www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

مقدمہ
از حضرت آیت الله ناصر مکارم شیرازی دام ظلّہ
اسلام اور مسلمانوں کیلئے وھابیت کا خطرہ
جب بھی کوئی شخص وھابیت کا تاریخچھٴ پیدائش، ابتداء اور اس کی تشکیل نیز پھلے نجد اور پھر پورے حجاز میں اس کے پھیلاؤ کا مطالعہ کرے، جو خود ان کے یا دوسرے غیر جانبدار افراد کے ذریعہ لکھا گیا ھے تو اس پر یہ حقیقت روشن ھو جائے گی کہ وھابی اپنے پیروؤں کے علاوہ تمام مسلمانوں کو کافر ،مشرک،اور بت پرست جانتے اور ان کے خون و جان ومال مباح سمجھتے ھیں ۔
اس بات میں کوئی مبالغہ نھیں ھے ۔ اس کے دسیوں معتبر ثبوت موجود ھیں اور یہ مسلمات میں سے ھے ۔ اب آپ غور کیجئے کہ مسلمانوں کے درمیان ایک ایسی اقلیت کا وجودجو ایک طرف اسلام اور مسلمانوں کے مرکز حرمین شریفین پر قابض ھے اور دوسری طرف دنیا کے اھم ترین تیل کے کنوؤں پر تسلط جمائے ھے، ساتھ ھی ان کا استکباری حکومتوں اور عالمی استعمار سے نز دیکی اور اٹوٹ رابطھ، جن کی اسلام اور مسلمانوں سے دشمنی کسی سے چھپی نھیں ھے ۔کس قدر بالقوت اور بالفعل خطرات کا باعث ھو سکتا ھے، افسوس کہ بعض نا سمجھ اور نا دان گروہ ان کے بعض پر فریب نعروں ۔مثلاً توحید کی طرف دعوت، خرافات سے مقابلہ ،ھر طرح کی بدعت کا سختی سے انکار ۔ کا شکار ھو جاتے ھیں اور ان سے بدتر یہ کہ ان کے پٹرول ڈالر جسے وہ اپنے گمراہ کن مذ ھب کی تبلیغ کے لئے عجیب و غریب انداز میں صرف کر تے ھیں، اس کے ذریعہ وہ بعض اھل قلم اور در باری ملاؤ ں کو اپنی طرف مائل کر لیتے ھیں ۔ اس حرکت نے وھابیت کے خطرہ کو دو چنداں کر دیا ھے جب کہ صفات خدا کے سلسلہ میں ان کے بھت سے عقائد زمانھٴ جاھلیت کے مشرکین کے عقائد سے بالکل ملتے جلتے ھیں اور دین میں ان کی پیدا کی ھوئی بد عتیں نہ صرف سنّت نبوی پر ایک بڑا سوالیہ نشان بناتی ھے بلکہ شفاعت اور وسیلہ وغیرہ کے سلسلہ میں بھت سی قرآنی آیات پر بھی حملہ آور ھوتی ھیں ۔یہ سب کچہ ایک طرف اور ان لوگوں نے مسلمانوں کے درمیان جو اختلاف ایجاد کیا ھے وہ ایک طرف ۔آخر دنیائے اسلام پر کشمیر سے مرا کش اور افغانستان سے فلسطین تک دشمنوں کا قبضہ کیسے ھو گیا ؟ سب بیدار ھو رھے ھیں اور اگر یھی کیفیت باقی رھی تو بلا شبہ تمام مستکبرین کے منافع خطرے میں پڑ جائیں گے اور اسلام کی غصب شدہ مقدس سرزمین یعنی فلسطین بھی اس بیداری کے پر تو میں آزاد ھو کر رھے گی ۔ ان حالات میں دشمن سر گر داں ھے اور سب سے اھم نقطہ جس سے دشمن نے اپنی امیدیں وابستہ کر رکھی ھیں وہ ھے، اختلاف پیدا کر نا اور مسلمانوں کی صفوں میں شگاف ڈالنا اور اختلاف پیدا کر نے کا بھترین حر بہ ھی وھابیت کو ھوا دینا اور اس کی حمایت کر نا ھے ۔
ھم تمام مسلمانوں سے یہ در خواست کر تے ھیں کہ اس فر قہ کے عقائد خاص تور سے اپنے پیروؤں کے علاوہ دنیا کے تمام مسلمانوں کی تکفیر اور ان کی جان و مال و آبرو کو مباح کرار دینے والے عقائد کو غیر جانبدارصاحبان قلم کی کتابوں میں پڑھیں اور ماضی میں سر زمین طائف، درعیھ، نجد کے تمام علاقوں،حجاز کے عمو ماً تمام شھروں اور کربلا میں ان کے قتل عام پر غور کریں ۔ مسلمانوں اور اسلام کے پیکر میں ان کے ذریعہ جو شگاف پڑ گیا ھے اس کا جائزہ لیں نیز ان کے ھاتھوں اھل سنّت اور شیعوں کے عظیم ترین علماء کی شھادتوں کا دقت کے ساتھ مطالعہ کریں ۔ اس کے بعد اس عظیم خطرہ سے مقابلہ کی فکر کریں۔ اسے اپنا فریضہ سمجھیں اور خاص طور سے جھاں تک ھو سکے دنیا کے مسلمانوں کو آگاہ نیز نا سمجھ اور فریب خوردہ افراد کو بیدار کر نے کی کوشش کریں ۔
خدا وند عالم ھم سب کے دلوں کو اتحاد وآگھی کے نور سے منور فرمائے اور مفسروں کا شر ان ھی کی جانب پلٹا دے ۔
آمین یا رب العالمین
ناصر مکارم شیرازی ۔
قم حوزئہ علمیہ ۔ ۱۳ / جمادی الثانی / ۱۴۱۱ ھء

Add comment


Security code
Refresh