www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

آئمہ اطھارعلیھم السلام سے ھم تک بھت سی دعائیں پھنچی ہیں کہ جو اپنے اندر نورانی مطالب کا بیش بھا قیمتی خزانہ رکھتی ہیں لیکن ھماری بدقسمتی یہ رھی ہے کہ ھم نے جو ظلم اللہ کے قرآن کے ساتھ کیا ہے وھی سلوک آئمہ علیھم السلام کے فرامین اور خصوصی طور پر دعاؤں کے ساتھ کیا ہے۔

 اس سے بڑا ظلم کیا ہے کہ کلام معصوم علیھم السلام پر غورنا کیا جائے؟ آئمہ نے اپنی دعاؤں کے ذریعے امت تک جو نظام زندگی پھنچایا ہے کتنی بڑی ناانصافی کی بات ہے کہ انسان ان مطالب پر غور نہ کرے۔ یہ ایک مسلّمہ حقیقت ہے کہ ان دعاؤں کو پڑھنے کا ایک عظیم ثواب ہے لیکن ان دعاؤں میں آئمہ علیھم السلام نے زندگی گزارنے کے کچھ سنھری اصول بیان کئے ہیں۔ جنھیں ھم نظر انداز کرتے ہیں۔
حدیث کساء آئمہ اطھارعلیھم السلام کے ظاھری معجزات میں سے ایک معجزہ ہے۔ جس کو اس کی تمام تر جزئیات سمیت زمانہ سمجھنے سے قاصر ہے۔ اس حدیث کو تقریبا ھم ھر شب جمعہ کو تلاوت کرتے ہیں اور محافل حدیث کساء کا اھتمام کرتے ہیں۔
 اس عظیم المرتبت حدیث کے راوی صحابی رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حضرت جابر ابن عبداللہ انصاری (رض) ہیں، انھوں نے یہ حدیث جناب سیدہ سلام اللہ علیھا سے روایت کی ہے۔ اس حدیث میں جہھاں آئمہ علیھم السلام کے فضائل و مناقب کا ذکر ھوا ہے۔ وھاں گھریلو اخلاق کا ایک اعلٰی نمونہ بھی پیش کیا گیا ہے کیونکہ آئمہ علیھم السلام نے ھم تک اکمل دین پھنچایا ہے۔ جس میں ھر شعبہ زندگی کے متعلق ھدایت موجود ہے۔ یھاں ھم نے ان اخلاق حسنہ پر اختصار کے ساتھ روشنی ڈالنے کی کوشش کی ہے۔
اس حدیث سے پتہ چلتا ہے کہ اھل بیت رسالت علیھم السلام ایک دوسرے کے لئے کس قدر محبت اور احترام کے قائل تھے۔ اس کا نمونہ ھمیں اس حدیث شریف پر غور کرنے سے پتہ چلتا ہے۔ اس سے ھمیں یہ درس ملتا ہے کہ ایک خاندان کو آپس میں کس طرح ادب و احترام کے ساتھ اور پیار محبت سے رھنا چاھئے۔
گھر میں داخل ھونے کے کیا آداب ہیں۔ امام حسن علیھم السلام گھر میں داخل ھوتے ہیں اور اپنی والدہ پر کس طرح سلام بھیجتے ہیں اور سیدہ سلام اللہ علیھا کیسے اپنے بیٹے کو سلام کا جواب دیتی ہیں۔ اسی طرح امام حسین علیھم السلام گھر میں داخل ھوتے ہیں اور اپنی والدہ کو سلام کرتے ہیں اور سیدہ اپنے بیٹے کو جواب دیتی ہیں۔ اس طرح جب مولا علی علیہ السلام گھر میں داخل ھوتے ہیں تو اپنی زوجہ کو سلام کرتے ہیں اور سیدہ کس طرح اپنے خاوند کے سلام کا جواب دیتی ہیں۔ گویا کہ ایک معاشرے کی تربیت ھو رھی ہے۔
کس طرح سے اس گھرانے میں شخصیات پروان چڑھ رھی ہیں۔ خواہ وہ ایک بچہ ھی کیوں نا ھو کس طرح اس کی شخصیت نکھاری جا رھی ہے کہ حسنین علیھما السلام آ کر سلام کرتے ہیں تو ماں کس انداز سے جواب دیتی ہیں کہ فرماتی ہیں کہ" تم پر بھی میرا سلام ھو اے میری آنکھوں کی ٹھنڈک اور اے میرے میوہ دل " اور یھاں یہ نکتہ بھی قابل غور ہے کہ سیدہ سلام اللہ علیھا نے اپنے دونوں بیٹوں کو ایک ھی جواب دیا ہے جس سے یہ سبق ملتا ہے کہ اولاد کے درمیان یکسانیت رکھنی چاھیئے۔
