www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

 بِسمِ اللهِ الرَّ حمٰنِ الرَّ حِیِم
" واذ اقیل لھم اتبعو اما انزل الله، قالو ا: بل نتّبع ما وجدنا علیہ آبائنا"
"لقد کنتم انتم وآباوٴ کم فی ضلال مبین " ( القر آن الحکیم)
” اور جب ان سے کھا گیا کہ خدا نے جو (دین ) نازل کیا ھے اس کی پیروی کرو ( تو ) اُن لوگوں نے جواب دیا کہ ( نھیں ) بلکہ ھم اس ( دین ) کی پےروی کر تے ھیں جس پر ھم نے اپنے بزرگوں کو پایا ھے ،، ” یقینا تم لوگ کھلی ھوئی گمراھی میں ھو اور تمھارے بزرگ بھی کھلی ھوئی گمراھی میں تھے ،، (قرآن کریم (
مسلمان بھائیوں
کیا آپ وھابیت کی حقیقت سے آگاہ ھیں ؟
اور کیا آپ جانتے ھیں کہ وھابی مسلک کو محمد ابن عبدالوھاب نجدی متوفی ۰۶ ۱۲ئہ نے ایجاد کیا ھے ۔ اور اس نے اپنے تمام اصول احمد ابن تیمیہ حرانی کے افکار سے حاصل کئے ھیں ۔؟
اور کیا آپ یہ بھی جانتے ھیں کہ یہ مذ ھب مسلمانوں کے چاروں مذاھب کے خلاف ھے ؟
اور کیا اس سے بھی با خبر ھیں کہ چاروں مذاھب وھابی مسلک کے قائدین اور اس کے پیرو کاروں کو گمراہ اور راہ ایمان سے خارج بتاتے ھیں ؟
خدا وند عالم نے فرمایا :
”ومن یشاقق الرّسول من بعد ما تبیّن لہ الھدیٰ ویتبع غیر سبیل الموٴ منین نولّہ ماتولّیٰ ، ونصلہ جھنّم وسائت مصیرا۔ ،، صدق الله العظیم
” اور جو شخص راہ ھدایت روشن ھو جانے کے بعد رسول خدا کی مخالفت کرے اور اھل ایمان کے راستہ کو چھوڑ کر دوسرا راستہ اختیار کرے تو ھم اسے اس کے باطل راستہ پر چھوڑ دیں گے اور جھنم میں جلائیں گے اور یہ کتنا برا ٹھکانا ھے ،،۔
اور کیا آپ لوگ جانتے ھیں کہ ھمارے اھل سنّت علماء کی ایک بڑی جماعت نے آپس میں اختلاف مذاھب کے با وجود وھابی مسلک کے مو جد اور اس کے استاد اور امام ، ابن تیمیہ کی رد میں بھت سی کتابیں لکھی ھیں ۔اور وھابی مسلک کو باطل قرار دیا ھے ۔؟
محمد ابن عبدالوھاب نجدی اور اس کے عقائد
کیا آپ جانتے ھیں ؟کہ علماء مکہ نے محمد ابن عبد الوھاب کے ملحد ھو نے کا فتویٰ دیا ھے اور اسے خبیث ،بے شرم ،بے بصیرت اور گمراہ بتایا ھے۔ اور بتایا ھے کہ یہ شخص جھوٹا تھا ،قرآن و حدیث کے معنی میں تحریف کیا کرتا تھا خدا پر بھتان باندھتا تھااور قرآن کا منکر تھا اُنھوں نے اس پر بارھا لعنت کی ھے ۔
ھاں!یہ تمام باتیں حق کے حامی شاہ فضل رسول قادری نے اپنی کتاب ”سیف الجبار المسلوک علیٰ اعداء الابرار ،،میں لکھی ھے ۔یہ کتاب ۱۹۷۹ءء میں ایک غیرت مند مسلمان حسین حلمی استانبولی نے تر کیہ میں شائع کی تھی ۔
