www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

آل سعود کے نمک خوار پاکستان جیسے ملکوں میں حرمین شریفین یعنی مکہ و مدینہ کے تقدس کی آڑ میں امریکی صھیونی اتحادی حکمران آل سعود کا دفاع کرتے آئے ہیں۔ 

آج جب سعودی و اتحادی ممالک بمباری کرکے یمن کے عرب مسلمانوں کا بے جرم و خطا قتل عام کرنے میں مصروف ہیں تو کوئی اس کی کھلی مذمت نھیں کرتا۔
سعودی جغرافیائی حدود کے دفاع اور سالمیت کے تحفظ کے بیانات دینے والوں سے کوئی یہ تو پوچھے کہ متنازعہ کشمیر پر جارحیت ناجائز اور آزاد و خودمختار ملک یمن پر سعودی فوجی جارحیت جائز کیسے ھوگئی؟۔
افغانستان کی حکومت کی درخواست پر سوویت یونین کی افواج افغانستان میں داخل ھوئیں تو سعودی عرب اور امریکا نے اسے جارحیت کھا۔ اب یمن کے مستعفی صدر عبدربہ منصور ھادی کی درخواست پر سعودی و اتحادی عرب ممالک کی یلغار کس منطق کے تحت جارحیت نھیں ہے؟
ایک مستعفی و مفرور صدر کو جائز حکمران کھنا اور اپنے مادر وطن یمن کا دفاع کرنے والوں کو باغی کھنا، کس اصول کے تحت جائز ہے؟
کیا میں بتاؤں کہ یمن کی مقدس سرزمین کے بارے میں خاتم الانبیاء حضرت محمد مصطفی (ص) کی واضح احادیث ہیں۔ صحاح ستہ کی بعض کتب میں بھی اور مختلف تاریخی کتابوں کی مدد سے لکھی جانے والی علامہ شبلی نعمانی اور علامہ سید سلیمان ندوی کی کتاب سیرت النبی(ص) میں بھی یمن اور اہھل یمن کی فضیلت کا تذکرہ ہے۔
قریش کے لئے بادشاھت لیکن اھلیان یمن کے لئے ایمان، حدیث نبوی ﷺ میں اس کا ذکر کیا گیا ہے۔ آسان الفاظ میں قریش کی بادشاھت سرزمین ایمان یمن پر حملہ آور ہے۔
یمن کا وہ علاقہ جو سعودی سرحدوں پر واقع ہے، یھی سرزمین حضرت اویس قرنی ہے جس کے تقدس کو پامال کرنے کے لئے نجد کی نجس سعودی بادشاھت نے یمن پر یکطرفہ جنگ مسلط کی ہے۔
اس گستاخ رسول (ص) بادشاھت نے برطانوی سامراج کے منظور نظر محمد بن عبدالوھاب کی تحریک وھابیت سے ساز باز کرکے حجاز مقدس پر قبضہ کیا اور وھابیت کو بادشاھت کے تابع سرکاری مذھب قرار دیا۔
اس طرح سعودی بادشاھت سنی مذھب کی نھیں غیر مقلد وھابی حکومت ہے اور مکہ کے جنت المعلی اور مدینہ کے جنت البقیع کے مسمار مزارات و زمین بوس قبور ان کی گستاخیوں کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
مسلمانان عالم کے مقامات مقدسہ کو مسلمان نما جس مکتب کے پیروکاروں سے خطرہ ہے وہ نجدی وھابی اور ان کے اتحادی ہیں نہ کہ دنیا کے سنی یا شیعہ مسلمان۔
سعودی صھیونی وھابی بادشاہ کے دیگر اتحادیوں میں بعض ایسی حکومتیں بھی شامل ہیں جن کے ممالک میں مالکی فقہ کے پیروکار اکثریت میں ہیں۔ ابھی موطا امام مالک پڑھیں اور جھاد کے اصول دیکھیں کہ غیر مسلموں کی خواتین، بچوں ور بوڑھوں کوجنگ میں بھی امان حاصل ھوتی ہے اور ان پر حملہ کرنا حرام ہے لیکن آج یمن میں ایک حاملہ عرب مسلمان خاتون نے سعودی بمباری میں جام شھادت نوش کیا ہے۔
