www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

عزت ‘روایات میں:

روایات معصومین(ع) میں بھی اس اصول( عزت) کاخداوندمتعال کے ساتھ منسوب ہونا ایک خاص اہمیت رکھتاہے اورروایات میں اس اصول کے بارے میں بہت زیادہ کی گئی ہے جیسا کہ حضرت امیرالمؤمنین علی بن ابی طالب فرماتے ہیں:(کل عزیزٍ بغیرہ ذلیل)(۱۲)’’ہرعزیز خداوندمتعال کے علاوہ ذلیل ہے۔‘‘

مقصد اورہدف خداوندمتعال ہے جوبھی خدا کے ساتھ ہے یہ عزیز ہے اور یہی عزت اس شخص کے لئے حقیقی عزت ہے لیکن اگرخداوندمتعال اس کے ساتھ نہیں ہے تویہی عزت اس کے لئے ذلت ہے۔جیسا کہ ایک اورمقام پرامام علی(ع) فرماتے ہیں:(العزیز بغیراللہِ ذلیل) (۱۳)’’اگرکوئی شخص خداوندمتعال کی مدد کے بغیرعزیز ہونا چاہے تو وہ ذلت اوربدبختی سے دوچار ہوجائے گا۔‘‘اسی وجہ سے امام حضرت علی(ع) اپنی مناجات میں فرماتے ہیں:(الٰھی کفٰی لی عزاً ان اکون لک عبداً)(۱۴)’’خدایا! میری عزت کے لئے بس اتنا کافی ہے کہ میں تیرا بندہ ہوں۔‘‘ اسی طرح امام جعفر صادق علیہ السلام فرماتے ہیں:(من اراد عزاً بلاعشیرۃ وغنی بلامالٍ وھیبۃ بلاسلطان فلینقل من ذل معصیۃ اللہ الی عز طاعتہ )(۱۵)’’جوکوئی بھی اپنے خاندان کے بغیر عزت چاہتا ہے اورچاہتا ہے کہ بغیرمال کے بے نیاز ہوجائے اوربغیرسلطنت کے ھیبت حاصل کر لے تو وہ خداوندمتعال کی نافرمانی سے نکل کراُس کی کی اطاعت میں آجائے چونکہ فقط اطاعت میں ہی عزت ہے۔‘‘

ذلت اورعزت دونوں ایک جگہ اکٹھے نہیں ہوسکتے اس لئے کہ یہ دونوں متضاد معانی میں سے ہیں اورذلت معصیت کے ساتھ ہے اورعزت اطاعت کے ساتھ جب اطاعت خداوندی ہوگی توعزت بھی اسی شخص کوعطاہوگی لیکن ضروری ہے کہ اطاعت خداوندمتعال کے لئے ہواورکسی دوسرے کواس اطاعت میں شریک نہ ٹھہرائے اسی وجہ سے حضرت علی ابن ابی طالب علیہ السلام فرماتے ہیں:(لاعزٌ اعز من التقویٰ):’’کوئی عزت تقویٰ سے زیادہ عزیز نہیں ہے۔‘‘(۱۶) عزت جب خداسے ڈرنا، پرہیزگاری ،زہداورورع جیسی اشیاء کے ساتھ ہوتوحقیقت میں عزت ہوگی لیکن اگرتقویٰ کے مقابلے میں ہوتویہ ذلت ہوگی امام علی(ع) کاقول ہے کہ(لاعزّ کالحلم)’’کوئی بھی عزت حلم اوربردباری کی طرح نہیں ہے۔‘‘(۱۷)اسی طرح حضرت امیرالمؤمنین علی(ع) فرماتے ہیں:(اِقْنَعْ تعزّ)’’قناعت کرو‘تاکہ عزیز ہوجاؤ۔‘‘۱۸

جب حضرت امام حسین(ع) نے اپنے والدبزرگوار سے عزت کی تعریف چاہی توآپ نے فرمایا تھا کہ لوگوں سے بے نیاز ہونے کوعزت کہتے ہیں(مسئل الحسین(ع) ۔۔۔فما عزالمرء ۔قال استغناؤہ عن الناس)(۱۹)

