www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

24 ﺫﯼ ﺍﻟﺤﺠﮧ ﻋﯿﺪ ﻣﺒﺎھﻠﮧ ﮐﺎ ﺩﻥ ﮨﮯ، ﺍﺱ ﺩﻥ ﺭﺳﻮﻝ ﺧﺪﺍ (ﺹ) ﻧﮯ ﻧﺼﺎﺭﯼٰ ﻧﺠﺮﺍﮞ ﺳﮯ ﻣﺒﺎھﻠﮧ ﮐﯿﺎ ﺍﻭﺭ ﺍﺳﻼﻡ ﮐﻮ ﻋﯿﺴﺎﯾﺖ ﭘﺮ ﮐﺎﻣﯿﺎﺑﯽ ﻋﻄﺎ ﮐﯽ۔ ﻓﺘﺢ ﻣﮑﮧ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﭘﯿﻐﻤﺒﺮ ﺍﺳﻼﻡ (ﺹ) ﻧﮯ ﻧﺠﺮﺍﮞ ﮐﮯ ﻧﺼﺎﺭﯼٰ ﮐﯽ ﻃﺮﻑ ﺧﻂ ﻟﮑﮭﺎ،

محرم الحرام کا چاند جبین فلک پر نمودار ھونے کو بے قرار ہے۔ یھی وہ مھینہ ہے جس میں فتح و شکست کے پیمانے بدل گئے، جس میں قاتل شکست کھا گئے اور مقتول فتح سے ھمکنار ھوئے۔

شکار جتنا قریب ھوتا ہے شکاری اتناھی بے قرار۔ سعودی حکومت یوں تو اربوں ریّال لگا کر سال بھر پوری دنیا میں شدّت پسند ٹولوں کے ذریعے دیگر اسلامی فرقوں کے نھتّے افراد کا قتلِ عام کرواتی ھی ہے لیکن اس مرتبہ حج کے موقع پر اس نے اپنے حصّے کا شکار خود ھی کر لیا ہے۔

اس سال حج میں جو سلسل وار واقعات پیش آئے ہیں اور خاص کر منی کا واقعہ ،یہ واشنگٹن سے ریاض تک طاقت کی جنگ کی نشاندھی کرتے ہیں کہ جس کی وجہ سے امریکہ اور آل سعود ایک دوسرے کے آمنے سامنے آگئے ہیں

کھتے ہیں کہ تاریخ اپنے آپ کو دھراتی ہے، کبھی تو بالکل انھی الفاظ و واقعات کے ساتھ [1]، تو کبھی اس کا انداز قدرے مختلف ھوتا ہے[2]۔ تاریخ آئندہ آنے والے انسانی زندگی کے نشیب و فراز کو سمجھنے میں خاص اھمیت کی حامل ہے۔