گھروں، مساجد اور اسکولوں پر بمباری کی جارہی ہے، یہ حضرت محمد مصطفی ﷺ کے اسلام کے مطابق تو حرام ہے لیکن سعودی وھابی حکمران اور ان کے اتحادیوں کا محمدی (ص) اسلام سے کیا واسطہ، ان کا پیرو مرشد محمد بن عبدالوھاب نجدی ہے، جس کے مطابق بغیر جنگ کے بھی سب کچھ جائز ہے۔
پاکستان کی قومی اسمبلی و سینیٹ نے مشترکہ اجلاس میں متفقہ قراردادکے ذریعے گول مول اور مبھم باتیں کرکے اپنی جان چھڑانے کی کوشش کی ہے لیکن یمن کے مظلوم و بے بس عرب مسلمانوں کی ھمدردی میں ایک لفظ بھی اس قرارداد میں شامل نھیں، یمن پر جاری جارحیت اور یلغار کی مذمت نہ کرکے پاکستان کی پارلیمنٹ نے جو تاریخی غلطی کی ہے، خدا کبھی انھیں اس فاش اور دانستہ غلطی پر معاف نھیں کرے گا۔
ھم ظالم کی مذمت کئے بغیر مظلوم کے حامی نھیں کھلوا سکتے۔ پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے سرزمین سیالکوٹ کا تقدس پامال کیا ہے۔ علامہ اقبال اسی سرزمین پر پیدا ھوئے اور انھوں نے کھا
فتنہ ملت بیضا ہے امامت اس کی
جو مسلماں کو سلاطیں کا پرستار کرے
حبیب جالب نے شیوخ و شاہ کے بارے میں بھت کچھ لکھا لیکن لاھورکے رائے ونڈ محل کے مکینوں کو کیا معلوم کہ اقبال اور حبیب جالب کون تھے؟
بانی پاکستان محمد علی جناح کو اسی یمن کے زیدی حکمران امام یحی ٰ نے مسئلہ فلسطین پر عربوں کی حمایت پر شکریہ کا خط لکھا تھا اور جناح صاحب نے اس کا جواب لکھا تھا۔ یمن کے یہ زیدی شروع سے ھی سامراج دشمن تھے اور فلسطینیوں کے حق میں بانیان پاکستان بالخصوص علامہ اقبال کے ھم فکر تھے۔
یمن کی زیدی حکومت نے ترکی خلافت عثانیہ کے خلاف برطانوی سامراج کا ساتھ نھیں دیا، نہ ان سے کوئی خفیہ ڈیل کی نہ ھی ترکوں سے غداری کی۔
آل سعود اور اردن کا موجودہ حکمران خاندان جو اس وقت ایک خفیہ ڈیل کے تحت بظاھر الگ الگ دکھائی دیا کرتا تھا لیکن ایک ھی سازش کے دو حصوں پر عمل کررھا تھا۔
سازش یہ تھی کہ سنی مسلمانوں کی مرکزیت یعنی ترک سلطنت عثمانیہ جسے خلافت بھی کھا جاتا تھا، اس کا خاتمہ کروا دیں اور اس وقت کے عالمی سامراج برطانیہ و فرانس نے کامیابی کے ساتھ یہ کر دکھایا۔
آل سعود کے فیوض و برکات کے قصیدے پڑھنے والوں کو معلوم ھو کہ آل سعود کی حکومت برطانوی سامراج کے ایجنڈا کے تحت مکہ و مدینہ پر مسلط کی گئی تھی۔
1945ء سے آج تک امریکا و سعودی حکمرانوں کا اعلانیہ اتحاد ہے۔ مسئلہ فلسطین کو دفن کرکے نت نئے مسائل ایجاد کرنا سعودی امریکی اتحاد کے ایجنڈا کے تحت کیا جارھا ہے۔
انقلاب اسلامی ایران کے بعد آل سعود نے جو کچھ کیا وہ سب اسرائیل کے دفاع و تحفظ کی خاطر کیا۔ یقین نہ آئے تو ولیم سمپسن کی کتاب دی پرنس پڑھیں۔ اس کے صرف ایک باب یعنی باب چھارم میں اٹلی، انگولا، کمبوڈیا، ایتھوپیا، نکاراگوا اور چاڈ کے اندرونی معاملات میں سعودی مداخلت کا تذکرہ کیا گیا ہے۔