اگر روایات اورقرآن میں دیکھیں تومعلوم ہوگا کہ عزت خداوندمتعال ہی کے ساتھ مختص ہے اوریہ ایک ایسی عطا ہے جوفقط مؤمنین کوعطا کی گئی ہے اوراس کے علاوہ کسی کوبھی اس جیسی عطا سے فیض یاب نہیں کیاگیا اوراگر دیکھا جائے توخداوندکی صفت’’رحم‘‘ اسی بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ خداوندمتعال رحیم ہے یعنی رحم کرنے والا ہے فقط مومنین پرنہ کہ ہرانسان ،ہرموجود اورہرممکن الوجود پر اسی وجہ سے حضرت امام جعفرصادق(ع) فرماتے ہیں:(ان اللہ عزوجل فوّض الی المؤمن امورہ کلّھا ولم یغوض الیہ ان یکون ذلیلاً:اماستمع قول اللہ عزوجل یقولُ ’’وللہ العزۃ ولرسولہ وللمؤمنین‘‘فالمؤمن یکون عزیزاً ولایکون ذلیلاً۔ ثم قال ان المؤمن اعز من الجبل۔ ان الجبل یستقل منہ بالمعاول والمؤمن لایستقل من دینہ شیء) ’’بے شک خداوندمتعال نے اپنے تمام امور مومن کوعطا کیئے ہیں البتہ اسے اجازت نہیں دی کہ وہ ذلیل ہو کیا آپ نے نہیں سنا کہ خداوندمتعال فرماتا ہے:عزت اللہ ،اس کے رسول(ص) اورمومنین کے لئے ہے پس مؤمن کوہمیشہ عزیز ہوتا ہے اورکبھی بھی ذلیل نہیں ہوتا پھرآپ نے فرمایا مؤمن پہاڑ سے زیادہ عزیز(سخت) ہوتا ہے کیونکہ پہاڑ کوابدان سے ریزہ ریزہ کیاجاسکتا ہے لیکن مومن کے دین سے کوئی چیز کبھی بھی کم نہیں ہوسکتی۔‘‘(۲۰)

اس سے ایک اوربات بھی واضح ہوتی ہے کہ مومن اس کوکہتے ہیں جودین پرایمان اس طرح لائے کہ اس ایمان میں دوام پایا جائے اوراس کے ایمان میں زیادتی ہوسکتی ہے لیکن کمی نہیں ہوسکتی وہ اساس اوراصل جس کی وجہ سے انسان گمراہی کی طرف چلاجاتا ہے اوردین سے دورہوجاتا ہے ۔معصومفرماتے ہیں:(اللھم عرّفنی نفسک فانک ان لم تعرفنی نفسک لم اعرف رسولک اللھم عرّفنی رسولک فانک ان لم تعرفنی رسولک اعرف حجتک اللھم عرّفنی حجتک فانک ان لم تعرفنی حجتک ضللت عن دینک)’’الٰہی!مجھے اپنے نفس کی معرفت عطافرما اوراگرتونے اپنے نفس کی معرفت عطانہ فرمائی تومیں تیرے رسول کی معرفت حاصل نہیں کرسکتا اوراے اللہ!تومجھے اپنے رسول کی معرفت عطافرما اوراگرتونے مجھے اپنے رسول کی معرفت عطانہ فرمائی تومیں تیری حجت کی معرفت حاصل نہیں کرسکتا بارالٰہا! مجھے اپنی حجت کی معرفت عطافرمااوراگرتونے مجھے اپنی حجت کی معرفت عطانہ فرمائی تومیں تیرے دین سے گمراہ ہوجاؤں گا۔‘‘(۲۱)

دین سے گمراھی کے سبب تین ہیں:

۱۔عدم معرفت خداوندمتعال -

۲۔عدم معرفت رسول(ص) خدا -

۳۔ امام معصوم(ع) کی معرفت نہ ہونا۔

اگران تینوں میں سے کوئی ایک بھی کم ہوجائے توشخص مومن نہیں رہتا اورقول معصوم کے مطابق مومن وہی ہے جوان تینوں معرفتوں کوحاصل کرلے ورنہ دین سے بہرہ مندنہیں ہوسکے گا۔

Add comment


Security code
Refresh