عراق کی ایک مسلّم ومتفق علیہ عظیم علمی شخصیت شیخ جمیل آفندی زھاوی نے اپنی کتاب ”الفجر الصادق ،،میں صفحھ،۱۷پر محمد ابن عبدالوھاب کے حالات میںتحریر فرمایا ھے :یہ محمد ابن عبد الوھاب شروع میںایک طالب علم تھا ،،علماء سے علم حاصل کرنے کی خاطر مکہ ،مدینہ آتا جاتا رھتا تھا۔مدینہ میںجن علماء سے اس نے تحصیل علم کیاوہ یہ ھیں :شیخ محمد ابن سلیمان کردی ،شیخ محمد حیاةسندی ،یہ دونوں استاد اور دوسرے جن علماء سے یہ پڑھتا تھا،وہ حضرات اس کے اندر گمراھی و الحاد کو بھانپ گئے تھے اور کھتے تھے کہ خدا عنقریب اسے گمراہ کرے گا اور اس کے ذریعہ دوسرے بدنصیب بندے بھی گمراہ ھوںگے چنانچہ ایسا ھی ھوا۔اور اسکے باپ عبد الوھاب جو علماء صالحین میں تھے،انھوںنے بھی اس کی بے دینی کا اندازہ لگا لیا تھا اور لوگوںکو اس سے دور رھنے کا حکم دیتے تھے۔اسی طرح اس کے بھائی شیخ سلیمان بھی اس کے خلاف تھے بلکہ انھوں نے تو محمدابن عبدالوھاب کی ایجاد کردہ بدعتوں اور منحرف عقیدوں کی رد میں ایک کتاب بھی لکھی ۔وہ اسی کتاب کے صفحھ۱۸میں لکھتے ھیں کہ اس(محمد ابن عبدالوھاب )پر خدا کی لعنت ھو یہ اکثر پیغمبر اسلام کی مختلف الفاظ میں توھین کرتا تھا ،ً آپ کو پیغمبر کے بجائے ”طارش،،کھتا تھا جس کا مطلب عوام کی زبان میں وہ شخص ھے جسے کوئی کسی کے پاس بھیجے۔ حالانکہ عوام بھی صاحب عزت وقابل احترام شخصیت کے لئے یہ کلمہ نھیں استعمال کرتے ۔یھاں تک کہ اس کے بعض پیرو پیغمبر کی شان میں کھتے ھیں :”میرا یہ عصا محمد سے بھتر ھے ۔کیونکہ میں اس سے کام لیتا ھوںاور محمد مر گئے ھیں۔اب ان سے کوئی فائدہ حاصل نھیں ھوسکتا۔ محمد ابن عبد الوھاب یہ سب سن کر خاموش رھتا تھا اور اپنی رضا ظاھر کرتا تھا آپ جانتے ھیں یہ بات مذاھب اربعہ میں کفر مانی جاتی ھے۔
اسی طرح یہ پیغمبر اسلام پر درود بھیجنے کو برا سمجھتا اور شب جمعہ میں رسول الله صلی الله علیہ و آلہ و سلّم پر درود پڑھنے سے روکتا تھا ۔منبروں پر بلند آواز سے درود پڑھنے سے منع کرتا اور اگر کوئی شخص ایسا کر تا تو اسے سخت سزا دیتا تھا یھاں تک اس نے ایک نابینا موٴذن کواسی بات پر قتل کردیا تھا کہ اسے اذان کے بعد درود پڑھنے سے منع کیا تھا لیکن وہ باز نھیں آیا تھا ۔
آپ کو جان کر بھی حیرت ھوگی اسماعیل پاشا بغدادی نے ”ھدیةالعا رفین ،،میں جو پھلے استانبول ،ترکیہ میں ۱۹۵۱ئئمیں طبع ھوئی پھر دوبارہ بیروت میں ۱۴۰۲ھئمیں آفسیٹ سے طبع ھوئی ،کی ج۲صفحہ ۳۵۰پرذکر کیا ھے :محمد ابن عبدالوھاب نے ایک کتاب ان مسائل سے متعلق لکھی ھے جس میں اس نے پیغمبر کی مخالفت کی تھی ،اور پیغمبر کی مخالفت کا مطلب آپ سے دشمنی کرنا ھے جس کے متعلق خدا نے فرمایا ھے :”ومن یشاقق الرّسول من بعد ما تبیّن لہ الھدیٰ ویتبع غیر سبیل الموٴ منین نولّہ ماتولّیٰ ، ونصلہ جھنّم وسائت مصیرا۔
جوراہ ھدایت روشن ھوجانے کے بعد پیغمبرکی مخالفت کرے اس کا ٹھکانا جھنّم ھے۔

Add comment


Security code
Refresh