ان میں سے کس ملک کے ساتھ سعودی عرب کی سرحد ملتی تھی اور وھاں سے سعودی عرب کو یا مقامات مقدسہ کو کیا خطرات لاحق تھے جو ان کے خلاف امریکی اسرائیلی سازشوں میں سعودی حکمرانوں نے کاندھے فراھم کئے۔
چاڈ کا مسئلہ لیبیا کے ساتھ تھا، سرحدی تنازعہ تھا۔ سوڈان کی سرزمین پر ایتھوپیا کے خلاف سازش، انگولا کے خلاف مراکش کی سرزمین پر UNITA نامی گروہ کی سرپرستی، اٹلی کے الیکشن میں دھاندلی کروانا، ان سب کا اعتراف امریکا میں سابق سعودی سفیر اور سعودی انٹیلی جنس کے سابق سربراہ شھزادہ بندر بن سلطان بن عبدالعزیز نے کیا اور مذکورہ کتاب کا مصنف بندر بن سلطان کا دوست ہے اور یہ کتاب نیم سرکاری بائیوگرافی ہے۔
امریکی سازشوں میں سعودی عرب کی شمولیت کے بارے میں پاکستانیوں کو محض افغانستان کے حوالے سے تھوڑی بھت معلومات ھوں گی۔ دیگر کتب میں دنیا کے دیگر ممالک میں بھی امریکی سی آئی اے کے انسانیت دشمن منصوبوں میں ناجائز سعودی کردار کی تفصیلات بیان کی گئی ہیں۔
پاکستان کو سعودی یا خلیجی ممالک کی امداد کا قصہ بیان کرنے والوں سے کوئی یہ پوچھے کہ عرب لیگ اور جی سی سی (GCC) کے ان عرب ممالک نے جنھوں نے یمن کے خلاف فوجی اتحاد بناکر جارحیت شروع کی ہے، انھوں نے فلسطین کے مسلمانوں کی آزادی کے لئے کتنے فوجی اور کتنے طیارے بھیجے؟
بحر ھند، کھلے سمندر میں کتنی جنگی آبدوز اور جنگی بحری بیڑے پاکستان کی مدد کرنے آئے۔ 1965ء اور 1971ء کی جنگوں میں ایسی کونسی مدد کی جس کا تذکرہ کیا جائے؟ اس کے برعکس ریمنڈ ڈیوس جیسے دھشت گرد امریکی ایجنٹ کو سعودی حکومت کے کھنے پر شریف برادارن نے آزاد کروایا تھا۔ کیا آل سعود کے یہ فیوض و برکات ہیں جس پر وہ ھمارے محسن قرار پائے ہیں؟
پاکستانی دیگر ممالک میں رزق حلال کمانے گئے ہیں اور نوکری تو یھودیوں کے باغ میں بھی کی جاسکتی ہے۔
اس کا یہ مطلب ھرگز نھیں ہے کہ نوکری دینے والے سیٹھ ممالک کا پاکستانیوں کی جان و مال و آبرو یا آزادی پر کوئی حق تسلیم کرلیا جائے۔ ادھار پر تیل فراھم کرنا، یا ڈیڑھ ارب ڈالر ادا کرنا، کیا اس لئے ہے کہ ھم کسی دوسرے ملک سے سستی اور فوری بجلی و گیس نہ خرید سکیں؟ کیا اس لئے؟
ایران نے سب سے پھلے پاکستان کو تسلیم کیا، ایران نے جنگوں میں مدد کی، توانائی کے بحران کا حل ایران کے پاس ہے نہ کہ امریکا اور اس کے پٹھو سعودی عرب کے پاس۔
سعودی بادشاہ ایرانی انقلاب سے پھلے بھی امریکا کی اسلام دشمن و انسانیت دشمن سامراجی سازشوں میں شرکت کرکے نیابتی جنگیں لڑتا رھا ہے۔ پراکسی وار یا نیابتی جنگ اس کی پالیسی کا حصہ ہے۔
یمن کی کوئی سرحد ایران سے نھیں ملتی تو ایران یمن کی مدد کیسے کرسکتا ہے؟ جگہ جگہ تو سعودی، اتحادی عرب ممالک یا ان سے کا آقا امریکا خود اس خطے میں موجود ہے، یمن کی مدد ایران کیسے کررھا ہے، کچھ ھمیں بھی تو پتہ چلے؟
تحریر: عرفان علی
 

Add comment


Security code
Refresh