جب حسنین علیھما السلام اپنے نانا رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آتے ہیں تو اجازت طلب کرتے ہیں " سلام ھو آپ پر اے ھمارے نانا جان اور اے رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کیا آپ مجھے اجازت دیتے ہیں کہ میں آپ کے پاس زیر کساء داخل ھو جاؤں " اور آگے سے رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کس طرح جواب دیتے ہیں کہ امام حسن علیہ السلام سے فرماتے ہیں " تم پر بھی سلام ھو اے میرے بیٹے اور میرے حوض کوثر کے مالک میں تم کو اجازت دیتا ھوں" اسی طرح امام حسین علیہ السلام پاس آ کر سلام کرتے ہیں "سلام ھو آپ پر اے نانا جان اور سلام ھو آپ پر اے بزرگوار جن کو خدا نے منتخب کیا ہے کیا آپ مجھے اجازت دیتے ہیں کہ میں آپ دونوں کے ساتھ چادر میں آ جاؤں " رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جواب میں فرماتے ہیں " تم پر بھی سلام ھو اے میرے فرزند اور اے میری امت کی شفاعت کرنے والے میں تمھیں اجازت دیتا ھوں " گویا کہ ایک بچہ ھی کیوں نا ھو اس کی اھانت نہ کرو اس ایسے ناموں سے مت پکارو کہ جس سے اس کی شخصیت کی اھانت ھو۔
حدیث کساء میں یہ ظریف نکتہ بھی پنھاں ہے کہ خاوند جب گھر میں داخل ھو تو اپنی زوجہ کو بھی سلام کرے ۔ ستم ظریفی یہ ہے کہ ھمارے معاشرے میں اگر کوئی مرد اپنی بیوی کا احترام کرے تو اس "زن مرید" کا خطاب دے دیا جاتا ہے۔ لیکن مولا متقیان علی علیہ السلام اور وہ علی کہ زبان وحی سے جس کے لئے نکلا ھو کہ کہ "اگر زمین کا تمام پانی سیاھی بن جائے تمام درخت قلم بن جائیں زمین قرطاس بن جائے لکھنے والے فرشتے ھوں اور اے علی علیہ السلام آپ کے فضائل لکھنا چاھیں تو لکھنے سے قاصر رھیں گے۔
" اتنے فضائل و کمالات والا علی جب گھر میں داخل ھو رھا ہے تو کس طرح اپنی زوجہ کو سلام کر رھا ہے۔ "تم پر سلام ہے اے رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بیٹی" اور سیدہ اپنے شوھر کو جواب دیتی ہیں۔ "آپ پر بھی سلام ھو اے ابالحسن اور اے امیرالمومنین"۔ یعنی خاندان کا ھر فرد دوسرے کے مقام و منزلت سے آشنا ہے اور ھر ایک کے مرتبے کا خیال رکھا جا رھا ہے۔ ایک خاندان، ایک گھر کیسا ھونا چاھیئے، اس حدیث شریف کساء میں اس کا عملی نمونہ پیش کیا گیا ہے۔
حدیث کساء فقط ایک قصہ نھیں ہے بلکہ ایک بےمثال درس ہے کہ جس پر عمل کر کہ ھم نہ صرف آخرت بلکہ اس دنیا میں بھی اپنے گھر کو جنت بنا سکتے ہیں۔ اگر ھم تعلیمات محمد و آل محمد علیھم السلام پر عمل کریں تو ھمارا گھر بھی فرشتوں کا مختلف بن جائے ۔
آئمہ کا کلام فقط واہ واہ کے لئے ھی نھیں بلکہ کلام معصوم علیہ السلام بعد از قرآن امت کی ھدایت کا ایک بےمثال و بےعیب وسیلہ ہے۔
خدواند عالم سے دعا ہے کہ خداوند متعال ھمیں محمد و آل محمد علیھم السلام کے طریق پر چلنے کی توفیق نصیب فرمائے کیونکہ یہ ذوات مقدسہ ھی صراط مستقیم ہیں اور یھی وہ ھستیاں ہیں کہ جو تا قیام قیامت واسطہ فیض الھی ہیں۔
تحریر: محمد ذیشان حیدر
 

Add comment


Security code
Refresh