرشاہ نے سعادت خان سے کہا تمہارا مشورہ کیا ہے سعادت خان نے مشورہ دیا کہ آپ جنگ کی خسارت لے کر صلح کر لیں اور واپس چلے جائیں ۔(۱۵)

یوگیش پروین لکھتے ہیں کہ ۵۰لاکھ کی رقم معین ہوئی کہ اس سے لیکر نادرشاہ واپس چلا جائےلیکن دوسرے مؤرخین نے اس رقم کو دو کروڑ روپیہ بتایا ہے جس میں تاریخ اودھ کا مختصر جائزہ پیش کرتے ہوئے امجد علی خان صاحب تحریر فرماتے ہیں کہ  برہان الملک نے مصلحت آمیز باتیں کر کے دوکروڑ روپیہ پر فیصلہ کر لیا تھا نظام الملک جب برہان الملک سے ملنے آیا تو انہوں  نے نظام الملک سے سب احوال بیان کئے اور کہا کہ تم بادشاہ سے اس تصفیہ کا ذکر کرو نظام الملک نے اس موقعہ کا فائدہ اٹھاتے ہوئے بادشاہ سے عرض کی کہ غلام نے بڑی جدو جہد سے نادرشاہ کو دوکروڑ روپیہ پر راضی کیا ہے ۔ روپیہ کی ادائیگی کے بعد نادرشاہ واپس چلے جائیں گے ۔ اس بات پر محمد شاہ بہت خوش ہوئے اور اسی وقت نظام الملک کو منصب "امیر الامراء" پر سرفراز کیا حالانکہ برہان الملک اس منصب جلیہ کے حقدار تھے ۔نظام الملک جب اپنی اس چال میں کامیاب ہو گیا تو اس نے اس خوف سے کہ برہان الملک اس کی اس حرکت کی خبر پا کر کہیں اس  کے راز کو فاش نہ کریں اور اس سے انتقام نہ لیں انہیں کھانے میں زہر دے کر موت کے گھاٹ اتا ر دیا ۔ اور لوگوں میں ایک داستان گڑھ کر کے یہ مشہور کر دیا کہ برہان الملک نے بدنامی کے خوف سے خود کشی کر لی ۔ (۱۶)

Add comment


Security code
Refresh